تجربہ کار بلے باز محمد حفیظ نے میچ ختم ہونے سے ایک گیند قبل گیند کو بائونڈری لائن سے باہر پھینک کر سکور برابر کرنے کے بعد اس شاٹ اور ٹیم کی پہلے ون ڈے میچ میں کامیابی کا ایک گیند پہلے ہی جشن منایا تو ڈریسنگ روم میں موجود قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے بھی زور دار انداز میں تالیوں سے انہیں داد دی۔ مکی آرتھر ماضی میں محمد حفیظ کی ٹیم میں شمولیت کے حق میں نہیں تھے۔ اس اننگز سے بلے باز کا اعتماد بلند ہو گا تو وہیں مسلسل ناکامیوں کے شکار ہیڈ کوچ بھی سکھ کا سانس لیں گے۔ محمد حفیظ نے واپسی کے بعد اپنی اہمیت اور موجودگی کا احساس دلایا ہے۔ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ سے بھی اچھے وقت پر علیحدگی اختیار کی ہے۔ مڈل آرڈر میں محمد حفیظ اور شعیب ملک کی موجودگی سے یہ شعبہ مضبوط ہوتا ہے۔ ہر میچ میں رنز بنانا کسی بھی بیٹسمین کے لیے اور ہر میچ میں وکٹیں لینا کسی بھی باولر کے لیے ممکن نہیں ہے۔ تاہم سینئر کرکٹرز پر کارکردگی میں تسلسل کی ذمہ داری جونیئرز کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ محمد حفیظ کی ناٹ آوٹ اننگز کے بعد آنیوالے میچز میں ان سے توقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ پہلے میچ میں انہوں نے باولرز کو حاوی ہونے کا موقع نہیں دیا، آزادانہ شاٹس کھیلے، ہینڈ آئی کوارڈی نیشن بہت اچھا تھا، گیند کو مڈل کرتے رہے اور ہر شاٹ نے ہدف حاصل کیا۔مڈل آرڈر میں ایسی ہی اننگز کی ضرورت ہوتی ہے۔ محمد حفیظ کا شمار ان بیٹسمینوں میں ہوتا ہے جو رنز کرنے کے ہنر سے واقف ہیں۔ وہ جتنا عرصہ بھی کھیل سکتے ہیں۔ انہیں اعتماد دیکر اس صلاحیت سے فائدہ اٹھایا جائے اس دوران وہ نوجوانوں کو اپنا تجربہ منتقل کریں تاکہ نوجوان میچ فنش کرنے کا ہنر سیکھ سکیں۔
اوپننگ بلے باز امام الحق اور ون ڈاون بابر اعظم نے ابھی اپنا کردار خوب نبھایا۔ امام الحق خراب بیٹنگ کی وجہ سے مسلسل تنقید کی زد میں ہیں وہ خوش قسمت ہیں کہ کئی خراب اننگز کے باوجود سلیکشن کمیٹی، ٹورنگ سلیکشن کمیٹی کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ورنہ کئی ایسے کرکٹرز بھی ہیں جنہیں ایک ایک دو دو اننگز میں ناکامی پر ڈراپ کر دیا جاتا ہے۔ کپتان سرفراز احمد بلے بازی میں ناکام رہے۔ ان کے لیے خود کو بچانے کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے کہ وہ وکٹوں کے پیچھے اور وکٹوں کے آگے عمدہ کھیل کا مظاہرہ تسلسل کے ساتھ کریں۔ ذاتی کارکردگی ہی انہیں دباو سے نکال اور ڈریسنگ روم میں انکا وقار بحال کر سکتی ہے۔ پاکستان کے باولرز نے اچھی باولنگ کی اور بیٹنگ نے بھی ساتھ دیا اس اجتماعی کوشش کی بدولت مہمان ٹیم کا ون ڈے سیریز میں آغاز اچھا کر دیا ہے۔فاتحانہ آغاز کے بعد سیریز کے باقی میچوں میں پاکستان ٹیم پراعتماد انداز میں میدان میں اترے گی۔ دوسری طرف ہاشم آملہ کی سنچری بیکار گئی۔ میزبان ٹیم کم بیک کر سکتی ہے۔ سینئر سپورٹس جرنلسٹ سہیل عمران نے سوشل میڈیا پر پیش گوئی کر دی ہے کہ پاکستان ٹیم ون ڈے سیریز تین دو سے جیتے گی۔ ٹیسٹ میچوں میں ناکامی کے بعد ون ڈے سیریز میں اچھی کرکٹ ہی ماحول بہتر بنا سکتی ہے۔ گولڈن آرم کا خطاب حاصل کرنیوالے ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر کا ماننا ہے کہ تجربہ کار پلیئرز کی موجودگی سے ٹیم کو فائدہ ہو گا۔انہیں حفیظ، شعیب اور عثمان شنواری سے اچھی امیدیں ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024