امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ قطر میں دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والے عناصر اب بھی قطر کے مالیاتی نظام سے مستفید ہو رہے رہے ہیں۔جرمن ٹی وی کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ برائے 2016 میں کہا گیا ہے کہ قطر دہشت گردی کے حوالے سے دوغلی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ ایک طرف وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لے امریکا سے معاہدے کرتا ہے مگر قطر کے دہشت گرد تنظیموں کے معاونت کار دہشت گردی کی مدد کے لیے قطر کے سرکاری مالیاتی نظام کو استعمال کررہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ داعش اور القاعدہ کے ساتھ ساتھ ایران کی حمایت یافتہ تنظیموں بالخصوص حزب اللہ امریکا کی سلامتی کے لیے پہلا خطرہ ہیں۔رپورٹ میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ ایران سنہ 2016ءمیں پاسداران انقلاب کی مدد سے عراق میں الحشد الشعبی، یمن میں حوثیوں اور شام میں حزب اللہ کی مالی مدد کرتا رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں اسد رجیم کو مستحکم کرنے اور عوام کے خلاف اس کے جنگی جرائم میں حزب اللہ کا کلیدی کردار ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں ایک جانب دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنےوالے ملکوں کا تذکرہ ہے تو دوسری جانب دہشت گردی کے خلاف موثر جنگ لڑنے والوں میں سعودی عرب کی خدمات اور قربانیوں کی تحسین کی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سعودی عرب اور امریکا مل کر کام کررہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ریاض نے تمام شعبوں میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب دہشت گردی اور داعش کے خلاف جنگ کے لیے امریکا اور اٹلی کی قیادت میں تشکیل کردہ عالمی فوجی اتحاد کا حصہ رہے گا، امریکا اور سعودی عرب مل کر دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے ہر سطح پر کوششیں جاری رکھیں گے۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور امریکا دونوں داعش اور القاعدہ کے حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ان دہشت گرد تنظیموں کی جنگی صلاحیت ختم کرنے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے دونوں ملک اپنی سرزمین پر وسیع پیمانے پر کارروائیاں جاری رکھیں گے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے عالمی سطح پر قانونی اور آئینی محاذوں پر سعودی عرب کے کردار کو بھی سراہا گیا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024