گوشت ہے اور ہم ہیں دوستو!
کل عید قربان ہے ہر طرف ایک خاص قسم کا ماحول تشکیل پا چکا ہے قربانی کے جانور مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں انھیں خوب سج دھج سے سجایا گیا ہے ان کی خوب آو بھگت کی جارہی ہے بچوں کی جانوروں کے ساتھ رغبت بھی قابل دید ہے مویشی منڈیوں کا اپنا ماحول ہے اور گھروں میں جانوروں کی آمد سے روٹین کے معاملات تبدیل ہو چکے ہیں قربانی کے جانوروں کے بعد اب ہر کوئی قصابوں کی چاپلوسی میں لگا ہوا ہے اور مقابلہ یہ ہے کہ قصائی سب سے پہلے کس کو اس کاجانور ذبح کرنے کا شرف بخشتا ہے دراصل اس کے پیچھے بھی ہماری سائیکی ہے کہ جس کا جانور جلدی ذبح ہو گا اس سے یہ تاثر جائے گا کہ یہ اثرورسوخ والا آدمی ہے حالانکہ آپ عید کے تینوں دنوں میں جب مرضی قربانی کر سکتے ہیں ثواب ایک جیسا ہی ملے گا لیکن ہم لوگ ایک دوسرے پر رعب جمانے کے لیے نہ جانے کن حدوں تک پہنچ جاتے ہیں ہمارے معاشرے میں قصاب سے جانور کو ذبح کروانے کا رواج عام ہو چکا حالانکہ تربیت یافتہ اتنے قصاب موجود ہی نہیں ہوتے اکثر لوگ اناڑی قصابوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو نہ صرف گوشت خراب کر دیتے ہیں بلکہ کھال پر بھی جگہ جگہ ٹک لگا دیتے ہیں جس سے کھال کسی کام کی نہیں رہتی سب سے افضل اپنے ہاتھ سے قربانی کرنا ہے اس سال کوشش کریں قصائی کی شاگردی اختیار کرتے ہوئے اس کی سرپرستی میں کھال اتارنے اور گوشت بنانے کے گر سیکھ لیں اور اگلے سال آپ خود قربانی کا جانور ذبح کریں اگر آپ کو قصائی نہیں ملتا تو زیادہ پریشان نہ ہوں عید کے اگلے دن قصائی خود آپ کو ڈھونڈ رہا ہو گا آپ اگلے دن قربانی کر لیں دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ہم بہت سارا گوشت دیکھ کر پاگل ہو جاتے ہیں اور پھر ہم کہتے ہیں پرے ہو جائو گوشت ہے اور ہم ہیں دوستو آپ نے اپنے اوپر یہ کیفیت طاری نہیں ہونے دینی کیونکہ گرمی اور حبس کے دن ہیں لہذا بہت احتیاط کے ساتھ گوشت کھائیں ذرا سا غور کر لیں تو ہمارا سارا نظام قدرت بھی اعتدال میں ہے جو ہمیں اعتدال کا درس دیتا ہے انتہا پسندی ہمیشہ نقصان کا باعث بنتی ہے اس لیے قربانی کا گوشت کھانے میں بھی اعتدال کا مظاہرہ کریں ورنہ بسیار خوری کے باعث آپ ہسپتال بھی جا سکتے ہیں یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ زیادہ کھانے سے جان نہیں بنتی بلکہ زیادہ کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے لہذا اتنا کھائیں جتنا آپ آسانی کے ساتھ ہضم کر لیں۔
ہم ہر سال دیکھتے ہیں کہ عید قربان کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ بسیار خوری کے باعث گیسٹرو اور پیٹ کے امراض میں مبتلا ہو کر ہسپتال پہنچ جاتے ہیں اس لیے احتیاط سے کام لیں کوشش کریں کہ ایک دن میں آپ 200 گرام سے زیادہ گوشت نہ کھائیں اور گوشت دیکھ کر صبح دوپہر شام گوشت اور بس گوشت پر ہی اکتفا نہ کریں ایک آدھ بار سبزی کا بھی استعمال کر لیں گوشت کے ساتھ دہی اور سلاد لازمی استعمال کریں بلڈ پریشر کولیسٹرول اور یوریکیسڈ کے مریض بس گوشت کو چکھنے پر ہی اکتفا کریں تو زیادہ بہتر ہے گوشت کھانے کی میرا تھن ریس کے ساتھ ساتھ گوشت سٹور کرنے کی بھی ریس لگی رہتی ہے اور کچھ لوگ تو ایسے بھی ہیں جو قربانی کا گوشت سٹور کرکے چھ ماہ اور سال تک استعمال کرتے رہتے ہیں ان سے گذارش ہے ایک خاص وقت تک ہی گوشت قابل استعمال رہتا ہے لہذا اس دوڑ سے باہر نکل آئیں اتنا گوشت جمع کریں جو چند دنوں تک استعمال کر سکیں۔
قربانی کرکے سارا گوشت فریز کر لینا قربانی کی روح کے خلاف ہے آپ کی قربانی کے تین حصے ہیں جس میں آپ صرف ایک حصہ کے حق دار ہیں ایک حصہ آپ کے رشتہ داروں کا ہے اور خاص کر غریب رشتہ داروں کا اور تیسرا حصہ غریبوں کا ہے خدارا کسی دوسرے کے حصے پر ڈاکہ نہ ماریں جس کا ہے اس کو پہنچائیں آخر میں قربانی کے گوشت پر پبلک ریلیشننگ نہ کریں یہ خالص اللہ کو خوش کرنے کا معاملہ ہے قربانی کے گوشت پرسب سے زیادہ حق ان لوگوں کا ہے جو گوشت کھانے کی استعداد نہیں رکھتے جنھوں نے صرف عید پر گوشت کھانا ہوتا ہے۔