بخل سے بچیں‘ ضرورت مندوں کا خیال رکھیں
مکرمی! آج ہم اپنے معاشرے پر نظر ڈالیں تو عجیب افراتفری کا عالم نظر آتا ہے۔ ہمارے آبائواجداد میں فراخ دلی‘ دادرسی اور ایثار جیسی جو اعلیٰ خصوصیات تھیں‘ وہ عنقا ہو گئی ہیں۔ وہ اپنی ضروریات کو محدود کرکے اکثر قربان کرکے اپنے غریب اور ضرورت مند بھائیوں کی خوشدلی سے مدد کرتے تھے۔ اس ایک ہی عمل سے معاشرے میںاخوت اور محبت کی فضا قائم تھی‘ لیکن آج ہم نے بخل کو اپنا کر سماج کا یہ حسن چھین لیا ہے۔بخل کی ضد انفاق ہے جو مومنوں کی بلند قدر کا آئینہ دار ہے اور ان کا خاص شیوہ ہے۔ بخل جبکہ مفاد پرستی‘ تنگ نظری اور حرص کی علامت ہے‘ قرآن پاک میں ہے کہ اگر تم اللہ کی راہ میں مال نہیں خرچ کرو گے اور بخل (یعنی کنجوسی) سے کام لو گے تو وہ تمہاری جگہ کسی اور کو لے آئے گا۔حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے آقا حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ تین چیزیں آدمی کو ہلاک کرتی ہیں۔ پہلی بخل‘ دوسری خواہش نفس اور تیسری تکبر۔ حضورؐ نے فرمایا کہ ’’سخی اللہ کے قریب ہوتا ہے‘ جنت کے قریب ہوتا ہے اور دوزخ سے دور ہوتا ہے جبکہ لوگوں کے قریب ہوتا ہے اور بخیل اللہ سے دور ہوتا ہے۔ لوگوں سے دور ہوتا ہے‘ جنت سے دور ہوتا ہے اور دوزخ کے قریب ہوتا ہے۔‘‘ ہمیں اپنے حلقۂ احباب‘ رشتہ داروں اور قرب و جوار میں تمام ضرورت مندوں کا خیال رکھنا چاہئے اور ان کی بروقت مدد کیلئے تیار رہنا چاہئے تاکہ معاشرے کا پرانا حسن بحال ہو جائے۔(اسلم چودھری۔ جوہر ٹائون۔ لاہور)