جو لوگ آج پارلیمنٹ کو گالیاں دے رہے ہیں وہ کس منہ سے اس پارلیمنٹ کے ممبر ہیں انتخابات میں پارلیمنٹ کو گالیاں دینے والوں کا خود احتساب کریں گے : نواز شریف
لاہور (رپورٹ: فرخ سعید خواجہ‘ خصوصی رپورٹر‘ نیوز ایجنسیاں) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جو لوگ آج پارلیمنٹ کو گالیاں دے رہے ہیں وہ کس منہ سے اس پارلیمنٹ کے ممبر ہیں، میری جنگ کسی کے خلاف نہیں بلکہ انصاف کے حصول کےلئے ہے، عوام 2018ءکے انتخابات میں پارلیمنٹ کو گالیاں دینے والوں کا خود احتساب کریں گے۔ وہ جاتی امرا میں محفل میلاد کے بعد کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے۔ نوازشریف نے نماز جمعہ بھی جاتی امرا میں ادا کی اس کے بعد اپنے والد کی قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ نماز جمعہ کے بعد ملکی سلامتی اور ترقی کےلئے بھی خصوصی دعا کی گئی۔ اس موقع پر نواز شریف نے کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جمہوریت کی خاطر انہوں نے قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی دیں گے۔ ان کی جنگ صرف انصاف کےلئے ہے اور کسی کے خلاف نہیں ہے۔ علاوہ ازیں گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے گزشتہ روزجاتی امراءمیں سابق وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پران کے صاحبزادے محمد آصف رجوانہ بھی موجود تھے۔ تقریبا ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال ، پنجاب بالخصوص ملتان کے سیاسی ، ترقیاتی اور پارٹی کے حوالے سے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم نے پوری تندہی اور جانفشانی کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کی ہے اور انشاءاللہ 2018ءمیںاللہ کے فضل و کرم اور عوام کی بھرپور تائید سے آئندہ عام انتخابات میں کامیابی و کامرانی سے ہمکنا ر ہوں گے۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ ان کا دل پاکستانی قوم بالخصوص ملتان کے غیورعوام ،پارٹی کے کارکنوںاورنوجوان قیادت کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) ملتان کی نوجوان قیادت کے رہنما محمد آصف رجوانہ نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کوملتان آنے کی دعوت دی جو انہوںنے بخوشی قبول کر لی ۔ قبل ازیں،گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے ساتھ جمعہ کی نماز ادا کی۔ دریں اثنا سابق وزیراعظم محمد نوازشریف آج ہفتہ کو ہری پور میں جلسہ سے خطاب کریں گے۔ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر محمد نواز شریف، وزیراعلی شہباز شریف کے والد اور مریم نواز، حمزہ شہباز کے دادا میاں محمد شریف مرحوم کی 27 رمضان المبارک 2004ءکو وفات کے باوجود چودہ برس بعد بھی ان کی رہائش گاہ جاتی عمرہ رائے ونڈ میں ہر جمعہ کو محفل نعت کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز جاتی عمرہ میں محفل میلاد میں میاں نواز شریف، گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ، ان کے صاحبزادے اور ملتان کے مسلم لیگی رہنما ملک آصف رجوانہ، ارکان پنجاب اسمبلی عارف خان سندھیلہ، ملک محمد ارشد، سابق ایم پی اے سید زاہد گیلانی، مسلم لیگ (ن) لائرز فورم کے سابق صدر خواجہ محمود احمد، خاور اکرام بھٹی ایڈووکیٹ، بودی پہلوان، ڈاکٹرآفتاب بٹ، شیخ خالد آفتاب، صلاح الدین پپی، بجاش خان نیازی، چودھری عبدالواحد، رانا منور، چودھری شیر خان میو، مرزا جاوید، ملک طاہر اقبال، ملک شاکر، ڈاکٹر مظہر، نوید انجم، اشفاق بٹ نمایاں تھے۔ نظامت کے فرائض حبیب اللہ بھٹی نے سرانجام دیئے۔ معروف گلوکار انور رفیع نے حمد اور نعت پڑھی۔ قبل ازیں میاں نواز شریف سے ملنے والوں نے انکی اہلیہ کلثوم نواز کی صحت یابی کے لئے جذبات کا اظہار کیا تھا۔ محفل میلاد میں درود و سلام کے بعد ملک کی سلامتی، شریف فیملی کی مشکلات کے خاتمے، بیگم کلثوم نواز کی جلد صحت یابی کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ اس کے بعد نماز جمعہ ادا کی گئی اور پھر مہمانوں میں لنگر تقسیم کیا گیا۔
محفل
اسلام آباد (محمد نواز رضا‘وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سینٹ کے انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، پنجاب اسمبلی کی ضمانت دیتا ہوں کہ اسے تحلیل نہیں کیا جائے گا۔ پیپلزپارٹی بھی قبل از وقت سندھ اسمبلی تحلیل نہیں کرے گی۔ تحریک انصاف‘ خیبر پی کے اسمبلی توڑنے کا ایڈونچر کرے، بلوچستان اسمبلی کے ارکان بھی نہیں چاہیں گے کہ ان کی اسمبلی تحلیل ہو، سینٹ کے انتخابات کا نامکمل الیکٹورل موجود ہونے کے باوجود سینٹ کے انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔ عام انتخابات 15 جولائی 2018 کو ہوں گے زیادہ سے زیادہ 31 جولائی 2018 تک جاسکتے ہیں۔ آئین میں کچھ ابہام ہے تاہم 31 مئی 2018ءکو خودبخود قومی اسمبلی تحلیل ہوجائے گی۔ قوم کو ایک ایسا غیر جانبدار نگران وزیراعظم دیں گے جس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔ آئین کے تحت اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو وزیراعظم آفس میں سینئر صحافیوں کے ایک گروپ سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم سے ایک گھنٹہ سے زائد بات چیت جاری رہی۔ انہوں نے قومی و بین الاقوامی امور اور جماعتی امور پر سوالات کے جواب دئیے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت اپوزیشن کی محاذ آرائی دھرنوں اور احتجاجی تحریک کے باوجود اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اندر کوئی گروپ بندی نہیں، نکتہ نظر کا اختلاف ہر جماعت میں ہوتا ہے۔ چودھری نثار علی خان پارٹی کے سینئر ترین لیڈر ہیں جلد ان سے ملاقات کروںگا، چودھری نثار علی خان اور پرویز رشید کے درمیان ”سیز فائر“ ہوگیا ہے، ان کے درمیان ہونے والے سخت الفاظ کا تبادلہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے پی آئی اے کی نجکاری کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کو آنے والی حکومت تک موخر نہیں کیا جاسکتا، اس وقت پی آئی اے مسلسل خسارے میں جارہا ہے ا س کی جتنی جلد نجکاری ہوجائے بہتر ہے۔ پی آئی اے کا ہر روز ساڑھے بارہ کروڑ کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ پی آئی اے 8 ارب کماتی ہے 45 ارب کا خسارہ کررہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے کے ذمہ 450 ارب کے سرکاری واجبات ہیں۔ پی آئی اے کی نجکاری کسی مخصوص گروپ کو نہیں کی جائے گی اوپن ٹینڈر ہوگا ، پی آئی اے کی یونین چاہے تو ہم اس کے ہاتھ پی آئی اے فروخت کردیں گے۔ میرا ائیر بلیو میں 10 فیصد حصہ ہے لہٰذا اس بارے میں کسی کو تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ توہین پارلیمنٹ کے نئے قانون کی ضرورت نہیں، یہ معاملہ قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی میں طے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے ایل این جی کی خریداری کے معاہدہ پر شیخ رشید احمد کے دعووں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا ہے ایل این جی کے معاہدے میں کسی کو اعتراض ہے تو میرے سامنے بیٹھ جائے۔ نہ صرف اسے مطمئن کردوں گا بلکہ شیخ رشید کو چیلنج ہے کہ وہ میرے ساتھ ایل این جی پر مناظرہ کرلیں، ہمارے ہاتھ صاف ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا مسلم لیگ (ن) عام انتخابات کی نہیں مقابلے کی تیاریاں کررہی ہے آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا امریکہ ہو یا بھارت سے تعلقات کے معاملہ پر سول ملٹری حکام ایک صفحہ پر ہیں۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا ایک ہی موقف ہے تل ابیب اور دہلی میں پاکستان دشمنی قدر مشترک ہے۔ فلسطین میں کسی فلسطینی کو کانٹا چبھ جائے تو ان کی تکلیف ہر پاکستانی محسوس کرتا ہے۔ سی پیک پر پورے زوروشور سے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا سے سرکاری سطح پر ٹریک ٹو بات چیت ہوتی رہی ہے۔ ضروری نہیں کہ ٹریک ٹو مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمہوری عمل کے جاری و ساری رہنے کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے، مقررہ وقت پر انتخابات ہوں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک دھرنوں، احتجاجی مظاہروں کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ آئی این پی کے مطابق نجی ٹی کو انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ پر لعن طن کرنے والے سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ لعن طعن کرنے والوں نے معافی نہ مانگی تو انہیں آئندہ عام انتخابات میں اس کا جواب مل جائے گا ، دو بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے کینیڈین شہری کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ کےلئے نازیبا الفاظ استعمال کئے ، اگلا وزیراعظم کون ہو گا، اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا،افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں سیاسی ہے ، طاہر القادری کے حکومت گرانے سے متعلق بیان کا نوٹس لیں گے،حکومت طاہرالقادری کانام ای سی ایل میں نہیں ڈال رہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، قصور میں پولیس کے اعلیٰ افسران روز موجود ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب خود بھی معاملے کی نگرانی کر رہے ہیں، ،ایگزیکٹ سکینڈل سے متعلق پوری دنیا میں خبریں چھپ رہی ہیں، وائٹ کالر کرائمز اور سائبر کرائمز کو کرائم اسٹیبلش کرنا دنیا بھر میں مشکل ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں 2018ءکے بعد جی ایس پی پلس کا درجہ برقرار رکھنے کے اقدامات پر غور کیا گیا، کامرس ڈویژن نے جی ایس پی پلس سے متعلق بریفنگ دی۔ مزید برآں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے انجمن تاجران اسلام آباد کے وفد نے ملاقات کی وفت نے تاجر برادری کو درپیش مسائل سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
وزیراعظم