خیبر پی کے کا بجٹ
خیبر پی کے کا نئے مالی سال 2019-20ء کیلئے تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جس کا حجم 900 ارب (9 کھرب) روپے ہے مجوزہ بجٹ میں دس ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں پر بھی ٹیکس عائدکرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ریٹائرمنٹ کی کم سے کم عمر بڑھا دی گئی ہے۔ صوبے میں 41 ہزار 8 سو 87 نوکریاں دی جائیں گی۔ کابینہ ارکان کی تنخواہوں میں 12 فیصد کمی کی جائے گی۔ بجٹ وزیرخزانہ خیبر پی کے تیمور سلیم خان جھگڑا نے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا۔ بجٹ پیش کئے جانے کے موقع پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں وفاقی بجٹ کی طرز پر ہی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیااور غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے4 کھرب 764 روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اصطلاحاً کے پی کے نئے بجٹ کو فاضل کہا جائے گا جو موجودہ معاشی تنگ دستی کے دور میں بلاشبہ بڑی بات ہے‘ لیکن افسوس کہ محض فاضل بجٹ دینے کا اعزاز حاصل کرنے کیلئے صوبائی حکومت نے بے تحاشا ٹیکس لگائے حتیٰ کہ معمولی آمدنی کے لوگوں کو بھی جو خود مالی امداد کے محتاج ہوتے ہیں‘ معاف نہیں کیا گیا۔ نائیوں اور دھوبیوں پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جو یقینا مضحکہ خیز ہے۔ بجٹ کے سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر اس آدمی کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی سعی کی جا رہی ہے جس کے بارے میں صوبائی حکومت کو علم ہوجائے کہ دو وقت پیٹ بھر کھانا کھا رہا ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں دس ہزار روپے ماہانہ آمدنی کی کیا وقعت ہے جسے ٹیکس نیٹ میں لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسے ٹیکس پروفیشنلز پر لگانے چاہئیں جن کی روزانہ آمدنی لاکھوں میں ہے۔ آج کل پیشۂ طب میں کلینکوں اور لیبارٹریوں کی بھرمار ہے۔ پروفیسر کیا‘ اسسٹنٹ پروفیسر بھی رات کو بوریوں میں پیسے بھر کر لے جاتے ہیں اس لئے غریب عوام کے بجائے ایسے طبقات کو زیادہ سے زیادہ ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے۔