آبی ذخائر کیلئے 10 سالہ قومی پلان اور نیشنل ٹاسک فورس کا قیام
آبی ذخائر کیلئے دس سالہ پلان، وفاقی حکومت کی نیشنل ٹاسک فورس بنانے کی ہدایت، ماہرین پانی کے مسائل حل کرنے کیلئے تجاویز پیش کرینگے۔ وفاقی وزیر آبی وسائل سید علی ظفر کا اجلاس سے خطاب۔
ملک میں آبی قلت اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کیلئے نگران وزیر آبی وسائل سید علی ظفر نے نیشنل ٹاسک فورس بنانے کی جو ہدایت کی ہے وہ وقت کی مناسبت سے ضروری ہے۔ کیونکہ بھارت کی طرف سے بڑھتی ہوئی آبی جارحیت، موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس وقت ملک پانی کے شدید بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگر آبی قلت پر قابو نہیں پایا گیا تو بہت جلد سندھ اور پنجاب کا بڑا رقبہ بنجر ہو جائے گا جس سے ہماری پیداواری صلاحیت میں کمی آئے گی۔ اب نگران حکومت ہو یا اسکے بعد آنیوالی منتخب حکومت انہیں پینے اور زرعی مقاصد کیلئے پانی کی وافر مقدار میں فراہمی کی خاطر جہاں بڑے بڑے آب ذخائر کی تعمیر پر فوری کام شروع کرنا ہو گا وہیں موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جنگلات میں اضافے اور آلودگی میں کمی پر بھی کام کرنا ہو گا۔
ان باتوں کے علاوہ بھارت سے بھی دریائوں کے پانی کی تقسیم پر دو ٹوک بات کرنا ہو گی جس نے سندھ طاس معاہدے کی آڑ میں پہلے ہی ہمارے تین دریائوں کا پانی روک کر انہیں بنجر بنا دیا ہے۔ اب وہ سندھ اور جہلم پر ڈیم بنا کر انکے پانی پر بھی قبضہ کی کوشش میں مصروف ہے۔ بھارت کو اس آبی جارحیت سے روکنے کیلئے ہمیں عالمی فورم پر بھرپور طریقے سے اپنا کیس لڑنا ہو گا۔ یہ پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اس لئے ہمیں کالاباغ ڈیم سے لے کر بھاشا، مہمند اور دیگر تمام ڈیمز اور آبی ذخائر کی تعمیر جلد از جلد شروع کرنا ہو گی تاکہ ہم مستقبل میں کسی بڑے آبی بحران سے محفوظ رہ سکیں۔