بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کو بھاری زرمبادلہ بھیجتے ہیں اور اپنی فیملی سے دور رہ کر اپنی زندگی گزار نے کے ساتھ ساتھ محنت و مشقت سے جمع پونجی سے پاکستان میں جائیدادیں خریدتے ہیں لیکن ان کی ملک میں عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاکر قبضہ مافیا اور سرکاری ادارے ان کے ساتھ انصاف نہیں کرتے۔ اب تحریک انصاف کی حکومت میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے زلفی بخاری کو ذمہ داری دی گئی ہے۔
میڈیا پر روزانہ شام کو بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں اور اس طرح ظاہر کیا جارہا ہے جیسے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے تمام مسائل حل ہوچکے ہوں لیکن حقیقت حال کے لئے میں دو مثالیں اس کالم میں لکھ رہا ہوں تاکہ لوگوں کو علم ہوسکے کہ حکومتی دعوے صرف اور صرف لالی پاپ کے علاوہ کچھ نہیں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فریاد سننے والا اب بھی کوئی نہیں۔
9 جولائی 2005ء کو ایک گاڑی ٹویوٹا لینڈ کروزر میرے بھتیجے محمد زیاد نے لندن میں Hazel and Jaffries Ltd. سے چیسز نمبر HDJ1010013261 اور انجن نمبر IHD-0167130 پر خریدی۔پھر یہ گاڑی محمدزیاد کے نام ہوئی اور برطانیہ کی رجسٹریشن میں بھی یہی انجن اور چیسز نمبر درج ہے۔ محمد زیاد نے ٹرانسفر آف ریذیڈینس کے تحت یہ گاڑی پاکستان بھیجی۔ 23-11-2005 کو میرے بھتیجے نے یہ گاڑی پاکستان میں پورٹ قاسم پر ایکسورٹ کردی اور یہ گاڑی مکمل قانونی طریقے سے اور حکومتی ٹیکس ادا کرکے یہاں آئی اور امپورٹ کے تمام کاغذات میں بھی چیسز نمبر HDJ1010013261 اور انجن نمبر IHD-0167130 ہے جسے پورٹ سے ریلیز کیا گیا۔یہ گاڑی 2009ء تک میرے بھتیجے اور اسکی فیملی کے استعمال میں رہی اور اسی چیسز نمبر HDJ1010013261 اور انجن نمبر IHD-0167130 پر چلتی رہی۔
بعد ازاں یہ گاڑی میرے بھتیجے محمد زیاد نے میرے بیٹے آفتاب خان وردگ کے نام کرادی۔ اسلام آباد ایکسائز آفس نے پہلے پورٹ قاسم کے پرنسپل اپریزر سے تصدیق کا لیٹر نمبر:
SI/Misc/256/2002/PQ
بتاریخ 26-11-2009 لیکر چیسز نمبر HDJ1010013261 اور انجن نمبر IHD-0167130 سے ہی اسے آفتاب خان وردگ کے نام رجسٹرڈ کیااور رجسٹریشن نمبر PB-068 جاری کیا گیا۔یہ گاڑی 29-12-2017 تک اسی چیسز نمبر HDJ1010013261 اور انجن نمبر IHD-0167130 کے ساتھ ہماری فیملی کے استعمال میں رہی اور پھر پولیس نے ٹھوکرنیاز بیگ پرہمارے ڈرائیور نسیم عباس سے پکڑلی تو اس وقت بھی گاڑی کا چیسز نمبر HDJ1010013261 اور انجن نمبر IHD-0167130 ہے جو ایف آئی آر میں بھی درج ہے۔
کسٹم افسر ناصر محمود تارڑ نے یہ تصدیق کی ہے کہ PB-068 جس کا چیسز نمبرHDJ1010013261 اور انجن نمبرIHD-0167130 ہے جوکہ آفتاب خان وردگ کے نام ہے اسکے تمام کاغذات مکمل درست ہیں اوریہ میرے بیٹے آفتاب خان وردگ کے نام پر ہے۔جس وقت گاڑی پکڑی گئی تو اس وقت ہمارا 24 سال سے ڈرائیور نسیم عباس گاڑی چلارہا تھا اور جب سے یہ گاڑی پاکستان آئی ہے یہ گاڑی نسیم عباس ہی چلارہا تھااور نسیم عباس نے ابتدائی اور تمام مراحل پر یہی بیان دیا ہے اور میرا بیان حلفی بھی اسی متعلق ہے۔دراصل ایک ہی گاڑی ہے جو آفتاب خان وردگ کے نام ہے اور برطانیہ سے ہم خود لائے تھے لیکن کسٹم افسر ایک ہی گاڑی کو 2بناکر پیش کر رہا ہے۔کسٹم افسران لین دین کے چکر میں تھے جس سے میں نے صاف انکار کردیا تھا۔
میرے بیٹے آفتاب خان وردگ نے ظفرفریدہاشمی صاحب‘ ڈسٹرکٹ جوڈیشل مجسٹریٹ سیکشن30-ڈسٹرکٹ کورٹ لاہور کی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کیا جس پر معزز عدالت نے کسٹم افسر محمدمراتب مشتاق کو 20-6-2018 کو سپرداری کا آرڈرکیاکہ گاڑی PB-068سپرداری پرآفتاب خان وردگ کے حوالے کی جائے۔ ہم نے کورٹ کے آرڈر کے مطابق سپرد داری کی کارروائی بھی مکمل کی لیکن کسٹم افسر نے عدالت کے یہ احکامات ردی کی ٹوکری میں پھینک کر گاڑی ریلیز کرنے سے انکارکردیا ۔اعلٰیٰ عدالتوں کے فیصلہ کے مطابق Temperگاڑی بھی سائل کو ملنی چاہئے۔ عدلیہ کے کئی فیصلے ہیں کہ جس گاڑی پر پاکستان میں کوئی FIRنہ ہو وہ اسی کوواپس کردی جاتی ہے جس سے پکڑی جائے۔PB-068پر نہ تو پاکستان میں کوئی ایف آئی آر درج ہے اور نہ ہی برطانیہ میں اس پر کوئی مقدمہ ہے لیکن رشوت نہ دینے کا جرم ہے کہ ہمیں کسی بھی ادارے سے انصاف نہیں مل رہا۔
اس سارے معاملے پر میں نے ’ میرے بیٹے آفتاب خان وردگ اور میرے بھتیجے محمدزیاد جوکہ برطانیہ میں مستقل مقیم ہے‘ زلفی بخاری‘ وزیراعظم عمران خان کی موبائل ایپ سروس پر کئی درخواستیں دیں کہ یہ گاڑی برطانیہ میں خریداری سے لیکر 15سال بعدلاہور میں پکڑے جانے تک ایک ہی انجن نمبر اور چیسز نمبر پر رہی اور جب پکڑی گئی تو اس وقت بھی وہی انجن اور چیسز نمبرز تھے جن پر گاڑی ڈیوٹی ادا کرکے امپورٹ کی گئی تھی۔ عدالت نے سپردداری کے احکامات صادر کئے لیکن افسران نے فیصلے پر عمل نہیں کیا جنہوں نے شروع دن ہی بھاری رشوت طلب کی تھی لیکن میں نے انکار کردیا کیونکہ میرے پاس تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ گاڑی باقاعدہ ڈیوٹی ادا کرکے ہم نے خود امپورٹ کی تھی لیکن حیرت ہے کہ ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود عدالتوں سے گاڑی ریلیز نہیں کی جارہی اور گاڑی کسٹم کے وہی افسران غیر قانونی طور پراستعمال کرکے خراب کر رہے ہیں۔
اسی طرح میرے چالیس سال سے بزنس پارٹنر شاد محمد خان جوکہ مستقل برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے 1995-96ء میں کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک پلاٹ نمبر R-26رقبہ 120گز خریدا اور مستقل بیرون ملک مقیم ہونے کی وجہ سے ان کے پلاٹ پر قبضہ کرکے تعمیرات کردی گئیں۔ انہوں نے زلفی بخاری کو اس معاملے کا لیٹر لکھ کر وزیراعظم کی موبائل ایپ پر درخواست دی جس پر معاملہ متعلقہ شاہ لطیف پولیس اسٹیشن پہنچا تو تھانے کے عملے نے ان سے کاغذات کی فوٹو کاپیاں لیں اور جنہوں نے قبضہ کیا ان سے بھی کاغذات کی فوٹو کاپیاں لیںاور دونوں اپنے لیٹر کے ہمراہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو اصل فائل کی نشاندہی کے متعلق لکھا۔ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے شاد محمد خان کی فائل کو اصل قرار دے دیا۔ اب قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کا انتظار ہے کہ کب ان کے پلاٹ سے قبضہ ختم کراکے ان کے حوالے کیا جائے؟
نہ جانے کتنے بیرون ملک مقیم پاکستانی ہوں گے جو اپنے مسائل کے حل کے لئے درخواستیں دے دے کر تھک چکے ہوں گے۔ حکومت کو چاہئے کہ ان معاملات پر سنجیدگی سے ٹاسک فورس قائم کرکے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے مزید سنجیدہ اقدامات کرے۔میڈیا پر بیٹھ کر بلند بانگ دعوے تو گزشتہ ہر حکومت بھی کرتی تھی اور آپ بھی یہی کر رہے ہیں لگتا حقیقت حال کچھ اور ہی ہے جسے میڈیا سے چھپایا جارہا لیکن آپ حقائق آخر کب تک چھپائیں گے؟
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024