پرانے لوگ، نیا پاکستان
یوں تو ہر بار انتخابات میں سیاسی پارٹیوں اور سیاستدانوں کی طرف سے تبدیلی کے نئے دعوے اور وعدے کیے جاتے ہیں مگر ہر بار کی طرح ہوتا وہی ہے جو پچھلے ستر سالوں سے قوم کے ساتھ ہوتا آرہا ہے ،کیا پاکستان کی عوام اتنی بے وقوف ہے کہ وہ تبدیلی اور مسائل کے خاتمے کے نام پر دھوکہ کھا جاتی ہے یا پھر سیاستدان اس قدر چالاک اور مکار ہیں کہ وہ عوام کو بہلا پھسلا کر اپنے لئے اقتدارکی منزل کو آسان بنا لیتے ہیں ،اس سوال کا جواب ہر اس پاکستانی کے پاس موجود ہے جو ہر پانچ سال بعد اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اور ملک پر حکمرانی کرنے کیلئے حکمران منتخب کرتا ہے مگر ہمارا موضوع یہ نہیں ہے کہ ہم اس پر بحث کریں ، بلکہ آج ہم بات کریں گے نیا پاکستان بنانے والوں کے حوالے سے جنہوںنے کرپشن سے پاک اور خوشحال پاکستان کا جھانسہ دے کر عوامی ہمدردیاں حاصل کیں اور بدلے میں عوام کو رسوائیاں دیں ۔پاکستان کی ستر سالہ تاریخ گواہ ہے کہ مفاد پرست ،بدنیت اور نااہل سیاستدانوں کا شروع دن سے ہی یہی وطیرہ رہا ہے کہ عوامی اور ملکی مسائل میں اضافہ کرکے اپنے لئے آسائشیں پیدا کی جائیں،ان آسائش پسند حکمرانوں کی وجہ سے ملک و قوم کا حال یہ ہو چکا ہے کہ قوم کے پاس دو وقت کا کھانا کھانے کیلئے وسائل موجود نہیں ہیں ملک کا شمار غربت کے شکار ممالک میں ہورہا ہے ۔اگر ہم پاکستانی محل وقوع پر نظریں دوڑائیں تو ہم پر یہ حقیقت کھل کر عیاں ہوتی ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ نعمتوں اور وسائل سے سرفراز فرمایا ہے مگر اس سب کے باوجود بھی ہمارے مسائل ہیں کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہے آخر اس کی وجوہات کیا ہیں ،اس کی وجوہات بطور ایک مخلص اور محب وطن پاکستانی جو میری سمجھ میں آئی ہے وہ صرف اور صرف یہ ہے کہ اگر مملکت پاکستان کو مخلص ،پڑھی لکھی اور دیانتدار قیادت مل جائے تو ملک اور قوم کو درپیش مسائل اپنے آپ ختم ہوجائیں گے ۔
مسلم لیگ (ن)کی حکومت تمام تر دبائو اور مشکلات کے باوجو د اپنا پانچ سالہ دور اقتدار پورا کرچکی ہے اور اس وقت ملک میں نگران سیٹ اپ جسٹس (ر)ناصر الملک کی سرپرستی میں ملکی انتظام سنبھال کر الیکشن 2018ء کے انتخابات کیلئے25جولائی کی تاریخ مقر ر کررکھی ہے جس کیلئے کاغذات نامزدگی کے بعد تادم تحریر کاغذات کی چھان بین کا عمل شروع ہے مگر اس کے باوجود جو بات سب سے زیادہ پریشان کن ہے وہ یہ ہے کہ تبدیلی کا نعرہ لگا کر میدان سیاست میں اترنے والے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا دھڑا دھڑ ایسے لوگوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنا جو گزشتہ کئی دہائیوں سے نسل در نسل ملک اور عوام پر قابض رہے ہیں ،ان سیاستدانوں کا شروع دن سے ہی حصول اقتدار اولین ترجیح رہا ہے ان کی نظر میں عوام کی حیثیت سوائے کیڑے مکوڑوں کے اور کچھ نہیں جنہیں وہ ہر دفعہ اپنے پیروں تلے روندنے کی کوشش کرتے ہیں ،سوال یہ ہے کہ عمران خان پارٹی کیلئے کئی سالوں سے قربانیاں دینے والے کارکنوں کو نظر انداز کرکے موروثی اور روایتی سیاستدانوں کو آگے لاکر کون سا نیا اور کرپشن سے پاک پاکستان بنانے چاہتے ہیں اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو اس وقت تحریک انصاف میں جو سینکڑوںافراد شامل ہوئے ہیں ان میں بہت سارے تو ایسے ہیں جن پرنہ صرف کرپشن کے الزامات ہیں بلکہ ان پر کرپشن ثابت بھی ہوچکی ہے اس کے باوجود خان صاحب کا ایسے افراد کواپنی پارٹی میں شامل کرکے ٹکٹ دینا نیا پاکستان بنانا تو دور کی بات انہوںنے پرانے پاکستان کی بقاء ،سالمیت ،ترقی اور خوشحالی بھی دائو پر لگا دی ہے ۔
جیسا کہ قارئین آپ لوگ بہتر طورپر جانتے ہیں کہ اچھائی اور برائی ہمیشہ ساتھ ساتھ رہتی ہے ،اگر ایک انسان اچھائی کا راستہ منتخب کرلے تو برائی اس سے اپنے آپ دور ہوجاتی ہے اس طرح اگر وہی انسان برائی کے راستے پر چل پڑے تو اچھائی اس سے کوسوں دور ہوجاتی ہے کیونکہ یہ دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں ،بالکل اسی طرح ووٹ کی پرچی میں بھی آپ کے سامنے دونوں آپشن موجو د ہوتے ہیں ،اس وقت یہ آپ پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ اپنے اور ملک کیلئے اچھے سیاستدان کا انتخاب کرتے ہوئے غربت ،بے روزگاری ،مہنگائی اور دہشت گردی سمیت دیگر مسائل کا خاتمہ کرتے ہیں یا پھر روایتی اور موروثی سیاستدان کے نشان پر مہر لگاتے ہوئے اپنے مسائل میں اضافہ کرتے ہیں کیونکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملک میں حقیقی تبدیلی کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ عوام اس میں اپنا مثبت کردار ادا کرے ، جب تک عوام اپنا کردار ادا نہیں کرے گی تب تک یہ نام نہاد ،بدنیت اور نااہل سیاستدان عوام کو تبدیلی اور نئے پاکستان کے نام پر بے وقوف بناتے ہیں رہیں گے ،اس لئے آئیں آج ہم یہ عہد کریں کہ ہم پرانے اور آزمائے ہوئے لوگوں کو اقتدار میں لا کر نیا پاکستان نہیں بنائیں گے بلکہ نئے ،پڑھے لکھے اور نیک نیت سیاستدانوں کو کامیاب بناتے ہوئے قائد و اقبال کے اس پاکستان کو دنیا کے منظر نامے پر لائیں گے جس میں کرپشن کا خاتمہ ہوگا ،قانون سب کیلئے برابر ہوگا اور ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی ۔