پاناما عمل درآمد کیس,منی ٹریل ثابت نہ ہوئی تو نتائج وزیر اعظم کو بھگتنا ہونگے, ہمارے سامنے جعلی دستاویزات کا کیس ہے اب قانون اپنا راستہ خود نکالے گا: سپریم کورٹ
کیس کی سماعت میں وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کیا تو عدالت عظمی نے دستاویزات میڈیا پر زیر بحث آنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے میڈیا پر اپنا کیس چلایا, دلائل بھی میڈیا کو ہی دیے دیں۔ سلمان اکرم راجہ نے دستاویزات میڈیا کو دینے کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ حسین نواز کی تصدیق شدہ دستاویزات کو بھی نہیں مانا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ نے موقف اپنایا کہ مشینری دبئی سے جدہ گئی, اب کہہ رہے ہیں کہ مشینری ابو ظہبی سے جدہ گئی اس کا ریکارڈ دیں۔ سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ مشینری دبئی سے ابو ظہبی کے راستے جدہ گئی ,یو اے ای کے اندر سامان کی نقل و حرکت کا ریکارڈ نہیں ہوتا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ نجی دستاویز میں تو یہ بھی لکھا جا سکتا ہے کہ سامان ٹائیٹینک میں گیا, کوئی مصدقہ دستاویز لائیں, جے آئی ٹی کے نتائج پر حملے نہ کریں, انکی دستاویزات کا جواب دیں, لکھ کر دیتے ہیں کہ جے آئی ٹی کے نتائج پر نہیں بلکہ مواد پر فیصلہ کرسکتے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ کی جانب سے عزیزیہ سٹیل مل کا بینک ریکارڈ موجود ہونے کی بات پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ یہ بینک ریکارڈ لے آئے ہیں تو دوسرا بھی لے آئیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ موزیک فونسکا کے مطابق مریم فلیٹس کی مالک ہیں, منی ٹریل کا ایک سال سے پوچھ رہے ہیں, سوال ایک ہی ہے رقم کہاں سے آئی۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ منی ٹریل ثابت نہ ہوئی تو نتائج وزیر اعظم کو بھگتنا ہونگے۔ عدالت نے حمد بن جاسم اور بی وی آئی کی دستاویز کھول دیں جن میں جےآئی ٹی کو بھیجے گئے دو لیٹرز شامل ہیں۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنر کو روسٹرم پر طلب کرکے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ میں غلط دستاویزات پیش کرنے پر کیا ہوتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنر نے بتایا کہ سات سال قید ہوسکتی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ یہ آپ نے کیا کردیا, بادی النظر میں ہمارے سامنے کیس جعلی دستاویزات کا ہے, اب قانون اپنا راستہ خود نکالے گا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔