شہبازشریف مفاہمت یااین آر اونہیں چاہتے،چھپائی گئی جائیدادوں کےذریعے آج کل پاناماکی ماں سامنےآرہی:خواجہ آصف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سابق وزیر دفاع وخارجہ خواجہ آصف نے کہاہے کہ کہ نوازشریف اورشاہدخاقان کے دورحکومت میں دفاع یاخارجہ پالیسی پرکوئی اختلاف نہیں ہوا،پنڈی اوراسلام آباد میں کوئی ایسامسئلہ نہیں تھاجومیزپر حل نہ ہواہو ،ن لیگ حکومت کےخلاف دھر نے میں بعض افرادانفرادی طورپرملوث تھے،ان افراد نے اس الیکشن میں بھی کرداراداکیا،شہبازشریف مفاہمت یااین آر اونہیں چاہتے،نوازشریف کی سیاست تب ختم ناہوئی جب 14ارکان تھے،آج تو84ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہو ئے سابق وزیر دفاع وخارجہ خواجہ آصف نے کہاکہ میں کسی چیز سے خوفزدہ نہیں ہوں مخالف کو حق ہے کہ وہ ہر قسم کے ہتھکنڈے آزمائے۔ہمارے دور میں نیب قوانین میں ترمیم ہونی چاہیے تھی۔ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میثاق معیشت بھی ہونا چاہیے۔ووٹ کو عزت دینے کی بات آئین کی بالادستی کی بات ہوتی ہے۔وزیراعظم دو مرتبہ اسمبلی میں آئے ہیں جبکہ وزیر خزانہ کی بھی اسی طرح غیر حاضری ہے۔انہوں نے ٹویٹ کیا تھا کہ اسمبلی سے واک آﺅٹ کرتے ہیں اور اسمبلی کے پیسے ضائع کرتے ہیں ۔خو د انہوں نے دھرنوں کے دوران تنخوائیں وصول کی ہوئی ہیں۔ساری اسمبلی نے سیلاب زرگان کو چندہ دیا۔عمران خان نے چندہ بھی نہیں لیا۔چوہدری نثار کی پارٹی میں واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے جواب دیا کہ یہ ہماری قیادت کا فیصلہ ہے میری تو اتنی اوقات نہیں میرے تو پر جلتے ہیں ان معاملات میں دخل دیتے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی خاندان کے بچوں کا مستقبل بھی سیاسی ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر صدارتی نظام لے کر آتے ہیں تو آئین کی شکل و صورت تبدیل کرنی پڑے گی، انہوں نے کہا کہحکومت کو وقت دینا چاہیے ، ہمار ے بعض خیرخواہ احتجاجی تحریک شروع کرنےکاکہتے ہیں،سب کاحکومت کاشوق پوراہو جاناچاہیے،عمران خان کاشوق ختم ہوتاکہ یہ دوبارہ کنٹینر پرناچڑھیں،جمہوری نظام خطرے سے دوچارہے،جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے پاناماسے تعلق ثابت ناہونے کے میرے بیان کی اب عدالت نے بھی تائید کی،چھپائی گئی جائیدادوں کے ذریعے آج کل پاناماکی ماں سا منے آرہی ہے،شہبازشریف مفاہمت یااین آر اونہیں چاہتے،نوازشریف کی سیاست تب ختم ناہوئی جب 14ارکان تھے،آج تو84ہیں،میثاق جمہوریت سے پہلے ن لیگ اورپیپلزپارٹی میں جوتلخیاں تھیں آج توکچھ بھی نہیں، انہوں نے کہا کہ نوازشریف اورشاہدخاقان کے دورحکومت میں دفاع یاخارجہ پالیسی پرکوئی اختلاف نہیں ہوا،پنڈی اوراسلام آباد میں کوئی ایسامسئلہ نہیں تھاجومیزپر حل نہ ہواہو ،ن لیگ حکومت کےخلاف دھر نے میں بعض افرادانفرادی طورپرملوث تھے،ان افراد نے اس الیکشن میں بھی کرداراداکیا۔