گزشتہ ایک سال میں پاکستان کا عالمی سطح پر امیج بہتر ہوا ہے، وزارت خارجہ کو اپنی استعداد اور اہلیت کے مطابق کام کرنے کے کھلے مواقع ملے۔ پاکستان کے ٹیلنٹڈ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دن رات محنت کرکے عالمی سطح پر پاکستان کے قومی مفادات کا نہ صرف دفاع کیا ہے بلکہ پاکستان کے وقار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کیونکہ عالمی شہرت یافتہ شخصیت ہیں، ان کی نیک نامی اور دیانت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ لہٰذا اب دنیا کے اہم ممالک نے پاکستان پر اعتبار اور اعتماد کرنا شروع کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کا اعتماد بھی پاکستان پر پہلے سے بہتر ہوا ہے ۔ ان کا یہ خیال ہے کہ پاکستان کے ساتھ اشتراک کار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔جب سے انتہا پسند نریندر مودی بھارت کے وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں، بھارت کا عالمی سطح پر وقار بتدریج کم ہوا ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں جو رپورٹ جاری کی ہے ، اس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن استعمال کر کے دو ہزار سے زیادہ کشمیری نوجوانوں کو اندھا کردیا۔ گجرات میں 2 ہزار مسلمانوں کے قتل عام کے بعد مودی کا امیج پہلے ہی خراب ہو چکا تھا ۔امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا کے کئی مالک نے ان کے ویزے پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ مودی کا ماضی اس کے مستقبل کے لئے بڑی رکاوٹ ہے۔ شخصیات حکمرانی کی وجہ سے نہیں بلکہ کردار کی بناء پر تاریخ کے سینے میں زندہ رہتی ہیں۔
بھارت کا سرونگ آفیسر کلبھوشن یادیو پاکستان کی سرزمین سے گرفتار ہوا۔ اس نے بھارتی شہری اور حاضر سروس آفیسر ہونے کا اعتراف کیا اور یہ اقرار کیا کہ وہ ’’را‘‘ کا ایجنٹ اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو منظم اور سپورٹ کرنے کے لئے آیا تھا، اس نے یہ اعترافی بیان مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو کر دیا۔ اس کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا، یہ عدالت آئین کے مطابق قائم کی گئی تھی، جس کی منظوری منتخب پارلیمنٹ نے دی تھی۔ فوجی عدالتوں میں پاکستانی شہریوں کے خلاف بھی مقدمے چلائے گئے جو دہشتگردی میں ملوث تھے۔ کلبھوشن یادیو کو اعترافی جرم کے بعد سزائے موت دی گئی۔ بھارت اگر چاہتا تو وہ پاکستانی عدالتوں میں فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل کر سکتا تھا مگر اس نے یہ آپشن اختیار کرنے کے بجائے عالمی عدالت میں جانا مناسب سمجھا ۔ بھارت کے خیال میں ویانا کنونشن کے آرٹیکل نمبر 36 کے مطابق اس کا مقدمہ بڑا مضبوط تھا۔ بھارت کو یقین تھا کہ عالمی عدالت اسے ریلیف دے گی ۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر کلبھوشن یادیو کی رنگے ہاتھوں گرفتاری کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے سے گریز کیا ۔ یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کلبھوشن یادیو کا نام تک نہ لیا بلکہ ہزاروں مسلمانوں کے قاتل انتہا پسند مودی کو رائیونڈ محل میں اپنی نجی نوعیت کی تقریب میں مدعو کر لیا جس سے ان کی قربت اور دوستی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔بھارت نے عالمی عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے کلبھوشن یادیو کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا۔ اس پر جاسوسی اور دہشت گردی کا بے بنیاد الزام لگایا، اس کے خلاف مقدمہ سول عدالتوں میں چلانے کی بجائے فوجی عدالت میں چلایا گیا ، جس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے۔ کلبھوشن کے خلاف جو کارروائی کی گئی اور سزائے موت سنائی گئی وہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل نمبر 36 کے خلاف ہے۔ عالمی عدالت سے اپیل کی جاتی ہے کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف فیصلہ کو کالعدم قرار دیا جائے اور اسے بھارت کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں ۔ کلبھوشن کو قونصلر تک رسائی دی جائے۔ حکومت پاکستان کے وکلاء نے عالمی عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی شہری ہے جو جعلی نام سے پاسپورٹ لے کر پاکستان میں داخل ہوا جس نے یہ اعتراف کیا کہ وہ بھارت کا سرونگ آفیسر ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لیے کام کرتا ہے، وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو منظم کرنے کے لیے داخل ہوا ۔ اس کے خلاف پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق مقدمہ چلایا گیا اور اسے اپنے دفاع کا پورا موقع دیا گیا۔ آئین کے تحت تشکیل دی گئی۔ فوجی عدالت نے اسے اعتراف جرم کی بنا پر قوانین کے مطابق سزائے موت دی جس کے خلاف نظر ثانی کے شفاف مواقع موجود ہیں۔عالمی عدالت نے بھارت اور پاکستان کا تفصیلی موقف سننے کے بعد اس مقدمے کا جو فیصلہ سنایا ہے۔ اس کے مطابق بھارت کی اپیل مسترد کردی گئی ہے اور قرار دیا گیا ہے کہ کلبھوش بھارتی شہری ہے جو پاکستان کی سرزمین پر گرفتار ہوا۔ اس کے خلاف جو مقدمہ چلایا گیا وہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل نمبر 36 کے عین مطابق تھا۔ کلبھوشن یادیو پاکستان کی حراست میں رہیگا ۔البتہ اسے قونصلر تک رسائی دی جائے گی اور اسے سزا کے خلاف موثر نظرثانی کا شفاف موقع فراہم کیا جائے گا۔ عالمی عدالت نے پاکستان کی فوجی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دیا اس طرح پاکستان کے عدل و انصاف اور قانون کے نظام پراعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔ فیصلے میں تحریر کیا گیا ہے کہ پاکستان اپنی چوائس کے مطابق مقدمے پر نظر ثانی کرے گا۔ اس سلسلے میں اگر نئی قانون سازی کرنی پڑی تو اس سے گریز نہیں کرے گا ۔عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔ عالمی عدالت میں شامل پاکستانی جسٹس تصدق جیلانی نے اپنے اختلافی نوٹ میں تحریر کیا ہے کہ ویانا کنونشن کا اطلاق جاسوس پر نہیں ہوتا لہٰذا اس ضمن میں بھارت نے جو موقف اختیار کیا اور دلائل دیئے وہ ویانا کنونشن کے مطابق نہیں ہیں۔ پاکستان نے عالمی عدالت میں حقائق کی بنیاد پر مقدمہ جیت لیا ہے جس سے عالمی سطح پر اس کے وقار میں اضافہ ہوا ہے جبکہ بھارت کو پوری دنیا میں خفت اور ندامت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پوری دنیا کو یہ علم ہو گیا ہے کہ بھارت پاکستان میں اپنے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے دہشتگردی کی کارروائیاں کرا رہا ہے ۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستانی قوم کو مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ کلبھوشن کے خلاف پاکستانی قوانین کے مطابق نظر ثانی کی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے ۔ گا ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے عالمی عدالت کے فیصلے کو پاکستان کی عظیم فتح قرار دیا ہے اور یہ کہا ہے کہ بھارت کو 27 فروری کی طرح ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کی دہشت گردی پر مبنی کاروائیاں پوری دنیا میں بے نقاب ہوئی ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے وزارت خارجہ اور وکلاء کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا ہے جن کی شب و روز کی محنت کے بعد پاکستان عالمی عدالت میں مقدمہ جیتنے میں کامیاب ہوا۔ اللہ کا فضل و کرم ہے کہ عالمی عدالت نے فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی امریکہ کے دورے اور صدر ٹرمپ سے ملاقات سے پہلے دیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان اب بڑے اعتماد کے ساتھ پاکستان کا مقدمہ امریکی صدر ٹرمپ کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔ عالمی عدالت کے تاریخی فیصلے کے بعد پاکستان کے ہاتھ میں ایک مضبوط کارڈ آگیا ہے۔ جسے اقوام متحدہ میں بھارت کے خلاف استعمال کرکے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور پاکستان کے اندر بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی کے سلسلے میں سفارتی کارڈ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024