پارلیمانی کمیٹی نے انتخابی اصلاحات بل کی منظوری دیدی
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی نے انتخابی اصلاحات کے بل کی منظوری دے دی ہے جس پر جمعہ کے روز دستخط ہوں گے تحریک انصاف نے پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی کا بائیکاٹ کر دیا اس کے چاروں ارکان پارلیمنٹ سینیٹر شبلی فراز ،شفقت محمود، ڈاکٹر عارف علوی اور ڈاکٹر شیریں مزاری آئندہ سے پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے، تحریک انصاف نے حکومتی جماعت پر سمندر پار پاکستانیز کو حق رائے دہی نہ دینے کے معاملے پر خفیہ ڈیل اور بائیو میٹرک سسٹم کی جعلی اور خراب مشینوں و آلات کی بنیاد پر ٹیسٹنگ کے الزامات بھی عائد کر دیئے بدھ کو پالیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاس کے بعد کمیٹی ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کی کمیٹی کے چیئرمین و وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ الیکشن بل 2017 پر سب جماعتوں نے اتفاق کیا ہے اور انتخابی اصلاحات کمیٹی کا بل کمیٹی نے منظور کرلیا ہے انتخابی قوانین کی تیاری کے لیے ذیلی کمیٹی نے 90 سے زائد اجلاس کیے، انتخابی قوانین الیکشن کمیشن کی مشاورت سے بنائے گئے اور ان کی تیاری میں تمام جماعتوں نے اپنا حصہ لیا ہے۔انہو ں نے کہا کہ الیکشن قوانین الیکشن کمیشن کی مشاورت سے بنائے گئے ہیں۔ ان میں 9 قوانین کو ضم کیا گیا ہے۔ تمام پارٹیوں کے تعاون کے بغیر یہ کام ممکن نہیں تھا بل کی تیاری ایک تاریخی کارنامہ ہے۔ الیکشن بل 2017ء پر تمام جماعتوں کا اتفاق رائے ہے۔انتخابی اصلاحات کمیٹی کا بل کمیٹی نے منظور کرلیا ہے جس پر دستخط کی تقریب جمعہ کو ہوگی۔ بل کی تیاری کے بعد ذیلی کمیٹی آئینی ترمیم کے حوالے سے کام کرے گی۔ بل کے تحت سینیٹ ،قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک جیسے انتخابات ہونگے۔ اسحق ڈار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تیاری کے لئے ایک قانون کی ضرورت تھی قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ تمام جماعتوں کا اس پر اتفاق تھا کہ بہترقوانین بنیں، کوشش ہے ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے انتخابات کا انعقاد شفاف ہو۔ بل کی تیاری ایک تاریخی کارنامہ ہے۔