مسجد اقصٰی کی تالہ بندی امت مسلمہ کو قبول نہیں ، حکومت پاکستان کی خاموشی قابل افسوس ہے : الاقصیٰ کانفرنس
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)مسجد اقصیٰ کی تالہ بندی امت مسلمہ کو قبول نہیں ہے ، حکومت پاکستان کی الاقصیٰ پر تالہ بندی پر مجرمانہ خاموشی قابل افسوس ہے ، 21 جولائی کو ملک بھر میں یوم الاقصیٰ منایا جائے گا ، بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ضروری ہے کہ تمام مذاہب کے مقدسات کا احترام کیا جائے ، اسلامی
سر براہی کانفرنس کا اجلاس فوری بلایا جائے ، یہ بات پاکستان علماءکونسل اسلام آباد کے زیر اہتمام ہونے والی تحفظ ارض الحرمین الشریفین والاقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی ، کانفرنس میں پاکستان میں فلسطین ، اردن کے سفراءاور اسلامی اور یورپی ممالک کے سفارتی نمائندوں اور مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور تمام مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی ، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں فلسطین کے سفیر ولید ابو علی نے کہا کہ پچاس سال بعد مسجد اقصیٰ میں اذان بند کی گئی لیکن اسرائیل کی تمام تر تالہ بندی کے بعد مسجد اقصیٰ سے اذان کی آواز بلند ہوتی رہی ، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی تالہ بندی عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، ملت اسلامیہ پر لازم ہے کہ الاقصیٰ کی آزادی اور حرمین الشریفین کے دفاع اور سلامتی کیلئے متحد ہو جائے ، ، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے امیر شیخ الحدیث مدرسہ حرم مکة مدرسہ صولتیہ مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنائت اللہ،پاکستان علماءکونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، جمعیت علماءاسلام (ف) کے رہنماﺅں مولانا عطاءاللہ شہاب نے بھی خطاب کیا ۔کانفرنس میں ایک قرارداد کے ذریعے الاقصیٰ کی تالہ بندی کے خاتمے کیلئے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز اور اردن کے شاہ عبد اللہ کی کوششوں کی تحسین، اسرائیل بھارت معاہدوں اور اتحاد کو کشمیریوں فلسطینیوں کے خلاف سازش قرار دیا گیا۔ ایک اور قرارداد میں قطر اور عرب ممالک کا تنازعہ کے فوری حل اور قطر سے عرب ممالک کے ساتھ بیٹھ کر خلیج تعاون کونسل میں حل کرے اور قطر عرب ممالک کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کرے۔کانفرنس سے مولانا عبد الحمید وٹو ، حاجی طیب قادری ،علامہ طاہر الحسن (انٹرنیشنل متحدہ علماءکونسل)،مولانا غلام اللہ خان(جمعیت علماءاہلحدیث) ، مولانا لیاقت فاروقی ،مولانا محمد یوسف ہزاروی (رابطہ عالم اسلامی) عبد الحمید صابری ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا ابو بکر حمزہ ، مولانا ادریس عثمانی ، مولانا عمر عثمانی ، مولانا شہزاد ، مولانا نائب خان ، مولانا شہباز عالم فاروقی ، مولانا محمد احمد ، مفتی عمران معاویہ ، مولانا بلال ثاقب ، مولانا محمد یوسف اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔