خطہ پوٹھوہار کی مثالی شخصیت ملک وزیرمحمد
سولہ جنوری 2017 کو ملک وزیرمحمد سپردخاک نہیں ہوئے بلکہ زریں صحافت، انسان دوست قلمکار اور دوسروں کے درد کا محافظ دارالفنا سے دارالبقاء منتقل ہوا۔ اللہ پاک انھیں غریق رحمت کرے۔ 85 سال کی عمر میں اصولوں پر چٹان کی طرح کھڑے رہنے کا فن کوئی ملک صاحب سے پوچھے۔ حفیظ جالندھری نے شاید ملک وزیر محمد جیسی شخصیات کیلئے ہی کہا تھا کہ
زندگی بھر ہمیں ناشاد کرے گی دنیا
ہم نہ ہونگے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا
دعا ہے کہ عامر وزیر ملک اور محمد نصیر ملک اپنے والد کے حقیقی جانشین ثابت ہوں اور بڑے ملک صاحب کی طرح وہ بھی خدمت انسانیت میں شبانہ روز سرگرم رہیں …علاقائی سطح پرقومی اخبارات کی اپنے اپنے علاقوںمیںبطورصحافی نمائندگی کرنا انتہائی جان جوکھوںکاکام ہوتاہے،عوام کودرپیش روزمرہ کے مسائل کوباقاعدگی کے ساتھ ارباب اختیارکے نوٹس میںلانے کیلیئے جوبنیادی اوراہم کردارعلاقائی صحافی دیانتداری اورجرائت کے ساتھ کرسکتاہے،وہ مرکزی ہیڈکوارٹرز میںبیٹھے صحافی نہیںکرسکتے،پولیس،انتظامیہ اورمحکمہ مال سے جڑے ہوئے تمام مسائل کواجاگرکرنے کے ساتھ ساتھ محکمہ واپڈا،سوئی گیس اورزراعت وباغبانی کے شعبہ کی نگرانی کرنے والے اداروںسے منسلک اپنے فرائض میں غفلت کاارتکاب کرنے والے عناصرکوبھی ’’آئینہ‘‘ دکھانے کی ڈیوٹی بھی علاقائی صحافی کوہی اداکرناپڑتی ہے،علاوہ ازیںسیاسی سماجی مذہبی حلقوںکے ساتھ ساتھ تجارتی وکاروباری اداروںاور تنظیموںکی سرگرمیاںبھی منظرعام پر لانے کی کاوش بھی علاقائی صحافی کی زندگی کامقدربنی رہتی ہے،مقامی سطح پرہرایک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ علاقائی صحافی اپنی نمائندگی کافریضہ ایسے اندازمیںانجام دے کہ کسی بھی شکل میں’’ان‘‘کے مفادات کونقصان نہ پہنچ سکے،اورجب کبھی علاقائی صحافی اپنے اخبارکی پالیسی کوپیش نظررکھتے ہوئے علاقائی مسائل ومشکلات کوحقائق کی بنیادوں پرخبر اوررپورٹ کی شکل میںتفصیلات کومنظرعام پرلاتا ہے ،توپھر علاقائی صحافی کوحقائق کی روشنی میںسچ بولنے اورسچ لکھنے کی کس قدربھاری قیمت اداکرناپڑتی ہے، اسے لفظوں میںبیان نہیںکیاجا سکتا ،ماضی کے تاریخی واقعات کسی نہ کسی شکل میںموجود رہتے ہیں،ان تاریخی واقعات کونہ توجھٹلایا جا سکتا ہے ،اورنہ انہیںنظراندازکیا جاسکتا ہے،کہا جاتاہے کہ صحافت چونکہ پیغمبرانہ پیشہ ہے،اس حوالے سے حق گوئی کواپنائے رکھنا،صحافت کے منصب کااہم ترین تقاضاہے،علاقائی سطح پروہ تمام صحافی خوش قسمت ہیں،کہ جنہیںاپنے اخبارات کے ایڈیٹراور مالکان نظریاتی اوربہاد رشخصیت کے طورپرسرپرستی کرتے ملے،ادارہ نوائے وقت کویہ اعزازحاصل ہے کہ بانی نوائے وقت جناب حمیدنظامی نے قائداعظم محمدعلی جناح کی خصوصی ہدایت پر1940ء میںمسلم لیگ کے نظریہ ومنشورکوعام کرنے کی خاطراخبارنکالنے کااعزاز حاصل کیا،اس وقت سے لے کرآج تک نوائے وقت کے کردارپرکوئی انگلی نہیںاٹھاسکتا،قومی نظریہ کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ملکی سرحدات کے دفاعی تقاضوںکی بات ہو،یااندرونی سطح پرداخلی امن واستحکام کامرحلہ ہو،نوائے وقت نے بانی پاکستان کے فرمائے ہوئے اعلی اصول کواپناتے ہوئے ہمیشہ جرائتمندانہ اورمدبرانہ کرداراداکیا،حمیدنظامی کی رحلت کے بعدجناب مجیدنظامی نے اپنے کرداراورخدمات سے ادارہ نوائے وقت کی قدرومنزلت میںاضافہ کیا،بلکہ نئی نسل تک تحریک پاکستان اورقیام پاکستان کے حقیقی مقاصدکوپہنچانے کیلیئے’’نظریہ پاکستان فاونڈیشن‘‘ کاقیام عمل میںلاکربھارت جیسے مکاردشمن کی مکروہ چالوں کے اتارچڑھاو،کی حقیقت کولمحہ بہ لمحہ اورمرحلہ واربے نقاب کرنے کیلیئے ایک موثرپلیٹ فارم مہیاء کردیا،نوائے وقت اورپاکستان لازم وملزوم ہیں،نوائے وقت کوملکی صحافت کے اندرایک بہت بڑی یونیورسٹی کادرجہ حاصل ہے،تحریک پاکستان سے قیام پاکستان تک کی تمام ترجدوجہدکاتاریخی جائزہ لیاجائے تواس میںاہم ترین صحافت کاکردارنوائے وقت کاہی ملے گا،علاقائی سطح پرنوائے وقت کی نمائندگی کرنے والے صحافیوںکاکرداربھی بانیان نوائے وقت سے کسی طرح بھی پیچھے نہیںہے،خطہ پوٹھوارکی سرزمین پرملک وزیرمحمدآف گوجرخان کی خدمات اورکردارکوہمیشہ یادرکھاجائیگا،ملک وزیرمحمدآف گوجرخان نے نہ صرف تحصیل گوجرخان اورقرب وجوارمیںبسنے والے عام لوگوںکے مسائل کوارباب اختیارکے نوٹس میںلانے کیلیئے تاریخی اورمثالی خدمات انجام دیں،وہاںملک وزیر محمد مرحوم نے راولپنڈی ڈویژن کے تمام علاقائی صحافیوںکودرپیش مسائل کی الجھنوںسے نجات دلانے کیلیئے ڈویژنل یونین آف جرنلسٹ کے پلیٹ فارم سے ایسی جراتمندانہ خدمات انجام دیں،کہ جنہیںکسی صورت بھی فراموش نہیںکیاجا سکتا،ملک وزیرمحمدزندگی بھرروزنامہ نوائے وقت کے ساتھ وابستہ رہے،اورعوامی حقوق کے تحفظ کی راہ میںآنے والی تمام مشکلات اوررکاوٹوںکوبڑے حوصلے اوربہادری کے ساتھ عبورکیا،ابتداء میںیہ عرض کیاجاچکاہے کہ علاقائی سطح پرصحافت کے شعبہ سے منسلک ہوکرعوامی حقوق کے تحفظ کی بات کرناکس قدرمشکل امرہوتاہے،مگرملک وزیرمحمد آف گوجرخان نے جی ٹی روڈپرتھانہ گوجرخان کی مین گیٹ کے ساتھ واقع اپنے مرکزی بک سٹال اورنیوزایجنسی آفس میںبیٹھ کربڑی بہادری کے ساتھ نہ صرف پولیس کے مظالم اورافسران بالاکی آنکھوں میںدھول جھونکنے کیلیئے فرضی کاروائیوں کواپنی ولولہ انگیزتحریرکی شکل میںبے نقاب کیا،لاتعدادمرتبہ ایسے واقعات رونماء ہوئے کہ انتقام کی بنیادوںپرملک وزیرمحمدکے گردخوفناک حصارقائم کیئے گئے،لیکن عجب مزاج اورطبیعت کامالک شخص ملک وزیرمحمدمرحوم اپنے اصولی موقف پرڈٹارہا،ملک وزیرمحمددینی اوراسلامی ذہن رکھنے والی مخلص شخصیت تھے،اورجماعت اسلامی ضلع راولپنڈی کے صدرراجہ محمدظہیرجوکہ اپنے دورمیں کرداروعمل کاایک شاندارنمونہ تھے،کوملک وزیر محمدمرحوم نے عوامی حقوق کے تحفظ کیلیئے اپنے قلم اوراپنے قدم سے بھرپورمعاونت کی،طاقت دے رکھی تھی،ہمیشہ باطل نظریات اورعوامی حقوق کوپامال کرنے والے عناصرکی سرکوبی کیلیئے میدان عمل میںکھڑاکیئے رکھا،اورانکی سچائی اوراپنے موقف کی صداقتوںکی بنیادپرآئی جی آئی کے ٹکٹ پرراجہ محمدظہیرکوایم این اے گوجرخان بنانے میںبھی کامیابی کااعزازحاصل کرگئے،ملک وزیرمحمدمرحوم نے ڈویژنل یونین آف جرنلسٹ کے پلیٹ فارم سے ضلع جہلم،ضلع چکوال،ضلع اٹک،ضلع راولپنڈی اورانکے ساتھ جڑواں تحصیلوں میںصحافتی خدمات انجام دینے والے اخباری نامہ نگاروںکوانتظامیہ اورسیاسی چوہدریوںکی انتقامی کاروائیوںسے بچانے کیلیئے عملی جدوجہدکرتے رہے،اورانکے اس عظیم اورمخلصانہ مشن سے خوف کھانے والی طاقتوںنے ملک وزیرمحمدمرحوم کاصحافت کے میدان سے انخلاء کرانے کی خاطرمتعددبا ر کوششیں کیں،اوراس ضمن میںچیف ایڈیٹرنوائے وقت جناب مجیدنظامی تک اثرورسوخ کے تمام وسائل کوبروئے کارلایاگیا،لیکن مجیدنظامی کی زندگی کااعلی ترین وصف یہ تھاکہ وہ کسی بھی بااثراوررابطہ رکھنے والی شخصیت اورگروپ کے کہنے پراپنے ادارے سے منسلک کسی بھی علاقائی نامہ نگارکوادارہ سے الگ کردینے کے اقدام کوپسندنہیںکرتے تھے،چنانچہ ملک وزیرمحمدکی حق گوئی پرمبنی تحریروںکے آگے کوئی بندنہ باندھاجاسکا،ملک وزیرمحمدمرحوم کے اخلاص عمل کامنفرداعزازتھاکہ وہ غریب اوربے سہارا،مظلوم طبقوںکی حقیقی آوازبن کربلاخوف وخطرمیدان عمل میںنکل آیاکرتے تھے،مقامی سطح پرعام لوگوںکوطبی وتعلیمی سہولتوںکی فراہمی اوردیگرسرکاری اداروںمیںعام لوگوںکے حقوق کے تحفظ میںجوقلمی جہادملک وزیرمحمدنے بطورنمائندہ نوائے وقت گوجرخان اداکیا،وہ آج گوجرخان کی تاریخ میںسنہرے باب کی حیثیت رکھتاہے،علاقائی صحافیوںکے خلاف پولیس اورانتظامی اداروںکی کاروائیوںپراظہاریکجہتی کیلیئے ڈویژنل یونین آف جرنلسٹ کاپوراوفدلے کرریاستی جبرکاشکارہونے والے صحافی کے شہرمیںجاکراس کی حمائت میںآوازبلندکرنااس دورکی ایک منفردبات معلوم ہوتی تھی،اس ضمن میںملک وزیرمحمدمرحوم کایہ موقف ہوتاتھاکہ مقامی صحافی کو’’اکیلا‘‘سمجھتے ہوئے انتظامی ادارے مزیدانتقامی کاروائی کرنے سے بازآجاتے ہیں،اورجب علاقائی صحافیوںکی آوازدبانے کی خاطرحکومتی سطح پراورانتظامی اداروں کی طرف سے بہت زیادہ دباوڈالا جاتا ،تواسکی تفصیلات ملک وزیرمحمدتحریری طورپرایڈیٹر انچیف جناب مجیدنظامی کی خدمت میںارسال کردیا کرتے تھے،جس کی بنیادپرادارہ نوائے وقت میںانتقامی کاروائیوںکے خلاف ادارتی نوٹ شائع ہوجاتا ،جوکہ اپنی اشاعت کے ساتھ ہی علاقائی صحافیوں کے خلاف ہونے والی انتقامی کاروائیوں کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیواربن جاتا،تحصیل گوجرخان کی سطح پرمختلف سیاسی جماعتوںکے قائدین اورکارکنان کے ہاںعزت ووقارکامقام حاصل کیئے رکھنابھی ملک وزیرمحمدکی زندگی کاخاصا بنارہا،آج ملک وزیرمحمدمرحوم اگرچہ ہم میں موجودنہیں،تاہم انکی صحافتی خدمات اورشعبہ صحافت سے منسلک لوگوںکے حقوق کے تحفظ کیلیئے کی جانے والی جدوجہدایک روشن باب کی حیثیت سے ہمارے ہاںموجودہے،ملک وزیر محمد کی رحلت کے بعدانکے صاحبزادے ملک عامر وزیراخبارکی ایجنسی اور نوائے وقت کی نمائندگی کافریضہ انہی خطوط پرانجام دیئے جارہے ہیں،جن کی لکیریںانکے والدمرحوم نے اپنے قلم سے لگائی تھیں۔