عید پر جنگ بندی کے باوجود کشمیریوں کی شہادتیں
بھارت کی طرف سے رمضان المبارک اور عید کے ایام میں مقبوضہ کشمیر میں جنگ بندی کا اعلان صرف ایک دھوکہ تھا۔ رمضان المبارک میں بھی بھارتی فوجوں کی طرف سے مختلف علاقوں میں دراندازی کا نام دیکر کئی کشمیری نوجوانوں کو بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بناکر شہید کیا گیا۔ اب عید کے موقع پر بھی بھارتی افواج نے سرینگر اور دیگر شہروں اور دیہات میں نماز عید کے اجتماعات کے بعد بھارت مخالف مظاہرے کرنے والے نہتے شہریوں پر گولیاں چلائیں جس سے دو افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ یوں یہ عید بھی مقبوضہ کشمیر میں لہورنگ ہو گئی۔
کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی طرف سے بلاجواز فائرنگ اورگولہ باری کی وجہ سے اس عید پر پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی مٹھائی کا تبادلہ بھی نہیں ہو سکا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں نمازعید کے بعد بھارت مخالف مظاہروں میں کشمیریوں نے پاکستان کے حق میں نعرے لگائے اور پاکستان کے جھنڈے لہرائے۔ نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسز نے فائرنگ کی‘ پیلٹ گنوں کا استعمال کیا اور آنسو گیس سے شیلنگ کی جس سے اننت ناگ میں ایک نوجوان شیراز احمد شہید اور متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔ عید کے موقع پر ملنے کیلئے آنے والے مختلف وفود سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیئرمین سیدعلی گیلانی نے کہا ظلم وستم اور جبروقہر کی سیاہ رات چاہے کتنی بھی سیاہ اور طویل کیوں نہ ہو، اس کی سحر ضرور ہوتی ہے۔ ہماری عوام مجبور ہے، محکوم ہے، نہتی ہے اور بھارت کے فوجی قبضے میں اپنی زندگی گزاررہی ہے لیکن ہم نے اس محکومی اور غاصبانہ تسلط سے آزادی حاصل کرنے کا تہیہ کیا ہے اور اپنی زندگی کی آخری سانسوں تک اس کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے‘ اللہ تعالیٰ کے فضل اور مدد سے ہم غلامی سے آزادی حاصل کرکے ہی رہیں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ضلع بانڈی پورہ میں مزید چار کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ فوج کے مطابق مارے جانے والے مجاہدین تھے جنہیں مقابلے کے دوران شہید کیا گیا۔ یہ کارروائی بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد کی گئی ہے۔ آخری اطلاعات نعشوں کو قبضے میں لے لیا گیا اور علاقے میں سرچ آپریشن جاری تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
پاکستانی قیادت کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری وادی میں بدترین صورتحال کی سنگینی کا نوٹس لے کر بھارت کے خلاف کارروائی کرے۔یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارتی فورسز کے محاصرے وتلاشی کے خلاف احتجاج کرنے والے 17 کشمیری نوجوانوں کو شہید اور 200 سے زائد کو زخمی کیا گیا ہے۔ کرفیو کے باوجود شدت اختیار کرجانے والے احتجاج کو دبانے کے لئے ریل اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ بھارتی طاقت اور پیلٹ گنز کے استعمال سمیت انٹرنیٹ کی بندش کا مقصد تحریک آزادی کشمیر کو دبانا ہے۔ کشمیریوں کا قتل عام بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے غیر انسانی چہرے کا عکاس ہے۔ قابض بھارتی افواج کشمیری حریت پسندوں کے عزائم سے ہار چکی ہیں۔ مظلوم کشمیریوں کا بہتا خون ناحق عالمی ضمیر کے لئے چیلنج ہے۔ مظلوم کشمیری سوال پوچھ رہے ہیں کہ عالمی برادری بھارتی مظالم پر خاموش کیوں ہے؟
جموں کشمیر کے لوگ پچھلی سات دہائیوں سے اپنے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں اور اس حوالے سے بیش بہا جانی اور مالی قربانیاں دے رہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جموں کشمیر کی آبادی کے خلاف ایک جنگ چھیڑ دی گئی ہے۔ کرفیو کے نفاذ،لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی، جبکہ تمام حریت رہنماؤں کی گھروں اور تھانوں میں نظر بندی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بھارت کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کی پالیسی ترک کردے۔ بھارت چاہے طاقت کا کتنا ہی استعمال کیوں نہ کر لے وہ کشمیریوں کے حوصلے پست کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔ کشمیری جد وجہد آزادی اور شہدا کی قربانیوں کے ساتھ اپنی گہری وابستگی عملی طور پر ثابت کر رہے ہیں ۔جموں و کشمیر دنیا میں سب سے بڑا فوجی جماؤ والا خطہ ہے اور یہاں پر بھارتی فوج کی 16مشق گاہیں موجود ہیں۔
بھارتی فوج نے مودی سرکار کی سرپرستی میں مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی شروع کر رکھی ہے۔ شہداء کے جنازوں پر فائرنگ اور قتل و غارت گری کے واقعات پر اقوام متحدہ و دیگر اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ نہتے کشمیری شہری شہید کر کے تحریک آزادی کشمیر کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ غیور کشمیر ی مسلمان برستی گولیوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ بھارت نوشتہ دیوار پڑ ھ لے! وہ طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ کشمیر ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ مظلوم کشمیری مسلمانوں کی ہر ممکن مددوحمایت جاری رکھیں گے۔ بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر نہتے کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کا آغاز کر رکھا ہے۔ حریت قیادت کو گرفتار کر کے جیلوںمیں ڈال دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوترس کے ترجمان نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کیلئے بین الاقوامی اعلی سطحی تحقیقات کی سفارش کا فیصلہ کونسل کے ممبران کریں گے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ مذاکرات سے کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
عالمی سطح پر اس وقت کشمیر میں اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت رپورٹ شائع ہونے سے بھارت ویسے ہی سیخ پا ہے مگر عالمی سطح پر مسئلہ کشمیربھرپور اندازمیں سامنے آیا ہے۔ اس وقت پاکستان کو دنیا کے سامنے بھارتی مظالم مزید فعالیت کے ساتھ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر اپنا دباؤ بڑھا سکے اور بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں بند کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
کشمیری اپنے سینوں پر گولیاں کھاکر بھی پاکستانی پرچم لہرانے کی عظیم مثالیں قائم کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ بھارت سرکار کی دہشت گردی کے خلاف مضبوط آواز بلند کرے اوربھارتی دہشت گردی کو پوری دنیا پر بے نقاب کیا جائے۔ کشمیر کی آزادی پاکستان کی بقا اور سلامتی کے لئے انتہائی ناگزیر ہے۔ اس کے بغیر پاکستان ہمیشہ خطرات سے دو چار رہا ہے۔ ہم مظلوم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور انہیں آزادی ملنے تک ہر لحاظ سے ان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ مظلوم کشمیریوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ کشمیر کسی صورت بھارت کا حصّہ نہیں رہ سکتا۔