وہ درخت
وہ درخت تنہائی کے استعارے جیسا تھا
جس کی پتوں سے محروم شاخیں
چاندنی کی گزر گاہیں تھیں
جس کی سربریدہ شاخوں کے پیچھے
چاند مسکراتا تھا
وہ بے برگ و بار درخت
تنہائی میں سہارے جیسا تھا
وہ جسے کل کچھ لوگوں نے کاٹ ڈالا
وہ درخت تنہا میرے جیسا تھا
(جاوید اقبال وسن پورہ لاہور )