سعودی وزارت خارجہ نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفى الكاظمی کا سعودی عرب کا دورہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یہ التوا دونوں ملکوں کے درمیان اتفاق رائے کے بعد سامنے آیا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کے مطابق مملکت ،عراقی وزیر اعظم کے اس فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے کہ انہوں نے منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے بیرونی دورے کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کیا۔ یہ دورہ نہایت اہمیت کا حامل ہو گا۔ تاہم فی الوقت عراق میں اپنے برادران کے ساتھ رابطہ کاری سے اس دورے کو خادم حرمین شریفین کے ہسپتال سے فارغ ہونے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سعودی نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے عراق اور سعودی عرب کے ایک دوسرے کے لیے اہم ہونے کو باور کرایا ہے۔ پیر کے روز اپنے سرکاری ٹویٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی ایک دوسرے کے لیے اہمیت کے سبب جناب مصطفی الکاظمی کے دوروں کے شیڈول میں پہلا مقام ریاض ہونا یہ ایک قدرتی امر ہے۔ خادم حرمین شریفین کے ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد اس دورے کو شایانِ شان مقام حاصل ہو گا۔
دوسری جانب عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے ٹیلیفون پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے رابطہ کیا اور خادم حرمین شریفین کی صحت و سلامتی اور سعودی عوام کی ترقی کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کو آج 20 جولائی بروز پیر دارالحکومت ریاض کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ یہاں ان کے بعض ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ شاہی دفتر کے بیان کے مطابق سعودی فرماں روا کو پِتّے کی سوزش کی شکایت ہے۔
یاد رہے کہ عراقی وزیر اعظم کو پیر کے روز سعودی عرب کا دورہ کرنا تھا۔ وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ الکاظمی کا پہلا بیرونی دورہ ہے۔ عراقی وزیر اعظم کے زیر قیادت وفد میں تیل، بجلی، منصوبہ بندی اور مالیات کے وزراء شامل ہیں۔ الکاظمی سعودی عرب کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ایران اور پھر واشنگٹن جائیں گے۔
عراق نے رواں ماہ کے آغاز پر سعودی عرب کے سامنے ترقیاتی مواقع پر مبنی ایک پیکج پیش کیا تھا۔ اس پیکج میں توانائی کے شعبے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ لہذا توقع ہے کہ دونوں ممالک کے بیچ ان تجاویز کے علاوہ دیگر انفرا اسٹرکچر منصوبے اور عرعر کی سرحدی گزر گاہ دوبارہ کھولے جانے کے معاملات زیر بحث آئیں گے۔
مصطفی الکاظمی نے رواں سال مئی میں عراق کے وزیر اعظم کا منصب سنبھالا تھا۔ وہ چار سال سے انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے تھے۔