امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر نکی ہیلی نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق پر اسرائیل مخالف ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کونسل کا ممبر رہنے کے فیصلے پر نظرثانی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق ’منافقانہ‘ ہے اور ’انسانی حقوق کا مذاق بنا‘ رہی ہے۔ جس کو بنیاد بنا کر ٹرمپ انتظامیہ نے اقوام متحدہ کی سن سے بڑی انسانی حقوق کی تنظیم سے علیحدگی کا فیصلہ کردیا۔
یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ایک ممبر ملک رضاکارنہ طور پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔
امریکہ کے اس فیصلے سے ان ممالک کو پریشانی ہوگی جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے امریکہ کی جانب دیکھتے ہیں۔
نکی ہیلی نے کونسل کی ممبر شپ چھوڑنے کا اعلان وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ مشترکہ پریش کانفرنس میں کیا۔
نکی ہیلی نے کونسل کو ’سیاسی تعصب کی گندگی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں اس بات کو بالکل واضح کرنا چاہتی ہوں کہ اس قدم کا مقصد انسانی حقوق کی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹنا نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال نکی ہیلی نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ اسرائیل کے خلاف قراردادیں منظور کی جاتی ہیں لیکن وینزویلا کے خلاف ایک قرار داد پر بھی غور نہیں کیا جاتا جہاں درجنوں مظاہرین کو قتل کر دیا گیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024