سوہدرہ تاریخی اور مردم خیز سرزمین ہے اس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے، اس کی بنیاد محمود غزنوی کے گورنر ایاز نے رکھی تھی۔آج بھی یہاں تاریخ آثار موجود ہیں۔ الطاف گوہر، حکیم عنائت اللہ نسیم اورپیربشیر احمد کا تعلق اسی سرزمین سے ہے اور اس قصبہ کی وجہ شہرت اس وجہ سے بھی ہے کہ تحریک پاکستان کے نامور رہنما مولانا ظفر علی خان کا تعلق بھی سوہدرہ کے ساتھ جڑی ہوئی آبادی کرم آباد ہے۔ آج یہ سب لوگ وہیں آسودہ خاک ہیں، علم و ادب اور طلب کے میدانوں میں حکیم راحت نسیم سوہدری جبکہ خدمتِ خلق کے حوالے سے سید لخت حسنین اب اس شہر کی پہچان ہیں۔ سید لخت حسنین 1990میں لندن چلے گئے اور وہاں جا کر مسلم ہینڈز انٹرنیشنل کی بنیاد رکھی جس کا دائرہ عمل اب 55 ممالک تک پھیل چکا ہے۔ سید لخت حسنین آج کل پاکستان آئے ہوئے ہیں۔حکیم راحت نسیم نے ان کے اعزاز میں مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ایک خصوصی تقریب میں ان کے سماجی کارناموں اور خدمات کو حاضرین محفل کی آگاہی کے لئے انعقاد کیا۔ اس تقریب کی صدارت ٹیلی ویژن کے معروف اینکر پرسن سہیل وڑائچ نے کی جبکہ تقریب کے مہمان خصوصی سید لخت حسنین صاحب تھے۔سید لخت حسنین کے خطاب سے پہلے ایک ڈاکومنٹری فلم دکھائی گئی جس میں دنیا بھر کے ممالک میں مسلم ہینڈز کی فلاحی اورسماجی کارکردگی کی جھلکیاں نظر آ رہی تھیں۔ اس کے بعد سید لخت حسنین کا خطاب شروع ہوا تو ہمیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ایک پاکستانی دنیا بھر میں کیسے کیسے فلاحی کارنامے سر انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا کہ دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں جہاں مسلم ہینڈز فلاحی کام نہیں کررہے یہ واحد تنظیم ہے جس کے تمام ارکان پاکستانی ہیں۔سید لخت حسنین نے انکشاف کیا کہ اس تنظیم کا آغاز 1993 ء میں کیا گیا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ مشہور کالم نگار منو بھائی کی درخواست پر ایک معذور شخص کیل ئے ویل چیئر برطانیہ سے پاکستان بھجوائی گئی تھی۔ پھر ہم نے مسلم ہینڈز نامی ایک فلاحی کا ادارہ قائم کر لیا اور اس فلاحی ادارے کا دائرہ دنیا بھر میں پھیلتا چلا گیا۔ پھر میری کاؤشات اوردیانت داری کے سبب دنیا بھر میں بہت سے لوگوں نے عطیات دنیا شروع کر دیئے اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے آج کل ہماری تنظیم جن ممالک میں کام کر رہی ہے ان میں مصر، یمن، فلسطین، روہنگیا، نائیجیریا، بنگلہ دیش، برما، عراق، افغانستان، صومالیہ، سوڈان، انڈونیشیا اور دوسرے بہت سے ممالک شامل ہیں جہاں غریب یتیم بیوہ خواتین اورمعذور افراد کی مالی امداد کی جا رہی ہے یہاں نائیجیریا کا ذکر ضروری ہے وہاں مسلمان بے روزگاری کا شکار ہیں۔ وہاں مسلمانوں کو ملازمتیں دینے کا رحجان بہت کم ہے۔ اس لئے غربت کا شکار بے روزگار مسلمان اسلام کو ترک کر کے ملازمتیں حاصل کر رہے ہیں کیونکہ ان پردباؤ ڈالا جاتا ہے کہ اگر وہ غیر مسلم ہو جائیں تو انہیں نوکری مل جائے گی دو خواتین جو مسلمان تھیں بعد میں غیر مسلم ہو گئیں۔ ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں ملازمت بھی مل گئی ہے بچوں کے کھانا اور تعلیم بھی مفت ہے۔ اس لئے وہ غیر مسلم بن گئی ہیں۔ جب میں پہلی بار انگلستان گیا تھا تو میں نے خدا کے حضور دعا کی تھی کہ مجھے انگلستان میں عیش کرنے کے بجائے یہاں بھلائی کے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائی جائے۔ میری یہ دعا قبول ہو گئی اوراب دنیا بھر میرے فلاحی کاموں کا سلسلہ پھیل رہا ہے۔ سید لخت حسنین نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں اپنی تعلیمی خدمات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری تنظیم نے 1995ء میں آزاد کشمیر کے شہر ہجیرہ میں ایک شفاخانہ قائم کیاجو اب تک غریب اورنادار کشمیریوں کو مفت علاج کی سہولتیں دے رہا ہے۔ ہماری تنظیم نے باغ، راولاکوٹ، کوٹلی اور لیپا ویلی میں چھ سکول قائم کئے ہیں جن میں غریب اور یتیم بچوں کو مفت تعلیم دی جا رہی ہے۔ پورے کشمیر میں ساٹھ ہزار بچے مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں میں انگلستان میں رہتا ہوں۔ ایسا تعلیمی نظام انگلستان میں بھی نہیں جیسا ہم نے آزاد کشمیر میں رائج کیا ہے، یتیم اور غریب بچوں کو سکول اوقات کے دوران مفت کھانا بھی دیا جا رہا ہے اور مفت کتابیں اورکاپیاں بھی دی جا رہی ہیں جبکہ پاکستان میں سولہ ہزار بچے ہمارے سکولوں میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہماری تنظیم نے دیگر ممالک میں بھی یتیم اور غریب بچوں کے لئے مفت سکول قائم کر رکھے ہیں۔ حضرت علیؓ نے ارشاد فرمایا تھا کہ لوگو کچھ ایسا کام کر جاؤ کہ تمہیں کسی کو دعا کروانے کی ضرورت نہ پڑے بلکہ غریب اور مسکین لوگ خود آپ کی بخشش کے لئے دعا کریں۔ ترکی کے دورے کے دوران ایک ترک نے بنایا تھا کہ غربت جب کسی گھر میں داخل ہوتی ہے تو اسلام اس گھر کی کھڑکی سے نکل جاتا ہے۔ پاکستانی قوم کی سخاوت پوری دنیا میں مثال کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔آئیں سب مل کر اپنے گھر سے اور اپنے محلوں سے بھوکے اور غریب لوگوں کی امداد کے لئے نکل کھڑے ہوں۔
سہیل وڑائچ صاحب نے اختتامی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ مجھے لخت حسنین کی تقریب کی صدارت نصیب ہوئی دنیا میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو عوام کا مالی استحصال کرتے ہیں دوسرے وہ جو غریب لوگوں کی مدد کرتے ہیں ان کا نام ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔ لخت حسنین نے وہ راستہ اپنایا ہے جو ان کا نام ہمیشہ زندہ رکھے گا۔ میرے ذہن میں یہ مصرعہ رقص کرنے لگا… ع
کیا کرشمہ ساز شخصیت ہے یہ
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024