پراسیکیوٹر جنرل نیب کی عدم تعیناتی پر سپریم کورٹ کا اظہار برہمی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفا قی حکومت کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اٹارنی جنرل ، رجسٹرار سپریم کورٹ، سیکرٹری قانون ودیگر متعلقہ افراد معاملے میں حائل رکاﺅٹوں کا جائزہ لیکر سوموار 23جنوری کو رپورٹ عدالت میں پیش کریں ۔چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار نے حکم دیا کہ سیکرٹری قانون پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تقرری پر سمریوں سمیت تمام ریکارڈ لے کر آئیں،پراسیکیوٹرنہ لگاکر کس چیز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، عوام میں یہ تاثر نہیں جاناچاہیے کہ عدالتیں غیرفعال ہونے کی وجہ سے انصاف نہیں مل رہا،ہم حکومتی غفلت برداشت نہیں کریں گے، تمام عدالتیں فعال ہونی چاہئیں بے شک خیموں میں لگائیں،2عدالتوں سے وعدے کے باوجود پراسیکیوٹر جنرل نیب تعینات نہیں کیا گیا ۔جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے حکومت کو 5 نام بھجوائے تھے اور حکومت نے ان میں ایک کو تعینات کرنا حکومت کا کام تھا، جو نہیں کےا گےا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ پراسیکیوٹر جنرل کی تعیناتی کی سمری آج صدر مملکت کو بھجوا دی جائے گی اور آئندہ منگل تک سمری منظور ہوجائے گی، چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر آپکی یقین دہانی کو آرڈر کا حصہ بنا لیتے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ یہ یقین دہانی نہیں آپ سوموار تک مہلت دیدیں، چیف جسٹس نے کہا کہ رانا صاحب ہم یہ لکھ دینگے کہ آپکو عہدے سے نہ ہٹایا جائے، رانا واقار نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ سوموار تک مہلت دیدیں،چیف جسٹس نے کہا کہ سوموار تک پراسیکیوٹر تعینات کرکے جان چھڑواہیں، ٹربیونل اور انتظامی عدالتوں کے غیر فعال ہونے کا معاملہ متعلقہ چیف جسٹس صاحبان پر ڈالا جا رہا،وفاق اور صوبے کہتے ہیں ہائی کورٹس نے نامزدگیاں نہیں بھجوائیں، اٹارنی اور ایڈووکیٹ جنرلز کے نمائندے سوموار کو رجسٹرار کیساتھ بیٹھ جائیں،تمام نمائندے رجسٹرار کو ججز تعیناتی میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کریں، رکاوٹ ہماری وجہ سے نہ ہوئی تو حکم جاری کرینگے ، رجسٹرار آفس میٹنگ کرکے عدالت کو رپورٹ پیش کرے۔