انگریزی میں تقریر ، میر غلام علی پر حسن محمد خان کی تنقید
وزیراعظم اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں ’’ اردو زبان‘‘ کو سرکاری زبان قرار دینے کے باجود بجٹ 20201-22ء بحث اجلاس میں سندھ کے ممبر قومی اسمبلی میر غلام علی تالپورکی انگریزی میں تقریر کی۔ سپیکر نے حکومت کو احمق کہنے پر ان کی سرزنش کی۔ حسن محمد خان نے کہا کہ ہماری مادری زبان مختلف مگر سب اردو سمجھتے، عوام ہمیں دیکھ اور سن رہے۔ انگریزی میں تقریر سے ایسا لگتا ہے کہ ’’برٹش پارلیمنٹ‘‘ سے خطاب کیا جا رہا ہے۔ سپیکر کی جانب سے ایک رکن اسمبلی کے لیے خطاب کا وقت 7منٹ مقرر تھا مگر ہر فرد نے بارہ سے 15منٹ خطاب کیا اور ہر ایک نے مزید وقت مانگا اور استدعا کی کہ جو ارکان پارلیمنٹ موجود نہیں ان کا وقت انہیں دیا جائے۔ ممبران اسمبلی کی تعداد بہت کم رہی لوگ اسمبلی سے اٹھ اٹھ کر جاتے رہے۔ اسمبلی ہال میں بامشکل چالیس پچاس افراد موجود رہے ہر کوئی اپنے خطاب کے دوران خالی ہال کا شکوہ کرتا اور ’’جناب سپیکر‘‘ متوجہ ہوں کہتا سپیکر صاحب آپ تو کم از کم ہماری بات سنیں جس پر سپیکر کہتے میں متوجہ ہوں آپ بولیں۔ سپیکر نے کئی موقع پر سخت اور غیر پارلیمانی الفاظ کارروائی سے ’’حذف‘‘ کروائے جبکہ رولز کا حوالہ دیتے ہوئے شاہین ناز کو پلے کارڈز دکھانے پر منع کیا۔