کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں اضافہ حکومت انسداد کی مہم چلائے
لاہور کوٹ لکھپت میں پاگل کتے نے 23افراد کو کاٹ لیا‘ زخمیوں کو ہسپتال داخل کر دیا گیا‘ لوگوں نے پاگل کتے کو مار ڈالا ۔
ایک ہی کتے کا 23افراد کو کاٹنا بذات خود حیران کن ہے۔ اس وقت پہلے ہی سندھ میں آوارہ کتوں کی طرف سے شہریوں پر حملہ کے واقعات میں کافی ہلاکتوں کی خبروں نے لوگوں کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اب لاہور میں بھی کتے کے کاٹنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک رپوٹ کے مطابق گزشتہ برس لاہور میں کتوں کے کاٹنے کے ہزاروں واقعات ریکارڈ ہوئے ان میں سے 24سو کو ویکسین دی گئی۔ بدقسمتی سے ملک بھر میں کتوں کے کاٹے کے علاج کی ویکسین کی شدید قلت ہے لاہور جیسے بڑے شہر میں بھی صرف ایک کتوں کے کاٹے کی سرکاری علاج گاہ ہے جہاں یہ محدود پیمانے پر دستیاب ہے۔ ملک بھر میں آوارہ کتوں کی بڑی تعداد گلیوں محلوں سڑکوں‘ پارکوں اور کھیتوں میں دندناتی پھرتی ہے۔عورتیں بوڑھے اور خاص طور پر بچے آسانی سے انکا نشانہ بنتے ہیں۔ ان کی تلفی کیلئے نہایت سنجیدگی سے کتا مار مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ جو صرف کاغذوں تک محدود نہ ہو۔ یہ انسانی زندگیوں کی بقا کا سوال ہے۔ سندھ میں سگ گزیدگی کے واقعات میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ اس لئے تمام صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میں آوارہ کتوں کے انسداد کی مہم طویل عرصہ جنگی بنیادوں چلائیں اور اس کی روزانہ رپورٹ چیک کی جائے۔ تا کہ عوام کو ان آوارہ اور پاگل کتوں سے نجات ملے۔
٭…٭…٭