اسلام آباد: بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں دو روز قبل قائد اعظم یونیورسٹی کے ایک طاپب علم کے ساتھ یونیورسٹی کے طلباء اور ملازمین کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر زبردستی بدفعلی کرڈالی۔
قائداعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ دو روز سے اس واقعہ کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس واقعہ کے شکار قائد اعظم یونیورسٹی کے طالب علم کو مطمئن کرنے کے لئے 18 جون کو خفیہ طور پر اسٹوڈنٹس ڈسپلن کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا اور اسلامی یونیوسٹی کے دو طالب علموں محمد ابراھیم خان اور محمود اشرف کو یونیورسٹی سے خارج کر دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر بھی درج نہیں کرائی گئی اور معاملے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث ابراھیم ہاسٹل انتظامیہ کے گریڈ 16 کے ملازم یوسف کا سگا بھائی ہے اور وہ خود ہاسٹل میں غیر قانونی طور پر مقیم تھا۔ یوسف گریڈ سولہ کا ملازم ہونے کے باوجود ہاسٹل میں آر ایچ ٹی کے طور پر تعینات کیا گیا تھا اور وہ اس وقت پرووسٹ ڈاکٹر ابرار انور کا مقرب خاص ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابرار انور کو ماضی میں ایک دفعہ ہاسٹل کی پرووسٹ شپ سے رشوت لینے کے الزامات کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا۔ مگر اس وقت کی انتظامیہ نے ڈاکٹر ابرار انور کو ایک بار پھر پرووسٹ کے عہدے پر مقرر کر دیا۔ یوسف پورے ہاسٹل کے نگران کے طور پر ابرار انور کو رپورٹ کرتا ہے۔ یوسف نے اپنے بھائی ابراہیم اور اس کے دوستوں کو غیر قانونی طور پر ہاسٹل میں رہائش فراہم کررکھی ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیکیورٹی کے موجودہ ہیڈ کرنل امجد کو ماضی میں طالبات کے ہاسٹلز میں وقوع پذیر ہونے والے بعض واقعات کے بعد ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں کرنل امجد یونیورسٹی کی ملازمت سے ریٹائر ہو گئے تھے۔ موجودہ انتظامیہ میں الحسن اور ڈاکٹر نبی بخش پوری کوشش کر کے خلاف ضابطہ کرنل امجد کو واپس لے کر آئے تھے۔ کرنل امجد سپریم کورٹ کے فیصلے کے برخلاف زائد العمر ہونے کے باوجود بغیر کسی اشتہار کے کنٹریکٹ پر لاکھوں روپے ماہانہ کی تنخواہ پر متعین کئے گئے ہیں۔
ایم ایم نیوز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر نبی بخش جمانی کی مبینہ غیراخلاقی ویڈیوز ایک عرصے سے منظر عام پر آ چکی ہیں۔ اس اسکینڈل کے بارے میں اکیڈیمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر ظفر اقبال نے باضابطہ طور پر یونیورسٹی کے صدر اور ریکٹر کو خطوط ارسال کئے تھے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق ڈاکٹرجمانی کی پشت پناہی پر ایک غیر ملکی سفارتخانے کے چند افراد سرگرم رہتے ہیں جو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے ڈاکٹر نبی بخش جمانی کے خلاف کسی بھی کاروائی کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کر دیتے ہیں۔
ایک خفیہ ذرائع کے مطابق اسلامی یونیورسٹی نے ایک اور شرمناک اسکینڈل میں ملوث ڈاکٹر عابد علی شاہ کو بھی اپنے ہاں بھرتی کر رکھا ہے۔ ڈاکٹر عابد علی شاہ کو بنوں یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر کے طور پر خیبر پختونخوا حکومت نے باقاعدہ انکوائری کے بعد اس شرمناک اسکینڈل میں ملوث ہونے کی بناء پر برخاست کر دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق چند سال قبل اکیڈیمک اسٹاف ایسوسی ایشن کی شکایت پر طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے میں ملوث ڈاکٹر عمران کو یونیورسٹی سے فارغ کیا گیا تھا۔ اس وقت یونیورسٹی انتظامیہ ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی کی شہ پر ڈاکٹر عمران کو دوبارہ یونیورسٹی میں ڈیپوٹیشن پر لا کر مستقل کرنے کے منصوبے پر عمل کر رہی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024