
اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک بستے(سکول بیگ) ختم کر دیئے گئے ہیں،طلبا اپنے بستوں میں کتابیں ہمراہ نہیں لائیں گے، کلاس ٹیچر مضمون کی ٹیچر کے ساتھ مل کر ٹیسٹ شیڈول بنائیں گے اور بچوں کو گھر کے لیے دیا گیا ہوم ورک اور ٹیسٹ کی منصوبہ بندی پہلے ہی کر لی جائے گی۔وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کی پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ قمر نے کہا ہے کہ بکس فری بیگز پروگرام صرف اسلام آباد تک محدود نہیں رہے گا،معیاری تعلیم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے جسکے لیے کام جاری ہے۔ وہ جمعرات کو اسلام آباد ماڈل کالج آئی ایٹ ٹو میں ''سرکاری سکوں میں بیگز فری انوائرنمنٹ''کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔تقریب میں ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تعلیم محی الدین وانی، ڈی ایف ڈی ای ڈاکٹرعلی اکرام ملک، ڈائریکٹر کالجز پروفیسر آفتاب طارق، ڈائریکٹر مانیٹرنگ ملک سہیل ودیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی ۔پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ قمر نے کہا کہ بچوں کی کردار سازی مین اساتذہ کا کردار اہم ہے، معیاری تعلیم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے جسکے لیے کام جاری ہے، وجیہہ قمر نے کہا کہ بکس فری بیگز پروگرام صرف اسلام آباد تک محدود نہیں رہے گا، اسے بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت بہتر ہو گی اساتذہ کو بچوں کیساتھ محنت کرنا ہو گی ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تعلیم محی الدین وانی نے کہا کہ بیگ کا وزن کم کرنے کے علاوہ پہلی سے پانچویں جماعت کے بچوں کی اخلاقیات پر زور دینے کی ضرورت ہے، ٹیکنالوجی ٹریننگ پروگرام لایا جائیگا جسکے تحت اساتذہ کو ٹریننگ دی جائیگی، محی الدین وانی نے کہا کہ بچوں کی ذہنی اور جسمانی مسائل کو ختم کرنے کے پیش نظر بکس فری بیگز پروگرام متعارف کروایا گیا ہے،ڈائریکٹر جنرل وفاقی نظامت تعلیم ڈاکٹراکرام علی ملک کتابوں کا ایک سیٹ گھر اور ایک سکول رکھا جائیگا، نئے تعلیمی سال میں اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں یہ سسٹم لائیں گے، منصوبہ کے حوالے سے ایف ڈی ای کی طرف سے جاری مراسلے کے مطابق طلبا اپنے بستوں میں کتابیں ہمراہ نہیں لائیں گے،طلبا کو کتابوں کے لیے الگ سے کپڑے کے تھیلے فراہم کیے جائیں گے جو صبح ان کے حوالے کیے جائیں گے اور شام کو واپس لے لیے جایا کریں گے،پریپ کلاسوں کے لیے دومضامین سے زائد کا ہوم ورک نہیں دیا جائے گا اور ہوم ورک اتنا ہو گا کہ اسے حل کر نے میںآدھ گھنٹے سے زیادہ وقت نہ لگے،پہلی سے تیسری جماعت تک تین مضامین سے زائد ہوم ورک نہیں دیا جائے گا جسے مکمل کر نے میں ایک گھنٹے سے زیادہ وقت نہ لگے،چوتھی اور پانچویں جماعت کو چار مضامین سے زیادہ کا ہوم ورک نہیں دیا جائے گا جسے حل کر نے میں دو گھنٹے سے زیادہ کا وقت نہ لگے،اسی طرح سے کلاس ٹیچر مضمون کی ٹیچر کے ساتھ مل کر ٹیسٹ شیڈول بنائیں گے اور بچوں کو گھر کے لیے دیا گیا ہوم ورک اور ٹیسٹ کی منصوبہ بندی پہلے ہی کر لی جائے گی،بستے کا وزن بچے کے وزن سے 10فیصد زیادہ نہ ہو،والدین سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اپنے بچوں کو ہلکا سکول بیگ دیں،بچوں کی کتابوں کی حفاظت کے لیے اساتذہ،طلبا اور نان ٹیچنگ سٹاف مل کر یں گے،بچوں کو دی گئی اضافی کتابوں پر مہر لگی ہو گی اورطلبا اپنی کتابوں پر کچی پینسل سے لکھ سکیں گے،ٹیسٹ کے لیے الگ سے پیپر استعمال کیا جائے گاکلاس ورک،ہوم ورک اور ٹیسٹ اساتذہ باقاعدگی سے وٹس ایپ گروپس میں شیئر کریں گے۔