مریخ اور الٹی چال
کیا سائنسدانوں نے اعلان کیا ہے کہ مریخ کی سمت الٹنے والی ہے۔ میرے دوست نے تشویش سے پوچھا میں نے جواب دیا کہ مریخ کی حرکت کا بظاہر پلٹ جانا کوئی عجیب چیز نہیں ہے بلکہ یہ مشاہدہ تو ہزاروں سالوں سے کیا جا رہا ہے لیکن ماضی میں ہم اس کی سائنسی وجہ سے واقف نہیں تھے البتہ آج انسان اس بارے میں جان چکا ہے۔ اصل میں میرے دوست کو کسی نے وٹس ایپ کیا تھا کہ ناسا کے ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ مریخ کی اپنے مدار میں حرکت کی سمت الٹنے والی ہے اور اس کو قیامت کی نشانی قرار دے کر نیک اعمال کرنے کا کہا گیا تھا۔ مزید 100 لوگوں کو بھیجنے سے خوشخبری ملنے کی نوید بھی سنائی تھی۔ آج کل ہر بات کو جھوٹ ہو یا سچ مروڑ تروڑ کر بغیر تحقیق اور تصدیق کے پھیلانے کا چلن عام ہو چکا ہے۔ لوگوں کو آگے نہ بھیجنے کی صورت میں آپ پورا سال بدقسمت رہیں گے یا آپ کو بری خبر ملے گی۔ ماضی میں صفحات دئے جاتے تھے اور فوٹو سٹیٹ کروا کر آگے بانٹنے کی قسم بھی اس پر تحریر ہوتی تھی پھر مسینجر اور اب فیس بک اور وٹس ایپ کیا اس طرح سے ہم اسلام کی خدمت کر رہے ہیں یا الٹا نقصان دے رہے ہیں۔
اب رہ گئی بات مریخ کی حرکت الٹنے کی تو اس کی ایک اہم وجہ ہے ہر 26 مہینوں بعد ایسا موقع ضرور آتا ہے جب مریخ اپنے مدار میں معمول کے مطابق آگے بڑھتے بڑھتے بظاہر رکتا ہے۔ پلٹتا ہے اورپھر کچھ دن بعد یہ واپس اپنی معمول کی حرکت پر آجاتا ہے۔ یہ کوئی نئی دریافت نہیں بلکہ ایک ایسا مشاہدہ ہے جو اس زمین پر بسنے والے انسانوں کو ہزاروں سال سے ہو رہا ہے اور یہ صرف مریخ تک محدود نہیں ہے بلکہ نظام شمسی کے تمام سیاروں میں اس الٹی چال کا مشاہدہ کیا جا چکا ہے۔ البتہ عطارد ‘ زہرہ‘ مریخ کیونکہ زمین کے قریب اور آسمان میں زیادہ نمایاں ہیں اس لئے انسان کے لئے اس کی حرکت کا مشاہدہ آسان رہا ہے۔ مریخ پر انسان کی توجہ اس لئے زیادہ رہی کیونکہ سرخ منفرد رنگ کی وجہ سے قدیم زمانہ میں اسے جنگ کا دیوتا قرار دیا گیا تھا۔ اس لئے مریخ کی الٹی چال بھی ہزاروں سالوں سے انسان کے مشاہدے میں تھی لیکن اس وقت اس کی سائنسی وجوہات معلوم نہیں تھیں۔
سورج سے دور ہونا شروع کریں تو ہماری زمین نظام شمسی سے تیسرا سیارہ جبکہ مریخ چوتھا سیارہ ہے۔ زمین کا سورج سے فاصلہ تقریباً 15 کروڑ کلومیٹر جبکہ مریخ 22 کروڑ کلومیٹر دور ہے۔ اسی طرح زمین اپنے مدار میں 30 کلومیٹر فی سیکنڈ جبکہ مریخ اپنے مدار میں 24 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے چلتا ہے۔ بڑے مدار اور کم رفتار کی بنا پر مریخ کو سورج کے گرد ایک چکر لگانے میں جتنا وقت لگتا ہے وہ زمین کے حساب سے 687 دن ہے جبکہ زمین اپنے مدار میں سورج کا چکر 365 دنوں میں پورا کرتی ہے جس کو ہم سال کہتے ہیں۔ زمین کا ایک سال 365 جبکہ مریخ کا ایک سال 687 دنوں کا ہے۔ مریخ کا ایک سال زمین کے سال سے 11 ماہ بڑا ہے۔ ہر 26 مہینے بعد ایسا موقع آتا ہے جب زمین اپنے مدار میں حرکت کرتے کرتے مریخ کی سیدھ میں آتے ہوئے اس کے قریب بھی آنے لگتی ہے لیکن چھوٹے مدار اور تیز رفتار کی وجہ سے جلد ہی مریخ کو پیچھے چھوڑتے نہ صرف آگے بڑھ جاتی ہے بلکہ اس کا زاویہ بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہی وہ موقع ہے جب زمین سے دیکھنے پر ایسا لگتا ہے جیسے مریخ آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے ہٹنے لگتا ہے اور چند دن بعد معمول کی حرکت پر آجاتا ہے۔ واضح رہے یہ سب کچھ بظاہر ہوتا ہے ورنہ حقیقت میں مریخ کی اپنے مدار میں حرکت معمول کے مطابق جاری رہتی ہے ۔ یہ سب صرف نظر کا دھوکہ ہوتا ہے۔ مریخ کی چال ایک ایسا مظہر قدرت ہے جسے سمجھنے کے بعد انسان اس قابل ہوا کہ نظام شمسی کے مزید رازوں سے پردہ اٹھا سکے۔ حالیہ صدی میں مریخ کی الٹی چال کا مشاہدہ 2001 ء میں 10 مئی سے 19 جولائی تک پھر 2003 ء ‘ 2005 ‘ 2007 اور اب 2018 ء میں اس سال 26 جون سے 27 اگست تک مریخ الٹی چال چلے گا۔
اس بار علم نجوم اور ستاروں کا حال بتانے والی ویب سائٹس نے یہ بات اچک لی اور کہنا شروع کر دیا ہوشیار ہو جاؤ مریخ الٹی چال چلنے والا ہے۔ خیر سے ہمارے یہاں نجومی اور ماہر فلکیات میں کوئی فرق نہیں کیا جاتا ہے۔ اس لئے پیش گوئی کرنے والوں نے اسے ماہر فلکیات سے جوڑ دیا اور کسی نے توجہ حاصل کرنے کے لئے اس کو ناسا کے سائنسدانوں سے جوڑ دیا۔ ہمارے ہاں عجیب رواج یہ بھی ہے جو چیز انگریزی زبان کے رسالہ ویب سائٹس پر شائع ہو جائے ہم اس پر آنکھیں بند کر کے یقین کر لیتے ہیں اور تحقیق نہیں کرتے۔ مریخ کی الٹی چال کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا سائنس اور مذہب دونوں سے سطحی واقفیت رکھنے والوں نے اسے غلط انداز میں پیش کیا اور آگے سے آگے پھیلا دیا۔ اس حرکت سے اسلام اور سائنس دونوں کا نقصان کیا۔ نہ جانے کب ہمیں عقل آئے گی اور ہم سچ کو ثابت کرنے کے لئے جھوٹی غلط اور بے بنیاد باتوں کا سہارا لینا چھوڑیں گے۔ اﷲ پاک ہم سب کو ہدایت دے اور اپنا رحم فرمائے۔