اسلام آباد: پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے یا برقرار رکھنے سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا فیصلہ آج متوقع ہے۔
پاکستان کا پانچ رکنی وفد وفاقی وزیر برائے ریونیوحماد اظہر کی قیادت اجلاس میں شرکت کررہا ہے۔ وفد میں ڈائریکٹر جنرل فنانشل مانٹرنگ یونٹ، وزارت خارجہ کے ڈی جی اور وزارت خزانہ کے لیگل ایڈوائزر بھی شامل ہیں۔
پاکستان کو گرے لسٹ سے نکل کروائٹ لسٹ میں جانے کے لیے 15 ووٹوں کی ضرورت ہے جس کے حصول کے لیے وزیراعظم عمران خان مختلف سربراہان مملکت سے رابطے کیے ہیں۔ذرائع کے مطابق بھارت کی پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کوشش دو بار ناکام ہوئی ہے۔ بھارتی سازش کی کسی بھی ملک نے حمایت نہ کی۔
بھارت کی جانب سے مسعود اظہر کے معاملے کو بار بار اچھالنے کی کوشش کی گئی جس ارکان نے رائے دی ہے کہ پاکستان موثر اقدامات کررہا ہے اور اس کے کئی اقدامات لائق تحسین ہیں۔ارکان نے بھارتی وفد کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مسعود اظہر کیخلاف جو بھی کیا وہ اس کی جمع کی گئی رپورٹ میں موجود ہے، رپورٹ کا مطالعہ کریں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے 27 میں سے 14 نکات پر مکمل عملدرآمد کی ہر سطح پر پزیرائی ہوئی ہے۔ارکان کی سفارشات کے مطابق پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کچھ مزید اقدامات کرنا ہوں گے جس لئے اکتوبر تک مزید وقت دیئے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے اس وقت تک پاکستان کو چین، ترکی، سعودی عرب، ملائیشیا اور خلیجی ممالک کی جانب سے ووٹ ملنے کی یقین دہانی کرائی جا چکی ہے۔ترکی کے صدر طیب ایردوان نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں یقین دلایا ہے کہ دباؤ کے باوجود ترکی ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی حمایت کرے گا۔اس سے قبل چین نے بھی ایف اے ٹی ایف کی جانب سے بلیک لسٹ کئے جانے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر پالیسی پلاننگ آف ایشین افیئر جنرل یاووین کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کےخلاف کچھ ممالک کی ایماء پر سیاسی ایجنڈے پر کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو بلیک لسٹ پر ڈالنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دے گا، ہم اپنے دوست ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے گزشتہ اجلاس میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بجائے گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ایف اے ٹی ایف کے صدر نے مختصر پریس کانفرنس میں پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی تھی۔