امید واروں سے ووٹروں کااظہارناراضی
آجکل ووٹرز کیطرف سے اپنے حلقے کے امیدواروں کے ساتھ جس قسم کا سلوک کیا جا رہا ہے اسکے ذمہ دار یہ امیدوار خود ہی ہیں جو کہ انتخابات سے قبل تو ووٹرز کے ساتھ بڑے بڑے وعدے کرتے ہوئے انہیں سبز باغ دکھاتے ہیں، انکے شہروں کو پیرس جیسا خوبصورت بنانے کے دعوے کرتے ہیں اور جب انتخابات گذر جاتے ہیں تو شہروں کو پیرس کی طرح خوبصورت بنانا تو در کنار اپنے حلقے میں ٹوٹے ہوئی سڑکیں تک نہیں بنواتے۔ ترقیاتی کام تو کیا ہمارے نمائندگان منتخب ہونے کے بعد اپنے حلقے کا رخ تک نہیں کرتے اور ووٹر انکی شکل دیکھنے کو ترستے رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ امیدواروں کے اس دوغلے رویے کی وجہ سے آج ووٹرز سخت غصے میں ہیں اور اپنا غصہ مختلف طریقوں سے نکال رہے ہیں۔ کہیں پر ووٹر امیدواروں کا راستہ روک کر ان سے سخت سوالات کر رہے ہیں تو کہیں پر انکے خلاف نعرے بازی کر کے انکی گاڑیوں پر پتھراو¿ کر رہے ہیں اور اس قسم کے واقعات کی اپنے موبائل فون کے ذریعے وڈیو بھی بنا رہے ہیں۔ ووٹرز کی طرف سے اس طرح کے رد عمل نے امیدواران کو بہت پریشان کر رکھا ہے مگر اس طرح کے حالات انکے خود کے پیدا کردہ ہیں۔ منتخب نمائندگان اگر اپنے حلقے کے عوام کیلئے اسمبلی میں آواز نہیں اٹھائیں گے، منتخب ہونے کے بعد اگر اپنے حلقوں میں جا کر ووٹرز کے مسائل نہیں سنیں گے، نوجوانوں کو روزگار دینے کے بجائے انکو چھولے بیچنے کے مشورے دیکر انکی تذلیل کرتے رہیں گے، کسانوں کو شگر ملز مالکان کی زیادتیوں سے بچانے میں کوئی کردار ادا نہیں کریں گے تو پھر عوام کی طرف سے اس طرح کے رد عمل کو روکنا ممکن نہ ہوگا۔ موجود انتخابی مہم کے دوران عوام کی طرف سے جو رد عمل آ رہا ہے عوام کے منتخب نمائندوں کو اس سے سبق سیکھنا چاہئیے۔ امید ہے کہ آئندہ سیاستدان اس بات پر توجہ دیں گے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران عوام سے کئے گئے وعدوں پر مکمل کریں گے۔ (اسداللہ پتافی۔ کلفٹن کراچی)