آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتے ہوئے خطبے کی یوں ابتدا فرمائی خداکے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے۔ وہ یکتا ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، اللہ نے اپنا وعدہ پورا کیا، اس نے اپنے بندے (رسول) کی مدد فرمائی اور تنہا اس کی ذات نے باطل کی ساری مجتمع قوتوں کو زیر کیا۔لوگو! میری بات سنو، میں نہیں سمجھتا کہ آئندہ کبھی ہم اس طرح کسی مجلس میں یکجا ہو سکیں گے۔لوگو! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔اے انسانو ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد و عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں جماعتوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا کہ تم الگ الگ پہچانے جا سکو، تم میں زیادہ عزت و کرامت والا اللہ کی نظروں میں وہی ہے جو اللہ سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔چنانچہ اس آیت کی روشنی میں نہ کسی عرب کو عجمی پر کوئی فوقیت حاصل ہے نہ کسی عجمی کو کسی عرب پر، نہ کالا گورے سے افضل ہے نہ گورا کالے سے۔ ہاں! بزرگی اور فضیلت کا کوئی معیار ہے تو وہ تقویٰ ہے۔ انسان سارے ہی آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے بنائے گئے۔ اب فضیلت و برتری کے سارے دعوے، خون و مال کے سارے مطالبے اور سارے اِنتقام میرے پاؤں تلے روندے جا چکے ہیں۔ بس بیت اللہ کی تولّیت اور حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمات اعلیٰ باقی رہیں گی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قریش کے لوگو ایسا نہ ہو کہ اللہ کے حضور تم اس طرح آؤ کے تمہاری گردنوں پر تو دنیا کا بوجھ لدا ہو اور دوسرے لوگ سامانِ آخرت لے کر پہنچیں اور اگر ایسا ہوا تو میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ آ سکوں گا۔ قریش کے لوگو اللہ نے تمہاری جھوٹی نخوت کو ختم کر ڈالا اور باپ دادا کے کارناموں پر تمہارے فخر و مباہات کی کوئی گنجائش نہیں۔ لوگو تمہارے خون و مال اور عزتیں ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے پر قطعاً حرام کر دی گئی ہیں۔ ان چیزوں کی اہمیت ایسی ہی ہے جیسی اس دن کی اور اس ماہ مبارک کی خاص کر اس شہر میں ہے۔ تم سب خدا کے حضور جاؤ گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کی بازپرس فرمائے گا۔ دیکھو کہیں میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ آپس میں ہی کشت و خون کرنے لگو۔اگر کسی کے پاس امانت رکھوائی جائے تو وہ اس بات کا پابند ہے کہ امانت رکھوانے والے کو امانت پہنچا دے۔ لوگو! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
اپنے غلاموں کا خیال رکھو، ہاں غلاموں کا خیال رکھو، انہیں وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو، ایسا ہی پہناؤ جو خود پہنتے ہو۔ دور جاہلیت کا سب کچھ میں نے اپنے پیروں تلے روند دیا۔ زمانہ جاہلیت کے خون کے سارے انتقام اب کالعدم ہیں۔ پہلا انتقام جسے میں کالعدم قرار دیتا ہوں، میرے اپنے خاندان کا ہے۔ ربیعہ بن حارث کے دودھ پیتے بیٹے کا خون جسے بنو ہذیل نے مار ڈالا تھا، اب میں معاف کرتا ہوں۔ اب دور جاہلیت کا سود کوئی حیثیت نہیں رکھتا، پہلا سود جسے میں چھوڑتا ہوں، عباس بن عبدالمطلب کے خاندان کا سود ہے، اب یہ ختم ہوگیا۔ لوگو! خدا نے ہر حق دار کو اس کا حق خود دے دیا، اب کوئی کسی وارث کے حق کے لئے وصیت نہ کرے۔ بچہ اس کی طرف منسوب کیا جائے گا جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا، جس پر حرام کاری ثابت ہو اس کی سزا پتھر ہے، اور ان کا حساب و کتاب خدا کے ہاں ہوگا۔ جو کوئی اپنا نسب بدے گا یا کوئی غلام اپنے آقا کے مقابلے میں کسی اور کو اپنا آقا ظاہر کرے گا تو اس پر خدا کی لعنت ہوگی۔ قرض قابلِ ادائیگی ہے، عاریتاً لی ہوئی چیز واپس کرنی چاہئے، تحفے کا بدلہ دینا چاہئے اور جو کوئی کسی کا ضامن بنے، وہ تاوان ادا کرے۔ کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے کچھ لے، سوائے اس کے جس پر اس کا بھائی راضی ہو اور خو شی خوشی دے۔ خود پر اور ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو۔ عورت کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کا مال اس کی اِجازت کے بغیر کسی کو دے۔ دیکھو! تمہارے اوپر تمہاری عورتوں کے کچھ حقوق ہیں۔ اسی طرح ان پر تمہارے حقوق واجب ہیں۔ عورتوں پر تمہارا یہ حق ہے کہ وہ اپنے پاس کسی ایسے شخص کو نہ بلائیں جسے تم پسند نہیں کرتے اور وہ کوئی خیانت نہ کریں، کوئی کام کھلی بے حیائی کا نہ کریں اور اگر وہ ایسا کریں تو خدا کی جانب سے اجازت ہے کہ تم انہیں معمولی جسمانی سزا دو اور وہ باز آجائیں تو انہیں اچھی طرح کھلاؤ پہناؤ۔ عورتوں سے بہتر سلوک کرو کیونکہ وہ تو تمہاری پابند ہیں اور خود اپنے لئے وہ کچھ نہیں کر سکتیں۔ چنانچہ ان کے بارے میں خدا کا لحاظ رکھو کہ تم نے انہیں خدا کے نام پر حاصل کیا اور اسی کے نام پر وہ تمہارے لئے حلال ہوئیں۔ لوگو میری بات سمجھ لو، میں نے حق تبلیغ ادا کر دیا۔میں تمہارے درمیان ایک ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں کہ تم کبھی گمراہ نہ ہو سکے گے اگر اس پر قائم رہے اور وہ خدا کی کتاب ہے، ہاں دیکھو، دینی معاملات میں غلو سے بچنا کہ تم سے پہلے کے لوگ انہی باتوں کے سبب ہلاک کر دیئے گئے۔شیطان کو اب اس بات کی کوئی توقع نہیں رہ گئی ہے کہ اب اس کی اس شہر میں عبادت کی جائے گی لیکن اس بات کا امکان ہے کہ ایسے معاملات میں جنہیں تم کم اہمیت دیتے ہو اس کی بات مان لی جائے اور وہ اس پر راضی ہے۔ اس لئے تم اس سے اپنے دین و ایمان کی حفاطت کرنا۔لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ وقت کی نماز ادا کرو، مہینے بھر کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی زکوٰہ خوش دلی کے ساتھ دیتے رہو، اپنے خدا کے گھر کا حج کرو اور اپنے اہل امر کی اطاعت کرو تو اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ آگاہ ہو جائو! اب مجرم خود ہی اپنے جرم کا ذمہ دار ہوگا، آگاہ ہو جائو! اب نہ باپ کے بدلے بیٹا پکڑا جائے گا اورنہ بیٹے کا بدلہ باپ سے لیا جائے گا۔
سنو! جو لوگ یہاں موجود ہیں انہیں چاہئے کہ یہ احکام اور یہ باتیں ان لوگوں کو بتا دیں جو یہاں نہیں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی غیر موجود تم سے زیادہ سمجھنے اور محفوظ رکھنے والا ہو۔
اور لوگو! تم سے میرے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ بتاؤ تم کیا جواب دو گے؟ لوگوں نے جواب دیا ہم اس بات کی شہادت دیں گے کہ آپ نے امانتِ (دین) پہنچا دی اور آپ نے حق رسالت ادا فرما دیا اور ہماری خیر خواہی فرمائی۔
کیا ہم نے کبھی نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کے ان عالی شان الفاظ جن کاکوئی نعم البدل ہو نہیں سکتا کبھی ہم عملی زندگی اس کے مطابق گذارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم یقیناً سب کچھ بھلائے بیٹھے ہیں یہی وجہ ہے کہ رسوائی ہمارا مقدر بنی ہوئی ہے۔ ہر طرف مار پڑ رہی ہے۔ ہمارا شیرازہ بکھر چکا ہے۔ مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ بندر بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ معاشرے میں مساوات قائم کرو، آپس میں عداوت اور نفرت کو ختم کرو، اللہ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کو معاف کرو، اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرو اور اپنے وعدوں کو اللہ کی رضا کے لیے پورا کرو۔ حج اسلام کا پانچواں رکن ہے، جو استطاعت رکھتا ہے وہ حج ادا کرے، نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ جس علاقے میں طاعون پھیلے لوگ وہاں سے باہر نہ نکلیں اور نہ دوسرے علاقوں سے لوگ وہاں جائیں، اپنے علاقوں اور شہروں کے لیے دعا کریں، جب آپ دعا کرتے ہیں تو فرشتے فخر کرتے ہیں۔ اللہ نے لوگوں کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے، یتیموں ، مسکینوں، کمزوروں، قریبی رشتے داروں اور پڑوسیوں کے ساتھ احسان کرو، بے شک اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے اور تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
یااللہ ہم پر رحم فرما، یااللہ ہم پر رحم فرما۔ ہم بھٹک چکے ہیں۔ ہم تعلیمات اسلامی کو بھلا چکے، ہم نے قرآن کریم کو ایک طرف رکھ دیا، احادیث پر عمل نہیں کرتے۔ یااللہ ہمارے دلوں کو بدل دے، یااللہ ہمارے دلوں کو بدل دے، یااللہ ہماری دعاؤں کو قبول فرما، ہماری آنے والی نسلوں کو اپنے پیارے نبی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کے دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطاء فرما۔ آمین آمین ثم آمین
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024