کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق نقیب اللہ محسود کیس میں اہم پیش رفت، تحقیقاتی کمیٹی نے انکاونٹر اسپیشلسٹ کے الزامات مسترد کرتے ہوئے نقیب اللہ محسود کو بے گناہ قرار دیا، رپورٹ سندھ حکومت اور آئی جو ارسال کرنے کے بعد ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملک الطاف سے بھی عہدہ واپس لے لیا گیا، راؤ انوار کی جگہ ایس ایس پی سٹی عدیل چانڈیو کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ ایس ایس پی سٹی کا چارج ایس ایس پی شیراز نظیر کو سونپا گیا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں ایس ایس پی ملیر راو انوار کو عہدے سے ہٹانے ان کے خلاف کارروائی اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی تھی، ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نقیب اللہ محسود کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے. ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی اور ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ سمیت انکوائری ٹیم نے سینٹرل جیل میں قید کالعدم تنظیم کے دہشتگرد قاری احسان سے تفتیش کی۔ قاری احسان سے تفتیش راؤ انوار کے اس بیان پر کی گئی کہ نقیب اللہ قاری احسان کا ساتھی ہے تاہم قاری احسان نے نقیب اللہ محسود کی تصویر پہچانے سے انکار کیا۔
دوسری جانب چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے بھی نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے سات دن میں تحریری جواب طلب کر رکھا ہے. ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے گزشتہ ہفتے ایک مبینہ مقابلے میں چند دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس میں سے ایک کی شناخت نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کے نام سے کی گئی تھی، نقیب کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسے گھر سے حراست میں لینے کے بعد ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔