عام انتخابات سے قبل بڑی تعداد میں سیاسی پرندوں کی نقل مکانی کا امکان
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 2018 ء کے عام انتخابات سے قبل 2013 ء کی طرح اسٹیبلشمنٹ کی منظور نظر سیاسی جماعتوں میں ’’سیاسی پرندوں‘‘ کی ’’اڑان‘‘ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ آئندہ ماہ کے اوائل میں بڑی تعداد میں سیاسی پرندوں کی ’’نقل مکانی‘‘ ہو گی۔ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کو علاقائی صورتحال اور زمینی حقائق کے پیش نظر الیکٹیبل شخصیات فراہم کی جائیں گی جو ’’الیکٹیبل‘‘ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی جائن کرنے سے گریزاں ہیں ان پر مشتمل آزاد گروپ بنایا جائیگا۔ پنجاب جہاں مسلم لیگ (ن) کی گرفت مضبوط ہے وہاں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے لئے ’’مناسب‘‘ امیدوار تلاش کئے جا رہے ہیں۔ سب سے بڑی نقب مسلم لیگ (ن) میں لگائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے بھی متوقع ’’شکست و ریخت‘‘ سے بچنے کیلئے غیراعلانیہ طور پر حلقہ کی سطح پر ’’ہوم ورک‘‘ شروع کر دیا ہے۔ خاص طور پر جنوبی پنجاب کے اضلاع میں ’’ممکنہ بغاوت‘‘ کو روکنے کیلئے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی پنجاب کے مختلف اضلاع میں زبردست پذیرائی بھی مسلم لیگ (ن) کی مضبوطی کا باعث بن رہی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی غیرمعمولی پذیرائی اور رسپانس عام انتخابات کے التواء کا باعث بن سکتا ہے۔ لہذا عام انتخابات کے انعقاد کے التواء کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کی قیادت میں پارٹی کی کامیابی کی راہ میں کوئی ’’نادیدہ قوت‘‘ رکاوٹ کا باعث نہیں بنے گی۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے امیدواروں کے ’’چناؤ‘‘ کا کام شروع کر دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں انتخابی سرگرمیاں تیز ہونے کا امکان ہے۔ پورا ملک الیکشن فیوز کا شکار ہو جائے گا۔
سیاسی پرندے