آڈیٹر جنرل کو براڈشیٹ کیس کی انکوائری رپورٹ 10دنوں میں مکمل کرنیکی ہدایت
اسلام آباد (نامہ نگار)پبلک اکائونٹس کمیٹی نے آڈیٹرجنرل آف پاکستان کو براڈشیٹ کیس کی انکوائری رپورٹ دس دنوں میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی ، انکوائری کے بعد پی اے سی براڈشیٹ کے معاملہ میں یہ دیکھے گی کہ اس میں کرپشن ہوئی یا نہیں ، اگر ہوئی ہے تو پھر ذمہ داروں سے ریکوری کی بھی ہدایت کرے گی ،منگل کو چیئرمین پی اے سی راناتنویرحسین کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے اجلاس کو بتایاکہ پی اے سی کے گزشتہ اجلاس کی ہدایات کی روشنی میں گزشتہ جمعہ قومی احتساب بیورو(نیب )سے رابطہ کیا تھا اور نیب نے اے جی پی کو(پیر)کوبراڈشیٹ کے معاملہ پر کام شرو ع کرنے کا کہا تھا لیکن بعد میں منگل سے کام شروع کرنے کا کہا ہے اور اے جی پی دفتر کو دوہفتوں کا وقت دے دیں تو اے جی پی براڈشیٹ پر انکوائری مکمل کرکے پی اے سی کو دے گی ، جس پر نوید قمر نے کہا کہ دوہفتوں کا وقت بہت زیادہ ہے اس کو جلد سے جلد نمٹائیں ، اس پر حکومتی ممبران کمیٹی نے کہا کہ معاملہ اخبارات میں چھپ چکا ہے ، سید نوید قمر نے کہا کہ اس کا روٹین کا معاملہ نہ لیں بلکہ براڈشیٹ کے معاملہ کو "فوری معاملہ "کے طور پر لیں ، جس پر آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے اجلاس کو بتایاکہ دوہفتوں کا اس لیے کہ رہے ہیں کیونکہ براڈشیٹ کے کچھ ریکارڈ کیلئے وزارت خارجہ اور پاکستان کے لندن میں ہائی کمیشن سے ریکارڈ بھی منگوانا پڑے گا ، ایک اور حکومتی ممبر ، نور عالم خان نے کہا کہ پی اے سی میں براڈشیٹ کے معاملہ پر پولیٹیکل پوائنٹ سکورنگ ہورہی ہے اس کے بجائے اس فورم پر عوامی مسائل پر بات چیت کی جائے ۔ چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ آڈیٹرجنرل براڈشیٹ کے معاملہ میں یہ بھی دیکھے کہ اس سارے نقصان کا ذمہ دار کون ہے ، اگرحکومتی پیسے ضائع ہوئے ہیں تو ان کی ریکوری بھی ہونی چاہیے اور کس نے یہ پیسے دینے کے احکامات دیئے ہیں ، آڈیٹرجنرل آ ف پاکستان یہ بھی دیکھے ، لگتا یہی ہے کہ نیب سے پہلی دفعہ پی اے سی ریکوری کرے گی ، راناتنویر نے مزید کہا کہ براڈشیٹ کا معاملہ ایسا ایشو ہے جس کو سیاسی معاملہ بنادیا گیا ہے اور سیاسی معاملات کو ہائی جیک کرلیا جاتاہے ، پی اے سی اس معاملہ پر صرف اور صرف وضاحت چاہتی ہے اور جتنی جلد ی ہواس کو نمٹادیاجائے ، اگر وزیرا عظم بھی براڈشیٹ کے معاملہ پر کوئی ایکشن لیتے ہیں تویہ انتظامی ہوگا جبکہ پی اے سی یہ دیکھے گی کہ اس معاملہ میں کہیں کرپشن یا بے ضابطگی تو نہیں ہوئی ۔ این ایچ اے کے2019-20کے مختلف منصوبوں میں بے قاعدگیوں کا جائزہ لیتے ہوئے پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کے استفسار پر سیکرٹری مواصلات نے بی او ٹی کی بنیاد پر ایک منصوبے کی لاگت بڑھنے کے معاملے پر کہا کہ جوائنٹ آڈیٹرز کی رپورٹ کے لئے 4ہفتہ کا وقت دیا جائے۔آڈٹ حکام نے کہا کہ ہمیں اس رپورٹ کا 6سالوں سے انتظار ہے تاہم چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ چار ہفتوں میں رپورٹ یقینی بنائی جائے۔ رانا تنویر نے کہا کہ سیالکوٹ موٹر وے پر ابھی تک بہت سے کام باقی ہے۔ راجہ ریاض نے کہا کہ پنڈی بھٹیاں میں بھی موٹر وے ٹول پلازہ پر دو دو گھنٹے تک ٹریفک بلاک رہتی ہے۔ رانا تنویر حسین نے چیئرمین این ایچ اے کو ہدایت کی کہ عوام کی مشکلات کے ازالہ کے لئے ان شکایات کو ازالہ کیا جائے۔نور عالم خان نے کہا کہ ہم پارلیمنٹیرین سے ٹول لیاجاتا ہے ۔ بعض لوگوں سے یہ لوگ ٹول نہیں لیتے ۔ اسلام آباد پشاور موٹر وے پر بھی کھڈے ہیں۔ چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ حکومتی ارکان کو چاہیئے وہ ان مسائل کے حل کے لئے وزارت مواصلات سے بات کریں۔ چیئر مین این ایچ اے نے کہا کہ اسلام آباد پشاور موٹر وے پر واقعی ایسے مسائل ہیں۔ دھند اور موسم سرما گزرنے کے فوری بعد یہ مسائل حل کر دیئے جائیں گے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ موٹر وے پر ایک دفعہ داخل ہوں تو پھر جہاں سے باہر جائیں صرف وہاں پر ٹول لیا جانا چاہئے۔ ہمیں ملتان تک تین جگہوں پر رک کر ٹول دینا پڑتا ہے۔ یہ تو ایسے ہی ہے کہ ایک ریاست کے تین تین پاسپورٹ ہوں۔ چیئرمین این ایچ اے نے حنا ربانی کھر کے موقف پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ واقعی بطور چیئرمین این ایچ اے اس پرشرمندگی محسوس ہوئی۔ ہم اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کمپیوٹرائزڈ نظام پر کام کررہے ہیں۔ پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے ہدایت کی کہ عوام کے مسائل حل کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے اور دو ہفتوں میں پی اے سی کی رپورٹ پیش کیا جائے۔