پشاور:پشاور ہائی کورٹ نے ریٹائرمنٹ کی عمر تریسٹھ سال کرنے کا حکومتی فیصلہ معطل کردیا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں ریٹائرمنٹ کی عمرتریسٹھ سال کرنے کے خلاف دائر کیس کی سماعت ہوئی،جہاں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں قائم بینچ نے سماعت کے بعد مختصر فیصلہ سنایا۔
عدالت نے ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال کرنے کے صوبائی حکومت کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سال کرنے کی ہدایت کی۔دوسری جانب خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم میں کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے سول سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 63 کرنے کا فیصلہ پشاور ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا ہے تاہم ہائیکورٹ کے فیصلہ کو صوبائی حکومت سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی، فیصلے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ سے عبوری ریلیف لینے اور فیصلہ معطل کرنے کی بھی درخواست کریں گے۔
تیمور سلیم جھگڑا کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کا احترام ہے تاہم جو فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا ہے وہ پالیسی پر مبنی معاملہ ہے،کیونکہ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے فیصلے کی کابینہ اور صوبائی اسمبلی نے منظوری دی تھی۔
واضح رہے کہ مذکورہ کیس آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر عزیز اللہ خان کی طرف سے دائر کیا گیا تھا۔