ہوم ورک اور بچوں کی تربیت
ہوم ورک کے حوالے سے اپنی بہو کے جس میسج کا میں ذکر کرنا چاہتا ہوں اسے سوشل میڈیا پر بھی محدود سطح پر لانچ کر دیا گیا۔ یہ ایک امریکن سکول کی ٹیچر نے اپنے طالبعلموں کے والدین کو بھیجا ہے۔ اس کی خوبی یہ ہے کہ امریکن ٹیچر نے اپنے تجربے سے اخذ کیا ہے کہ چھوٹے بچوں کو دیا جانے والا چھٹیوں کا کام وہ نتیجہ برآمد نہیں کر سکا جو اس سے متوقع تھا اس لئے ٹیچر نے یہ ہوم ورک بچوں کے والدین کو دیا ہے تاکہ وہ اسے کسی سمر سکول یا اکیڈمی میں بچوں کو بھیج کر اپنی ذمہ داری شفٹ کرنے کی آپشن کو استعمال نہ کر سکیں۔ اپنے اسی قیمتی خط کاآغاز کرتے ہوئے امریکن ٹیچر لکھتی ہے۔
محترم والدین! پچھلے دس مہینوں سے ہم آپ کے بہت ہی پیارے اور انمول بچوں کی ہر طرح سے دیکھ بھال کرکے بہت ہی مسرور ہو رہے تھے۔ آپ نے نوٹ کیا ہوگا یہ بچے سکول آنے کیلئے کتنے بے تاب ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے سکول سے کتنی اپنائیت ہے۔ ان بچوں کے فطری سربراہ ہونے کے حوالے سے آپ اگلے دو مہینوں کی چھٹیاں ان کے ساتھ گزارنے والے ہیں۔ آئیں! کچھ ایسی باتوں پر تبادلہ خیال کر لیںجو ان بچوں کے ساتھ گزارے گئے ان دو مہینوں کو بہت ہی کارآمد اور ثمر آور بنا دیں۔ آپ کی بچوں سے محبت فطری ہے مگر ہم بھی انہیں اپنے بچوں کی طرح محبت کرتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ ان دو مہینوں کی بچوں سے دوری ہماری ان پر کی گئی محنت کو اکارت کر دے“۔ امریکن سکول ٹیچر امریکہ کی مصروف زندگی اور دونوں والدین کے کام کرنے اور بے پناہ مصروف ہونے کی حقیقت کو جانتے ہوئے یہ بھی لکھ رہی ہیں۔
”محترم والدین! ان دو مہینوں میںہمارے سکول میں پڑھنے والے ان بچوں کو زندگی میں کامیاب و کامران بنانے کیلئے ہمارے ساتھ تعاون ضرور کیجئے۔ پہلا کام تو یہ کیجئے کہ اس بات کو یقینی بنایئے کہ ہر روز کم از کم دو کھانے آپ بچوں کے ساتھ کھائیں گے۔ اس دوران انہیں بتایئے کہ وہ جو کھانا کھا رہے ہیں یہ کسی محنتی کاشتکار یا دکان کی وجہ سے ان تک پہنچتا ہے۔ انہیں بتایئے محنت سے کمایا گیا یہ کھانا ضائع نہ کیجئے۔ انہیں سکھایئے کہ کھاناکھانے کے بعد وہ اپنی پلیٹ خود دھوئیں‘ اس سے ان میں محنت کی عظمت کا تصور واضح ہوگا۔ انہیں کچن میں اپنی سبزی یا کم از کم سلاد بنانے کی ترغیب دیجئے۔ اگر وہ کھانا پکانے میں آپ کی کسی طرح مدد کرنا چاہیں تو ان کی حوصلہ افزائی کیجئے۔ انہیں کم از کم انگریزی کے دو لفظ ہر روز سکھایئے اور انہیں نوٹ بک میں لکھنے کو کہئے۔ اسی طرح ان کی وکیبلری بڑھ جائے گی۔ ہاں ایک ضروری بات کہ اپنے بچوں کو ان کے دادا دادی اور نانی نانا کے پاس ان چھٹیوں میں ضرور لیکر جایئے۔ اس سے خاندان کا ربط مضبوط ہوگا۔ ان کی محبت اور جذباتی تعلق آپ کے بچے کی تربیت میں کلیدی کردار کی اہمیت رکھے گا۔ ان کے ساتھ تصاویر بنوائیں اور بچوں کو اس پر فخر کرنا سکھائیں۔ اپنے بچوں کو اپنے دفتر یا فیکٹری بھی ضرور لیکر جائیں تاکہ انہیں احساس ہو کہ آپ کتنی محنت سے کماتے اور خاندان کو چلانے اورگھر کے اخراجات پورے کرنے کیلئے آپ کتنی محنت کرتے ہیں۔ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ مختلف پودے اگائیں‘ سبزیاں یا پھل اگانے کیلئے بیج زمین میں دبا کر پانی دیں اور اپنی اس کاوش کے نتیجہ خیز ہونے پر فطری طورپر مسرور ہو اور ناکامی پر اس کو سیکھنے کی طرف متوجہ ہوں۔
درختوں کی آپ کے بچے کی زندگی میں بہت اہمیت ہونا چاہئے۔ اس کے بڑھنے اور پھلنے پھولنے کا، پودوں اور درختوں کے بڑھنے اور پھلنے پھولنے سے تعلق کو مضبوط اور فطری بنایئے“۔ محترم والدین! اپنے بچوںکے ساتھ اپنے بچپن کے واقعات‘ خاندان کے بارے میں قصے اسی فخر سے بیان کیجئے کہ وہ ان سے متاثرہوں اور ان میں خاندان کی محبت بڑھے‘ خاندان کو ایک کارآمد اکائی کے طورپر قبول کرنا ان کے ذہن پر انمٹ نقش کی طرح ہمیشہ ابھرا رہے۔ اپنے بچوں کو کھیل کے میدان سے ضرور متعارف کرایئے ۔ انہیں آﺅٹ ڈور گیمز کیلئے بھیجئے۔ انہیں چوٹ لگنے دیجئے‘ انہیں گندا ہوکر گھرآنے دیجئے۔ کھیل میں گرنا ضروری ہے۔ گر کر سنبھلنے کا مرحلہ گرنے کے بغیر نہیں آسکتا۔ انہیں زندگی میں تکلیف کا مزہ چکھنے دیجئے۔ پُرتعیش زندگی انہیں سست بنا دے گی۔ انہیں پرندوں اور جانوروں سے محبت کرنا سکھایئے اور اگر وہ کوئی پرندہ یا جانور پالنا چاہتے ہیں تو اس کی اجازت دیجئے۔ نظمیں اور گیت سیکھنے یا گانے سے بچے میں اعتماد آتا ہے انہیں گنگنانے دیئے اور اگر انہیں بعض ملی ترانے یا دھرتی سے جڑے گیت سکھائیں تو یہ زیادہ بہتر ہوگا۔ چھوٹے بچوں کیلئے رنگدار کتابیں ضرور لیکر آیئے اور انہیں رنگ کرنے کی ترغیب دیجئے“۔ دنیا کی واحد سپر پاور اور ٹیکنالوجی میں ساری سہولیات کی عادی اور دلدادہ قوم کی اس سکول ٹیچر نے ٹیکنالوجی کے بارے میں انوکھی بات کر دی۔ وہ کہتی ہیں ”محترم والدین! اپنے بچوں کو ٹیلیویژن‘ موبائل‘ کمپیوٹرز اور دوسرے برقی آلات سے دور رکھیئے۔ ان کیلئے پوری زندگی ان چیزوں کے استعمال کیلئے پڑی ہے۔ بچوں کو چاکلیٹ‘ جیلیز‘ کریم کیک‘ چپس اور بسکٹ وغیرہ کا عادی نہ بنایئے۔ ان چیزوں کی فراہمی سے پرہیز کیجئے۔ اپنے بچوں سے نظریں ملا کر بات کیجئے اور اللہ کا شکر ادا کیجئے کہ اس نے آپ کو اتنا خوبصورت تحفہ دیا ہے۔ چند سالوں تک یہ بچے بہت بلندی پر نظرآئیں گے۔ والدین کی حیثیت سے آپ کیلئے سب سے اہم بات‘ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔ یہ آپ کی چھٹیوں کو یادگار بنا دے گا“۔ (ختم شد)