میاں شریف کو لوٹنے والے بتائیں مال کہاں لے گئے‘ میرا احتساب ضرور کرو الزام تو بتائو: نوازشریف
سیالکوٹ (حامد علی خان+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے سیالکوٹ میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ آصف سچے اور کھرے آدمی ہیں۔ خواجہ آصف کی تقریر کا جادو سب پر ہوتا ہے‘ مجھ پر بھی۔ خواجہ آصف کی تقریر کے بعد کیا تقریر کروں‘ خواجہ آصف 1968ء میں گورنمنٹ کالج لاہور میں میرے کلاس فیلو تھے۔ خواجہ آصف اس شہر کا ہی نہیں نوازشریف کا بھی اثاثہ ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا پاکستان میں ایک آدمی ہے جس کا احتساب ہو رہا ہے۔ آج میرا احتساب ہو رہا ہے تو اوروں کا بھی ہو گا۔ خواجہ آصف ہر ہفتے اور اتوار کو اپنے حلقے کے عوام کی مزاج پرسی کیلئے آتے ہیں۔ مجھے الحمدللہ اس کی فکر نہیں کہ کل دوسروں کا احتساب ہو رہا ہے‘ ہماری 3 نسلوں کا احتساب ہو رہا ہے‘ میرے والد کا‘ میرا اور میرے بیٹوں کا۔ ایسے لوگ مسلم لیگ ن کی بھی خوش قسمتی ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کس بات کا احتساب ہو رہا ہے۔ کس جگہ سے نوازشریف نے ناجائز مال بنایا ہے؟ مجھ سے 1990ء سے 1993ء کا بھی حساب لے رہے ہیں جب وزیراعلیٰ تھا کہ اس دور کا بھی بتائو۔ احتساب کرنے والو یہ تو بتائو الزام اور مقدمہ کیا ہے؟ مجھے آج تک نہیں پتہ مجھ پر الزام کیا ہے؟ جب تم نے میاں شریف کو لوٹا‘ منی ٹریل تو تم بتائو‘ پیسہ لوٹ کر کہاں لے گئے تھے‘ میرا 1972ء سے احتساب کیا جا رہا ہے جب نوازشریف بچہ تھا۔ ہمیں لوٹ کر ہم سے منی ٹریل پوچھتے ہو۔ بتائو تو سہی نوازشریف نے کہاں سے سونا لوٹا‘ کہاں سے چاندی لوٹی؟ آپ کا وزیراعظم ایک ایک پیسے کا امین ہے۔ پاکستان کی ترقی کو روکنا ملک سے غداری ہے‘ بھٹو نے ہماری فیکٹری کو قومیا لیا‘ ایک پیسہ معاوضے کے طور پر ہمیں نہیں دیا۔ ڈھاکہ میں ہماری فیکٹری بنگلہ دیش کی نذر ہو گئی‘ کیا موٹر وے میں پیسہ کھایا‘ اسلام آباد موٹر وے میں پیسہ بنایا؟ کک بیک لیا؟ سرکاری پیسے کا احتساب نہیں ہو رہا‘ یہ میرے خاندان کا ہو رہا ہے؎
کعبے کس منہ سے جائو گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
پاکستان اندھیروں سے نکل کر دوبارہ روشن ہو رہا ہے، اس کیلئے دن رات کام کیا، امین نہ ہوتا تو کلنٹن سے 5 ارب ڈالر لے لیتا، ایٹمی دھماکے نہ کرتا۔ بتایا جائے ہم نے کہاں قومی امانت میں خیانت کی۔ مجھے اپنے نوجوانوں کی فکر ہے۔ پاکستان کا خیرخواہ ہوں۔ پاکستان میں 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ میں جواب نہ بھی دوں تو یہ قوم 2018ء میں جواب دے گی۔ روز بہتان تراشی کر رہے ہوتے ہو، کسی کے خلاف گندی زبان استعمال کر رہے ہوتے ہو۔ یہ گیم 2014ء میں دھرنوں سے شروع ہوئی، صرف اس لئے کہ وزیراعظم بن جائو۔ تمہیں ووٹ ہی نہیں ملے تو وزیراعظم کیسے بنتے۔ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑی، ہم نے منصوبوں میں پاکستانی قوم کے پیسے بچائے۔ پاکستان معاشی طاقت بننے جا رہا ہے، اس کی ٹانگیں مت کھینچو، دفاعی طاقت کے بعد پاکستان معاشی طاقت بننے جا رہا ہے، صرف اس لالچ میں ٹانگیں مت کھینچو کہ نواز شریف وزیراعظم کیوں؟ میں کیوں نہیں؟ پاکستان کے عوام نے تمہیں بار بار مسترد کیا۔ تم کبھی ادھر سے کبھی ادھر سے سازش کر کے اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہو۔ جن مخالفین کو عوام نے بار بار ٹھکرایا انہیں سب سے زیادہ تکلیف ہے۔ ان کے صوبے میں بھی ہزارہ موٹروے ہم ہی بنا رہے ہیں۔ پاکستان کی ترقی ہونے دو، ترقی نہ روکو، ترقی روکنا غداری ہے۔ ایک مولوی صاحب آتے ہیں انہیں جپھی ڈالتے ہیں اور کنٹینر پر چڑھ جاتے ہیں۔ تم ہر روز غیبت، بہتان تراشی اور گندی زبان استعمال کرتے ہو، جنہوں نے ہمیں لوٹا وہی ہم سے منی ٹریل پوچھ رہے ہیں۔ منی ٹریل کا پوچھنے والو! اپنی منی ٹرائل بتائو۔ ہمارا 40 سال کا احتساب ہو رہا ہے، اپنا 10 سال کا تو دو۔ ہم سے پوچھنے والوں کو شرم آنی چاہئے۔ آپ کی انہی حرکتوں کی وجہ سے ملک پیچھے رہ گیا۔ جنہیں عوام نے بار بار ٹھکرایا وہ استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ ایٹمی دھماکہ نہ کرنے کیلئے 5 ارب ڈالر کی پیشکش ہوئی۔ امین نہ ہوتا تو کلنٹن کی پیشکش قبول کر لیتا۔ اب تک دو، دو ڈھائی ڈھائی سال کی حکومت ملی، پہلی بار 4 سال تک پہنچا ہوں، دیکھیں کیا ہوتا ہے! قبل ازیں ٹریڈ سینٹر کے افتتاح کے بعد گفتگو میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہم محنت کرکے ملک کو آگے بڑھائیں گے اور ڈگڈگی بجانے والے ڈگڈگی بجاتے رہیں گے۔ یہ مینا بازار پاکستان کو کس طرف لے کر جائے گا اور یہ بازار اور تماشا لگانے والے جن کو قوم نے بار بار ٹھکرایا ہے مجھ سے استعفیٰ مانگنے والے کون ہوتے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، خرم دستگیر خان، صوبائی وزیر محمد منشاء اللہ بٹ، ریاض الدین شیخ، صدر چیمبر ماجد رضا بھٹہ، میجر (ر) منصور احمد، لالہ ظفر، رکن پنجاب اسمبلی چوہدری محمد اکرام، فضل جیلانی، خاور انور خواجہ، ڈاکٹر اسلم ڈار سمیت کثیر تعد اد میں ممبران چیمبر بھی موجود تھے۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ سیالکوٹ موٹر وے منصوبے کے کام کا بھی جائزہ لینا ہے اور لاہور ملتان موٹر وے کا بھی دیکھنا ہے۔ ملتان سکھر موٹر وے بھی بن رہی ہے اور دیگر موٹر ویز بھی بن رہی ہیں۔بلوچستان میں بہت ترقی ہو رہی ہیں سڑکوں کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچرز ، پاور پلانٹس، ایئرپورٹ اورترقیاتی سکیمیں اور ڈیمز اور کاشتکاروں کیلئے بہت بڑا پروگرام بنا رہے ہیں بلکہ خیبر پی کے میں جہاں دوسری پارٹی کی حکومت ہے وہاں بھی ہم ہزارہ موٹر وے بنا رہے ہیں۔ ہر آئے دن بجلی کے کارخانوں کا افتتاح ہو رہا ہے ، ان سے بجلی پیدا ہونی شروع ہو چکی ہے اور لوڈ شیڈنگ ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور 2018میں لوڈ شیڈنگ بالکل ختم ہو جائے گی۔ 2013میں منصوبے بنانے کیلئے کوئی رقم نہ تھی،قیاس آرائیاں کی جا رہی تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ کرنے والے ہے۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے احتجاج ہو رہے تھے۔ پچھلی دو اور اس سے پچھلے دور میں رشوت کا بازار گرم تھا اور کرپشن ہر طرح تھی اللہ کا شکر ہے کہ ہم پر ایک پیسے کی کرپشن کا بھی داغ نہیں۔ یہ سمجھ نہیں آرہی کہاں اور کب کرپشن ہوئی ہے، کس منصوبے میں کرپشن ہوئی جس کا آج احتساب ہو رہا ہے اور یہ ایک ایسا سوال ہے کہ جس کاکم از کم مجھے جواب نہیں مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معلوم ہونا چاہئے کہ یہ کس چیز کا حساب ہو رہا ہے، یہ سرکاری پیسے میں خورد برد کا حساب ہو رہا ہے یا ہمارے کاروباری معاملات کا حساب ہو رہا ہے۔ کچھ تو پتہ لگنا چاہئے۔انشاء اللہ تعالیٰ ہم سرخرو ہونگے اور قوم بھی جانتی ہے ہم نے کچھ نہیں کیا۔ پہلے دھرنا، پھر دھرنا نمبر 2 شروع ہوا اور اب یہ تیسری یلغار ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ لوگ منفی سیاست تو کر رہے اگر یہ چار سال اس طرح سے نہ کھیلتے تو آج پاکستان ترقی کی بلندیوں پر ہوتا۔ پھر بھی پاکستان ترقی کر رہا ہے یہ ہم نہیں کہتے دنیا کہہ رہی ہے۔ ان کی کارستانیوں کی وجہ سے پچھلے چند ہفتوں میں سٹاک ایکسچینج میں گراوٹ آرہی ہے اور دس ہزار پوائنٹس نیچے گرا ہے۔ کیا اس ملک میں ان کا گریبان پکڑنے والا کوئی ہے۔ ان سے پوچھا جائے کہ کیا یہ ملک کو بدحال کرنے کیلئے یہ کچھ کر رہے ہیں۔ سی پیک منصوبے کی تاخیر کے ذمہ دار بھی یہ لوگ ہیں کیونکہ چین کے صدر کا دورہ ان کی وجہ سے چھ ماہ تاخیر کا شکار ہوا۔ بجلی سستی ہونے سے صنعت کی پیدواری لاگت میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اڑھائی سال سے زیادہ کام نہیں کرنے دیا گیا اور اس بار چار سال ہو گئے ہیں دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔ سیالکوٹ لاہور موٹروے انشاء اللہ تعالیٰ اگلے سال یہ مکمل ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے اپنی مدد آپ کے تحت سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر یہاں کی بزنس کمیونٹی کو شاباش بھی دی۔ قبل ازیں وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف اور چیمبر کے صدر ماجد رضا بھٹہ نے سیالکوٹ کے صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کے مسائل سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ بعد ازاں وزیر اعظم محمد نوازشریف نے وفاقی وزیر دفاع ، پانی وبجلی خواجہ محمد آصف کی سیالکوٹ چھائونی میں رہائش گاہ پر پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی ہوس نے کئی نام نہاد لیڈروں کی راتوں کی نیندیں اڑاکررکھ دی ہیں اسی وجہ سے مخالفین اقتدار کی خاطر منفی سیاست کررہے ہیں لیکن منفی سیاست کرنے والوں کو کبھی اقتدار نہیں ملے گا کیونکہ انتخابات میں ہمیشہ قوم ہی اپنے ووٹ کی طاقت سے کامیاب کرواتی ہے اور کامیاب ہونے والے ہی اقتدار میں آتے ہیں اور ملک وقوم کی خدمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں عدلیہ بحالی تحریک میں سب سے اہم کردار وکلاء ، قوم اور مسلم لیگ (ن) نے کیا تھااور ہم نے اس وقت بھی کسی دبائو میں آئے بغیر عدلیہ بحالی تحریک میں سب سے برا قدم اٹھایا تھااور اللہ تعالی کے فضل وکرم سے عدلیہ بحال ہوئی اورا ٓج پاکستان کی عدلیہ مضبوط ہے اور کوئی عدلیہ کی طرف میلی آنکھ سے بھی نہیں دیکھ سکتا اور نہ ہی ہم کسی کو عدلیہ کے خلاف سازش کسی کو کرنے دیں گے ۔ وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ2018ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن)دوبارہ واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے اقتدار میں رہے گی اور پاکستان کی ترقی وخوشحالی ، عوامی خدمت اور ان کے مسائل حل کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ وزیراعظم نواز شریف نے سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے ملحقہ "ریاض الدین شیخ بزنس اینڈ ٹریڈ سینٹر" کا افتتاح کیا۔