آرمی چیف نے 10 دہشت گردوں کو سزائے موت کی توثیق کردی
راولپنڈی (اسٹاف رپورٹر + صباح نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 10 خطرناک دہشتگردوں کی سزائے موت اور تین دہشتگردوں کی قید میں توثیق کردی ہے ۔ ان دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں نے سزائے موت سنائی تھی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 10 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی جب کہ 3 دہشت گردوں کو مختلف مدت کی قید کی سزا سنائی گئی، تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جو دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث ہی تھے ، سزا پانے والے دہشت گردوں میں رسول محمد، سہیل احمد، نعمت اللہ، رحمت علی، سمیع الرحمان، ارشد بلال، محمد علیم، عظیم خان، انور علی اور فضل علیم شامل ہیں۔ جب کہ ان دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد ہوا ۔ تمام دہشتگرد سنگین کارروائیوں میں ملوث تھے ۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق سزا پانے والے دہشت گرد سیکیورٹی اہلکاروں کے گلے کاٹنے، قانون نافذ کرنے والوں پرحملوں، شہریوں کی ہلاکتوں، تعلیمی اداروں پرحملوں میں ملوث تھے، یہ 10 دہشت گرد 41 افراد کے قتل اور 33 کو زخمی کرنے میں بھی ملوث رہے،ان تمام دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سمیع الرحمان اور عظیم خان کالعدم تنطیم سے تعلق رکھتے تھے اور یہ دونوں میجر محمد احسان، 9 فوجیوں اور 2 پولیس اہلکاروں کے قتل اور 13 افراد کو زخمی کرنے میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ ان دونوں سے اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔پاک فوج کے ترجمان ادارے کے مطابق دونوں دہشت گردوں نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور دونوں کو فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ارشد بلال اور انور علی بھی کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتے تھے۔ دونوں مجرمان مسلح افواج پر حملوں میں ملوث پائے گئے اور ان کے حملوں میں 9 فوجی شہید اور 9 زخمی ہوئے۔اس کے علاوہ ارشد اور انور سوات اور لنگر میں گورنمنٹ بوائے سیکنڈری اسکولوں کو تباہ کرنے اور دھماکا خیز مواد رکھنے میں بھی ملوث تھے۔ فوجی عدالت نے جرائم کا اعتراف کرنے پر دونوں کو سزائے موت سنائی۔آئی ایس پی آر کے مطابق کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے محمد علیم اور فضل علیم بھی 4 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل اور سرکاری اسکولوں کو تباہ کرنے میں ملوث پائے گئے، دونوں نے ٹرائل کورٹ کے سامنے اعتراف جرم کیا جس پر انہیں سزائے موت سنائی گئی۔پاک فوج کے مطابق سزائے موت پانے والا دہشت گرد رسول محمد 4 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہے اور اس نے دوسرے دہشت گردوں کو شہری سعید رحیم، اے ایس آئی ارشاد علی، ہیڈ کانسٹیبل سرور علی خان اور ہیڈ کانسٹیبل شیر احمد کو قتل کرنے پر بھی اکسایا۔فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والا دہشت گرد سہیل احمد عام شہریوں کے قتل اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث ہے۔ اس کے حملوں میں 3 شہری، سب انسپکٹر مصطفی خان اور ایک پولیس کانسٹیبل شہید اور 4 زخمی ہوئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق دہشت گرد نعمت اللہ کی کارروائیوں میں 2 فوجی شہید اور 4 زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ اس کے قبضے سے آتش گیر مادہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق سزائے موت پانے والے رحمت علی کا تعلق بھی کالعدم تنظیم سے ہے اور یہ بھی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث ہے۔ اس کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ایک جوان شہید ہوا اور مجرم نے عدالت کے روبرو اپنے جرائم کا اعتراف بھی کیا۔ا ن دہشت گردوں کا فوجی عدالتوں میں سماعت کے دوران صفائی پیش کرنے کا پورا موقع دیا گیا ،جہاں پر انہوںنے اپنے تمام جرائم تسلیم کئے اس کے بعد فوجی عدالتوں نے انہیں سزائیں سنائیں۔
سزا/ توثیق