پاک سرزمین پارٹی نے سندھ کا بجٹ مسترد کر دیا
کراچی(نیوزرپورٹر) پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ حکومت کا پیش کردہ بجٹ مسترد کر دیا۔ پارٹی کے سینئر رہنما ڈاکٹر ارشد وہرا نے اس موقع پر کہا کہ سندھ حکومت نے مسلسل بارھویں مرتبہ 1217 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے جس میں ایک مرتبہ پھر سندھ کے شہری علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسیز کے مطابق کراچی نا صرف پاکستان بلکہ ایشیاء کے بدترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے، حکومتی اہلکار کرپشن میں ملوث ہیں جسکی وجہ سے انکے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ سن 2008 میں شروع کیئے گئے منصوبے تاحال نامکمل ہیں۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی میڈیا کمیٹی کے ارکان شمشاد صدیقی، آسیہ اسحاق، سابق اراکینِ اسمبلی ڈاکٹر ارشد وہرا، سید حفیظ الدین، محمود عبدالرزاق، شیراز وحید، ارتضیٰ فاروقی، بلقیس مختیار، نائلہ منیر، فوزیہ حمید اور سمیتا افضال بھی انکے ہمراہ موجود تھیں۔ ارشد وہرا نے کہا کہ سندھ حکومت وفاق سے فنڈز کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ مردم شُماری پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، سندھ میں 70 لاکھ افراد کو کم گنا گیا۔ سندھ اور وفاق کی لڑائی کا اثر سندھ کی عوام پر پڑ رہا ہے۔ پاک سرزمین پارٹی نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ صرف تین جامعات میں کیمپس کا اضافہ کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ کراچی، حیدرآباد میرپور خاص، نواب شاہ، سکھر و دیگر اضلاع میں نئی جامعات کا قیام فی الفور عمل میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں گزشتہ دس سالوں میں ایک ہزار ارب روپے خرچ کیے گئے لیکن صوبہ سندھ میں HIV کے مریضوں کی شرح پورے ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ تمام تر میڈیا رپورٹس کے باوجود حکومت نے اس مد میں صرف ایک ارب مختص کیئے، نومولود اموات میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سندھ کے کسی بھی شہری علاقے میں کوئی نیا اسپتال نہیں بنایا جا سکا۔ ڈاکٹر ارشد وہرا نے مزید کہا کہ صوبے کی امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ایک ہزار ارب روپے خرچ کیئے جا چکے ہیں جس میں حکومت ہر سال 10 فیصد اضافہ کر رہی ہے۔ وزیر داخلہ کی عدم موجودگی میں صوبے میں جرائم کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال 3700 پولیس اہلکار بغیر کسی اصول و ضوابط کے بھرتی کئے گئے، 4500 ابھی بھی منتظر ہیں جبکہ 3000 مزید بھرتی کرنے کا عندیہ دیا جا چکا ہے، غیر قانونی طور پر بھرتی کئے گئے لوگوں کی تنخواہوں کی مد میں امن و امان کی مد میں رکھے گئے 110 ارب خرچ کر دیئے جائیں گے۔ یہ بھرتی کئے گئے لوگ حکومتی وزیروں اور مشیروں کا بمعہ اہل و عیال تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہیں عوام سے انکا کوئی سروکار نہیں۔ کراچی میں 12 ہزار کارکن، 20 ہزار سندھ میں اور ہمارے 31ہزار کارکن پورے پاکستان میں ہیں۔اس پریس کانفرنس کے زریعے تمام کارکنان اور عوام کو کہتا ہوں آپ کو مصطفیٰ کمال کی صورت میں ایک موقع ملا ہے اب مزید دھوکا نہ کھائیں۔ اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی کے وائس چیئرمین اشفاق منگی نے کہا کہ سندھ سرکار کا بجٹ مسترد کرتے ہیں، اب اگر سندھ حکومت نے گیارہ برسوں کا حساب نا دیا تو دما دم مست قلندر ہوگا، ایسا نا ہو کہ لوگ اپنے حقوق لینے سڑکوں پر نکل آئیں۔ انہوں نے کہا کہ چند گرفتاریاں ضرور کی گئیں مگر اس سے نیب مطمئن ہوگی لیکن عوام نہیں، سندھ کی زبوں حالی پر مراد علی شاہ کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے۔ اکیس جولائی کو عوام کے مسائل کے لئے باغ جناح پر جمع ہونگے جس کے بعد بات رکے گی نہیں بلکہ اپنے حقوق حاصل کریں گے۔