جوڈیشل کمشن نے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں معاہدے کی کاپی طلب کر لی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمشن نے مزید تین حلقوں کے ریٹرننگ افسروں اور ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے بیانات قلمبند اور جرح مکمل کرلی۔ کمشن نے شواہد اور گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا، آئندہ ہفتے فریقین وکلاء دلائل دیں گے۔ کمشن نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے درمیان ہونے والے (ایم او یو) مفاہمت کی یادداشت کی کاپی طلب کرلی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انکوائری کمشن بنانے کے لئے حکومت کی جانب سے جاری صدارتی آرڈیننس کو سمجھنے کے لئے دونوں جماعتوں کا دستخط شدہ ایم او یو ضروری ہے ویسے بھی وہ کوئی آفیشل ڈاکومنٹ نہیں جبکہ فریقین کو کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے اگر کوئی تجاویز ہیں تو وہ کمشن میں جمع کروائیں مزید سماعت 29 جون تک ملتوی کردی گئی۔ ریٹرننگ افسران کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ اور مسلم لیگ ن کے شاہد حامد سے کہا کہ کمیشن کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کا کام مکمل کرچکا ہے۔ آئندہ ہفتے بیانات کے ذریعے کمشن کو آگاہ کیا جائے کہ کس ترتیب سے وہ دلائل دیں گے جس پر پیرزادہ نے بتایا کہ وہ دلائل دینے میں دو روز لیں گے اگر وہ 29 جون سے شروع ہونے والے ہفتے میں سماعت کی جائے گی تو پیر کو دلائل شروع اور منگل کو مکمل کرلیں گے۔ شاہد حامد اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے بتایا کہ وہ بالترتیب عبدالحفیظ کے بعد دلائل دیں گے جس پر کمشن نے فریقین وکلاء کو کمشن بنانے کے لئے تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے درمیان دستخط ہونے والے ایم او یو کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ اسے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔ کمشن کے سربراہ نے کہا کہ ہم اگلے ہفتے کارروائی کو مکمل کرنا چاہتے ہیں جس پر حفیظ پیرزادہ نے تیاری کے لئے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی جسے کمشن نے قبول کرتے ہوئے مزید سماعت 29 جون تک ملتوی کردی۔ ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کمشن کی کارروائی آئندہ ہفتے مکمل کرلیں۔