متحدہ علماء بورڈ کی توہین و نفرت انگیز مواد پر مبنی 100 کتب ضبط کرنیکی سفارش
لاہور (خصوصی نامہ نگار) متحدہ علماء بورڈ نے توہین اور نفرت انگیز مواد پر مبنی 100سے زائد کتب کو ضبط کرنے کی سفارش کی ہے۔ توہین اور نفرت انگیز مواد کی مکمل اشاعت کے خاتمے کے لیے متحدہ علماء بورڈ اور کتب کے تاجران کے درمیان اتفاق رائے مثبت قدم ہے۔ مدارس عربیہ کے نظام میں کوئی مداخلت نہیں ہورہی نہ ہی مدارس کا نصاب تبدیل ہورہا ہے، مدارس عربیہ کی تنظیمیںحکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ مدارس کا وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہونا درست ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاکستان علماء کونسل و متحدہ علماء بورڈ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے تاجران اردو بازار، دینی کتب کے پبلشرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انجمن تاجران، ناشران تاجران دینی کتب اردو بازار لاہور کے صدر ناصر مقبول، انجمن تاجران و ناشران قرآن مجید کے صدر کاشف اقبال، انجمن تاجران اردو بازارکے سینئر نائب صدر سید احسن محمود شاہ کی قیادت میں 30رکنی وفد موجود تھا جبکہ متحدہ علماء بورڈ کے کوآرڈی نیٹر ضیاء الحق نقشبندی، مولانا عثمان بیگ فاروقی، علامہ افضل حیدری ،مولانا محمد علی نقشبندی، مولانا محمد اسلم صدیقی و دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والی بعض کتب میں ایسا نفرت انگیز مودار موجود ہوتا ہے جو معاشرے میں منافرت اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کا سبب بن رہا ہے۔ حکومت پنجاب بیرون ملک سے آنے والی ایسی کتب کی روک تھام کے لیے قانون سازی کرنے جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں وزارت قانون اور متحدہ علماء بورڈ کے مابین رابطہ ہے۔ وزارت قانون پنجاب کی قائمہ کمیٹی نے بھی اس حوالے سے کچھ سفارشات مرکز کوبھجوائی ہیں۔ متحدہ علماء بورڈ نے آٹھ ماہ کے دوران 100سے زائد قابل اعتراض کتب کا جائزہ لیا اور ان میں سے بعض کتب پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ کچھ قابل اعتراض کتب پر قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔ دینی کتب کے مصنفین، پبلشرز اور تاجران نے ہمیشہ قابل اعتراض کتب اور لٹریچر کی روک تھام کے لیے متحدہ علماء بورڈ سے تعاون کیا ہے، جس کے باعث صوبہ بھر میں قابل اعتراض مواد کی 99.9فیصد اشاعت کی روک تھام ممکن ہوچکی ہے۔ اسلام اور نظریہ پاکستان کی بنیادی اساس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ ایک قوم ایک نصاب کی پالیسی صرف مدارس کے لیے نہیں بلکہ تمام تعلیمی اداروں کے لیے ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ ستر سال میں پہلی بار مدارس کی رجسٹریشن وزارت صنعت کے بجائے وزارت تعلیم کرے گی، اس سلسلہ میں صوبائی سطح پر رجسٹریشن آفس کھول دیا گیا ہے۔ جس سے مدارس کی رجسٹریشن اکائونٹس سمیت تمام مسائل حل ہونگے۔