رائو انوار پیش ہو جائیں تو بچ سکتے ہیں ورنہ انہیں کہیں تحفظ نہیں ملے گا: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے کراچی میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ رائوانوار کے پاس اب بھی عدالت میں حاضرہونے کا موقع موجود ہے، یہاں آ ئے گا تو بچ جائے گا، ورنہ اسے کہیں اور تحفظ نہیں ملے گا، عدالت رائو انوار کے سہولت کاروں کا پتہ چلا کر ہی رہے گی، اگر کوئی سہولت کار ہوا تو بچ نہیں سکے گا۔ رائو انوار کی گرفتاری کے حوالے سے متعلقہ حکام کی جانب چیف جسٹس کو شام ساڑھے ساتھ بجے ایک بار پھر بریفنگ دی گئی ،چیف جسٹس نے معاملے پر تیزی سے کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ،آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے ، بعدازاں نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت بدھ 21 مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے ۔،پیرکو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی ، اس موقع پر گورنرسٹیٹ بینک طارق باجوہ اورآئی جی سندھ عدالت میں پیش ہوئے ،چیف جسٹس نے گورنرسٹیٹ بینک سے استفسارکیا کہ کیا رائو انوار کے بنک اکائونٹس منجمد کر دیئے گئے ہیں، جس پرگورنر سٹیٹ بینک نے بتایاکہ رائوانوار کے دو اکاونٹس کو فریز کردیا گیا ہے انہی اکائونٹس میں رائو انوار کی تنخواہ آتی ہے، اب وہ تنخواہ نکال نہیں سکتے، چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے کہاکہ کیا وہ نقیب اللہ محسود قتل کیس سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج پر بریفنگ کے لئے تیار ہیں تواے ڈی خواجہ نے کہا کہ وہ عدالت کواس معاملے پر بریفنگ کے لئے بالکل تیار ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ رائو انوار کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہوجائیں، اگر وہ یہاں آ جائے گا تو بچ جائے گا، ورنہ اسے کہیں اور تحفظ نہیں ملے گا، چیف جسٹس کامزید کہناتھا کہ عدالت یہ معلوم کرکے رہے گی کہ رائو انوار کے سہولت کار کون لوگ ہیں ،اوریہ واضح ہے کہ رائوانوار کے سہولت کاروں کو سپریم کورٹ کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیارائوانوار کیلئے بحریہ ٹائون کاائیرکرافٹ استعمال نہیں ہوا ، اورکیا اس حوالے سے بحریہ ٹائون کی طرف سے کوئی بیان حلفی آیا ہے توبحریہ ٹائون کے نمائندے نے پیش ہوکرعدالت کوآگاہ کیا کہ بیان حلفی عدالت میں جمع کرادیا گیاہے ،اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بحریہ ٹاؤن کے مالک ملکے ریاض کی طرف سے بیان حلفی جمع کرایا گیاہے یا علی ریاض کی طرف سے ؟جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ بیان حلفی علی ریاض کی طرف سے دیا گیا، جس کے مطابق ملک ریاض کے جہاز کے زریعے راؤ انوار بیرونی ملک فرار نہیں ہوا، چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کو بتایا جائے کہ راؤ انوار کو ائیرپورٹ پر کس نے سہولت دی کس نے اسے ایمریٹس کا بورڈنگ پاس کیسے ایشو ہوا، جس پرآئی جی سندھ نے بتایا کہ رائو انوار کونجی ائیرلائن کے بورڈنگ پاس جاری ہوئے تھے، بعدازاں عدالت نے نجی ائیرلائن کے متعلقہ حکام کوطلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس معاملے پر آئی جی سندھ ڈیڑھ بجے عدالت کو ان کیمرہ بریفنگ دیں، عدالت نے ڈی جی اے ایس ایف کو بھی ریکارڈ سمیت طلب کر تے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔