عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ،میں شروع میں اسلام سے سخت برگشتہ تھا اور پیغمبر علیہ السلام کی ذاتِ گرامی سے سخت بغض رکھتا تھا ۔جب آپ نے ہمارے علاقے کی طرف ایک لشکر روانہ فرمایا تو میں فرار ہوکر شام چلا گیا ،وہاں بھی یہ اطلاع موصول ہوئی کہ خالد بن ولید ہماری طرف آرہے ہیں تو میں وہاں سے فرار ہوکر روم کی طرف کوچ کرگیا ۔میں سرزمینِ روم میں تھا کہ میری پھوپھی میری تلاش میں وہاں پہنچ گئیں،انھوں نے کہا : اے عدی !تم ہمیں چھوڑ کر یہاں آرام کر رہے ہو،ہم پر خالد بن ولید نے لشکر کشی کی اورہمیں قیدی بنا کرحضور کی خدمت میں پہنچا دیا ۔ آپ میرے پاس سے گزرے ،تو میں نے عرض کیا ، اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم ) میرے والد ہلاک ہوگئے اورمیرے محسن مجھے بے یارو مددگار چھوڑ گئے۔آپ مجھے آزاد کردیجئے ،آپ نے فرمایا: تمہارا محسن کون ہے؟میں نے عرض کیا ،عدی بن حاتم وہ تو اللہ اور اس کے رسول سے فرار ہونے والا ہے۔یہ کہہ کر آپ تشریف لے گئے ،تین یوم تک یہی مکالمہ رہا۔پھر آپ کے پاس کچھ مال پہنچا ،تو آپ نے مجھے یہ سواری عنایت فرمائی اور میں تمہارے پاس چلی آئی ۔اے عدی! تم حضور کے پاس چلو ،اور اسلام سے اپنے دامنِ مراد بھر لو۔کہیں تمہاری قوم کا کوئی فرد اس نعمت کے حصول میں تم سے سبقت نہ لے جائے ۔میں ان کے اصرار سے مجبور ہوگیا ،جب میں مدینہ پہنچا تو لوگوں میں شور مچ گیا کہ عدی بن حاتم آگئے ۔ جب میں حضور کی خدمت میں پہنچا تو آپ نے فرمایا: اے عدی بن حاتم ! تم اللہ اور اس کے رسول سے کیوں اعراض کرتے پھر رہے ہو۔ میں نے عرض کیا میں اپنے دین کو لیے پھر رہا ہوں ۔آپ نے فرمایا : میں تمہارے دین کو جانتا ہوں،تم اسلام سے محض اس لئے کنارہ کر رہے ہوکہ آج اسلام کے نام لیواغربت اورافلاس کا شکار نظر آتے ہیں یاد رکھو ! اے عدی بن حاتم ،قیامت اُس وقت تک قائم نہیں ہوسکتی ،حتیٰ کہ قیصر و کسریٰ کے خزانے (میری امت کے ہاتھوں )فتح ہوں گے۔
اے عدی بن حاتم ! ایک وقت آئے گا کہ ایک عورت حیرہ سے تنہا روانہ ہو کر بیت اللہ شریف کا طواف کرے گی ۔ اے عدی بن حاتم ! قیامت قائم نہیں ہوسکتی حتیٰ کہ کوئی شخص مال سے بھر اہوا تھیلا اُٹھائے گا۔ کعبہ کا طواف کرے مگر کوئی ایسا شخص نہ ملے گا جو اس خیرات کو قبول کرلے ۔آخر کار وہ شخص اس تھیلے کو زمین پر مارتا ہوا پکارے گا،کاش تو نہ ہوتا ،کاش تو مٹی ہوتا ۔
عدی فرماتے ہیں اللہ نے اپنے پیغمبر کے قول کو سچ کر دکھایا جس لشکر نے کسریٰ کے خزانے پر یلغار کی ، میں بذاتِ خود اس میں شامل تھا ۔ میں نے ایک ایسی خاتون کو بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا جس نے حیرہ کے دور دراز مقام سے تن تنہا روانہ ہوکر بلا خوف وخطر کعبہ کا طواف کیا ۔ اور خد ا کی قسم ! آپ کی تیسری بات بھی روزِ روشن کی طرح سچی ثابت ہوگی اور مسلمانوں پر کشادگی کا ایسا خوش وقت ضرور آئے گاکہ کوئی صدقہ وخیرات قبول کرنے والا نہیں ہوگا۔ (طبرانی ، ابن عساکر )
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024