ہم ایڈ کی نہیں ٹریڈ کی بات کررہے, امریکاسے ایسا کوئی وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ کر سکیں:شاہ محمود قریشی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ واشنگٹن سے ایسا کوئی وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ کر سکیں، ہم ایڈ کی نہیں ٹریڈ کی بات کررہے ہیں، اس لیے امریکا میں امداد مانگنے نہیں بلکہ نئی سوچ اور نقطہ نظر کے ساتھ واشنگٹن آئے۔واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایڈ کی نہیں ٹریڈ کی بات کررہے ہیں، اس لیے امریکا میں امداد مانگنے نہیں بلکہ نئی سوچ اور نقطہ نظر کے ساتھ واشنگٹن آئے ہیں، امن و استحکام کی بات کررہے ہیں اور واشنگٹن سے ایسا کوئی وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت قوم مشکل معاشی صورت حال سے دوچار ہے جو ورثے میں ملی ہے لیکن دورہ امریکا میں خود داری سے بات کریں گے اور عمران خان امریکا میں پاکستان کا مقدمہ لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہوٹلوں کے بند کمروں میں کمیونٹی اجلاس ہوتے رہے ہیں، امریکا میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی عمران خان کو سننا چاہتی ہے اور وہ نئے پاکستان کے تصور سے آگاہ ہونا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں پاکستانی کمیونٹی کا اتنا بڑا ایونٹ پہلے کبھی نہیں ہوا، وزیراعظم عمران خان کو گرائونڈ میں سننے کے لیے اب تک 19ہزار افراد نے رجسٹریشن کرالی ، شیڈول کے مطابق عمران خان کیپیٹل ون ارینا اسٹیڈیم میں پاکستانی کمیونٹی سے 21 جولائی کو خطاب کریں گے۔افغان امن سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن امریکا اور پاکستان کے درمیان مشترکہ مفاد ہے، افغانستان میں امن و استحکام کے لیے امریکا سے مل کر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت افغانستان کا پڑوسی نہیں البتہ بھارت نے افغانستان میں سرمایہ کاری کی ہے، ہم جنوبی ایشیا میں ترقی کا راستہ کھولنے کے لیے ہرسطح پرکوشش کررہے ہیں۔اس موقع پر وزیر خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حال ہی میں ہونے والے کرتارپور راہداری منصوبے کے دوسرے دور کی مثبت پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان تین روزہ سرکاری دورہ پر امریکا روانہ ہوگئے ہیں جہاں وہ وائٹ ہاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔