طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی استدعا: نواز شریف کو اضافی دستاویزات جمع کرانے کی اجازت
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنسز میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پر سماعت آج تک کے لیے ملتوی کردی ہے عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل بنچ نے کی عدالتی کاروائی شروع ہوئی تو سابق وزیرا عظم میاں محمد نوازشریف کے کونسل خواجہ حارث نے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میڈیکل ٹیسٹ رپورٹس کی بنیاد پر سزا معطلی مانگ رہے ہیں۔ عدالتی سمن پر ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی عدالت میں پیش ہوئے جسٹس عامر فاروق نے ڈائریکٹرجنرل نیب (راولپنڈی ) پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو باربار حکم جاری کرنا پڑتا جس پر عمل نہیں ہوتا ضمانت کی درخواستوں میں پانچ پانچ بار جواب میں تاخیر ہوتی ہے اس پر ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی نے عدالت کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا انشاء اللہ آئندہ تاخیر نہیں ہو گی اس پر فاضل جسٹس نے استفسار کیا کہ جو تاخیر پہلے ہو چکی ہے اس کا کیا کریں؟ ڈی جی نیب نے کہا کہ کام کے بوجھ کی وجہ سے ایسا ہوا ہو گا، میں آئندہ ان معاملات کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا فاضل عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری کی اور بات ہے، لیکن گرفتاری کے بعد ضمانت کی درخواست میں تاخیر کیوں ہو؟ اگر کوئی شخص ضمانت کا حقدار ہے تو اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزار کے کونسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہ کہ عمومی طور پر جس بنیاد پر ضمانت مسترد ہو اس گراؤنڈ پر دوبارہ دائر نہیں ہو سکتی،طبی بنیادوں پر ضمانت کے کیس میں حالات مختلف ہوتے ہیںعدالت نے خواجہ حارث کو ہدایت کی کہ وہ ضمانت ایک دفعہ جس بنیاد پرمسترد ہو اسی پر دوبارہ دائر کرنے پر نقطے پر دلائل دیں خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عدالتی نظیر موجود ہے کہ دوبارہ ضمانت کی درخواست دائر ہوسکتی ہے اگر کوئی اصل گواہ اپنے بیان سے مکر جائے پھر بھی فریش گراونڈ پر ضمانت کی درخواست دائر ہو سکتی ہے جبکہ طبی بنیادوں پر بھی بیماری کے حالات دیکھ کر دوبارہ درخواست دائر ہوسکتی ہے عدالتی نظیریں موجود ہیں۔ نواز شریف کو بیماری سے زندگی کے خطرات بھی موجود ہیں25 مارچ کے بعد نواز شریف کی بیماری میں اضافہ ہوا نواز شریف کی بیماری کا فوری علاج کرانے کی ضرورت ہے۔ نواز شریف کی دائیں جانب کی شریانیں 60 فیصد سے زیادہ بند ہو چکی ہیں نواز شریف کی بائیں شریانوں میں بندش 30 فیصد سے زیادہ ہے۔ سابق وزیراعظم کے دماغ کو خون سپلائی کرنے والی شریان ٹھیک سے کام نہیں کر رہی ان کا مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ انکا علاج یہاں نہیں ہو سکتا۔ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو جس علاج کی ضرورت ہے وہ پاکستان میں ممکن نہیں۔ نواز شریف کی سزا کے خلاف مرکزی اپیل پر 27 جون کو دلائل طلب کرلیے ہیں جبکہ عدالت نے سابق وزیر اعظم کی اضافی دستاویزات جمع کرانے کی درخواست بھی منظورکرلی ہے۔