تنگوانی میں 46 زندگیاں نگل جانے والا قبائلی تنازعہ ختم نہ ہوسکا
تنگوانی (رپورٹ : پیر بخش نوناری ) تنگوانی۔ 46 انسانی زندگیاں نگل جانے والا تیغانی بجارانی خونی تصادم ختم نہ ہو سکا۔ مویشی کے چوری پر شروع ہونے والے بجارانی اور تیغانی خونی تصادم میں اب تک 46 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ بجارانی اور تیغانی قبائل میں 4 بار جرگہ ہوا تاہم بعد دونوں قبائل فیصلے پر عملدر آمدہ نہیں ہوئے اور تصادم جاری ہے۔ جس ضلع میں انسانیت کا قتل عام ہو اس ضلع کو کشمور ایٹ کندھکوٹ اور شکارپور کا ضلع کہا جاتا ہے ان ضلعوں میں اغوا برائے تاوان روڈ رستے ملزم اور ڈاکو کے رحم و کرم پر ہیں یہاں پر غریب دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں اور بدامنی کے باعث لوگوں کا جینا حرام ہے اس ظلعے میں لاتعداد قبائلی تصادم ہیں 1990ع سے بجا رانی اور تیغانی تصادم شروع ہوا جس میں محمد عباس بجارانی کے قتل کے بعد یہ تصادم شروع ہوا 1997 تک دس افراد کا قتل ہوگئے جس میں پانچ افراد بجارانی اور پانچ افراد تیغانی کے قتل ہوگئے تھے۔ جس میں پہلی بار 1997میں مرحوم سردار شیرمحمد خان بجارانی اور مرحوم سردار جہان خان تیغانی کی سربراہی میں جرگہ کے دو قبائل کو رضامند کیا گیا تھا مگر کچھ وقت صلح کے بعد 2000 میں دونوں قبائل میں تصادم دوبارہ شروع ہو گیا جس میں کچے اور پکے کے بجارانی اور تیغانی میں اس تصادم میں شامل ہوگئے۔ بعد میں دونوں قبائل کا ڈپٹی کمشنر شکارپور کے دفتر میں ایک جرگہ ہوا جو کہ کامیاب نہ ہو سکا۔ بعد میں نادر تیغانی کے قتل میں تصادم شعلہ بن کر ابھر آیا۔ اور ایک بار پھر سردار تیغوخان تیغانی کی سربراہی میں ایک جرگہ گڑھی دیگوں کے علاقے میں ہوا جس میں بجارانی قبائل پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ اور ان کے 80 مویشیاں بھی لے گئی۔ اور پھر وہ جرگہ بھی کامیاب نہیں ہوا بعد میں عبدالباری بجارانی کو قتل کرکے اس خونی تصادم میں تیل چھڑکا گیا۔ اس وقت تک دونوں قبائل کے 46 افراد قتل ہوچکے ہیں گزشتہ سال قومپرست رہنما ریاض احمد چانڈیو اور سماجی لوگوں کی کوشش سے ایک بار پھر جرگہ کروانا چاہا اور سابقہ ایم این اے ڈاکٹر ابراہیم جتوئی کے ہاؤس شکار پور میں ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی کے سربراہ میں جرگہ ہوا اور دونوں قبائل میں صلح کرائی گئی کچھ وقت امن بعد بجارانی قبیلہ کی جانب سے تیغانی قبائل کے نوجوان کو قتل کروانے کے بعد یہ تنازعہ اب تک جاری ہے جبکہ اس وقت تک بجارانی قبیلے کے 23 افراد اور تیغانی قبائل کے بھی 23 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور کئی افراد زخمی ہیں دونوں قبائل کے ہزاروں ایکڑ زمین وغیرہ بعد ہوگی اور علاقے نوگو ایریا بن گئے جس کی وجہ سے دونوں قبائل میں سخت فاقہ کشی کا ماحول بن چکا ہے بجارانی تیغانی تصادم کندھ کوٹ اور شکارپور ضلع بھر میں سب سے بڑا خونی تصادم قرار دے دیا گیا ہے۔ تاہم سندھ حکومت اس تصادم کو ختم کرانے روکنے کے لئے کوئی مثبت اقدامات اٹھانے میں ناکام ہے۔