پارلیمنٹ میں کورم پورا نہیں ہوتا پھر کہتے ہیں سپریم کورٹ مداخلت کر رہی ہے‘ گھنٹوں جلسوں کی بجائے کام کریں تو معاملات درست ہو جائیں : چیف جسٹس
اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت )سپریم کورٹ میں ادویات چوری و ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ڈاکٹر فضل مولا کو تا حکم ثانی پمز ہسپتال کا سربراہ تعینات کر تے ہوئے پمز ہسپتال میں تقرریوں پر پابندی عائد کر دی،سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وزیر کیڈ سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ واقعی ڈاکٹر ہیں یا نام کے ساتھ ڈاکٹر لگایا ہوا ہے ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ پمز ہسپتال کا سربراہ اب تک کیوں نہیں تعینات کیا گیا؟،جس پر وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی پوسٹ ختم ہو گئی تھی جو دوبارہ بنائی گئی ہے،ہم نے ذولفقار علی بھٹو یونیورسٹی اور ہسپتال کو الگ کر دیا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسلام آباد کا سب سے بڑا ہسپتال سربراہ کے بغیر چلایا جا رہا ہے،چیف جسٹس نے وزیر کیڈ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا طارق فضل چوہدری صاحب آگے آجائیں، چیف جسٹس نے طارق فضل چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ واقعی ڈاکٹر ہیں یا نام کیساتھ ڈاکٹر لگایا ہوا ہے، جس پر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ جی میں ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر تو آپ کو قابل لوگوں کو مستقل تعینات کرنا چاہیے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی مداخلت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تقرر کی سمری وزیراعظم کو جمعرات کو ارسال کی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ فواد حسن فواد کو بلا لیتے ہیں اور پوچھ لیتے ہیں،جتنے گھنٹے آپ سیاسی جلسوں میں خرچ کرتے ہیں اپنے کام میں بھی خرچ کر لیا کریں،پارلیمنٹ میں آپکا کورم پورا نہیں ہوتا اور ادھر دفتری کام بھی نہیں کرتے، سماعت کے دوران عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پمز کا مستقل سربراہ 6 ماہ میں تعینات کیا جائے، سپریم کورٹ کی کلیئرنس کے بغیر کوئی ایڈہاک بھرتی نہ کی جائے،سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی وابستگی اور ذاتی و ناپسند کے بغیر بھرتیاں کی جائیں، چیف جسٹس نے کسی سیاسی شخصیت کا نام لیئے بغیر جلسوں پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جتنے گھنٹے جلسوں میں کھڑے ہوتے ہیں اتنا فائلوں میں کام کرنا چاہیے،اگر گھنٹوں جلسے کرنے کی بجائے کام کریں تو معاملات درست ہوجائیں، پارلیمنٹ میں ان کا کورم پورا نہیں ہوتا،پھر کہا جاتا ہے سپریم کورٹ مداخلت کررہی ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ دو ماہ پمز بغیر بھرتیوں کے چل سکتا ہے، نئے سیٹ اپ کو پمز میں بھرتیاں کرنے دیں،دو ماہ میں پمز میں کوئی بھرتی نہ کی جائے، کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولی کلینک اور پمز کے سربراہان سے متعلق سمری بھیجی جاچکی ہے، کچھ دنوں میں دونوں کی تقرری ہوجائے گی،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر امجد کو پمز کی بھرتیوں سے متعلق روک دیتے ہیں،عدالت نے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز اور پولی کلینک کی بھرتیوں کےلئے سمری بھیجنے کا کہا گیا،پولی کلینک اور پمز میں نئی بھرتیاں نہ کی جائیں،بعدازاں کیس کی مزید سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ