اپوزیشن اور چیئرمین سینٹ کے درمیان عدم اعتماد کی تحریک پر رائے شماری کے طریقہ کار پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں ریکوزیشن پر اعتراضات کے بعد تنائو بڑھ رہا جوابی خطوط کا سلسلہ جاری ہے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے اجلاس بارے اپوزیشن کیساتھ پارلیمانی رہنمائوں کو ان کے خط کا جواب دے دیا ہے چیئرمین سینٹ کے امیدوار میر حاصل بزنجو اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کو بھی خطوط لکھے گئے ہیں صادق سنجرانی نے دعوی ٰ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لیے لڑ رہے ہیں عدم اعتماد کی قرارداد کا آئین اور ضابطہ کار کے تحت سامنا کرنے کو تیار ہوں۔رپورٹ کے مطابق صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم لیگ(ن)،پاکستان پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف)،نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی ،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں مشاہد اﷲ خان،شیری رحمن، مولانا عبدالغفور حیدری، میر حاصل بزنجو،عثمان خان کاکڑ،ستارہ ایاز اور اپوزیشن لیڈر کو اجلاس سے متعلق اپنے خط کے جواب میں اپوزیشن کے لیے لکھے گئے خط کا جواب ارسال کر دیا گیا ہے ایک روز قبل یہ خط چیئرمین سینٹ کو پیش کیا گیا تھا اپنے جواب میں صادق سنجرانی نے کہا کہ آئین اور ضابطوں کے سینٹ اجلاس کی کارروائی ہو گی اس سارے عمل کے دوران اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ چیئرمین کی رولنگ کمزور نہ ہو۔میری ذات کا مسئلہ نہیں ہے میں ملک اور بیرون ملک سینٹ آف پاکستان کے عزت و وقار کے لیے کھڑا ہوں۔انہوں نے دعوی کیا کہ وہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کی جنگ لڑ رہے ہیں چیئرمین کی رولنگ کی جنگ کررہا ہوں عدم اعتماد کی قرارداد کا سامنا کرنے کو تیار ہوں آئینی اور ضابطوں کے مطابق طریقہ کار ہی اختیار کیا جا سکتا ہے۔بطور نگران چیئرمین سینٹ کی رولنگ کا تحفظ میری ذمہ داری ہے انکا یہ خط تین صفحات پر مشتمل ہے.
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024