زینب کا قاتل گیارہویں روز بھی گرفتار نہ ہو سکا، لاہور سے گرفتار شخص مجرم:ذرائع
قصور + لاہور (نمائندہ نوائے وقت +نامہ نگار+ آئی این پی) معصوم زینب کا درندہ صفت قاتل گیارہویں روز بھی گرفتار نہ کیا جا سکا، آئی جی پنجاب عارف نواز نے قصور جا کر جے آئی ٹی اور دیگر ٹیموں سے میٹنگ کی اور کیس سے متعلق ہونے والی پیش رفت پر معلومات حاصل کی۔ تفتیشی اداروں نے ڈی این اے کی مدد سے دو بھائی جہانگیر اور تنویر سمیت تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے دو سگے بھائیوں میں سے ایک بھائی جہانگیر کو پولیس نے سات ماہ قبل زیادتی کے بعد قتل ہونے والی لائبہ کیس میں بھی تین ماہ تک پوچھ گچھ کے لئے زیر حراست رہا ہے مگر کوئی کوئی ثبوت نہ ملا تو اسے پولیس نے چھوڑ دیا تھا تاہم زینب کی نعش کے پاس سے بریانی کے ڈبہ سے جہانگیر کے بھائی تنویر کا ڈی این اے ٹیسٹ میچ ہونے پر دونوں بھائیوں کو تفتیش کیلئے حراست میں لے لیا گیا۔ جبکہ ذرائع کے مطابق تفتیشی ادارے نے شہر کے باہر سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے جس سے پوجھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے ، گزشتہ روز اداکارہ نور بھی زینب کے گھر تعزیت کے لئے آئیں اور زینب کے والدین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ تحریک انصاف نے زینب قتل کے ملزم گرفتار نہ ہونے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں بچوں اور بچیوں کے اغوا، زیادتی اور قتل کے واقعات نہیں تھم سکے، زینب کے قتل کے ملزمان کا تاحال گرفتار نہ ہونا حکومت اور پولیس کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔لاہور سے نامہ نگار کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ زینب قتل کیس میں لاہور سے گرفتار ملزم عمر امین نے دوران تفتیش بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا اعتراف کر لیا تھا‘ تاہم ملزم کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ تاحال جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو موصول نہیں ہو سکی۔ پولیس نے قصور کے شہر میں سرچ آپریشنز کے دوران 52 گھروں اور 6 دکانوں کو چیک کیا۔ ترجمان پولیس کے مطابق 70 افراد سے پوچھ گچھ اور دو کو حراست میں لے لیا گیا۔