اس رائے سے میں ایک ہزار فیصد متفق ہوں کہ ہماری حقیقی سفارتی کامیابی تب مانی جائے گی جب ہم دنیا سے یہ منوا لیں گے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا مسئلہ بنیادی انسانی حقوق نہیں بھارت سے آزادی ہے۔ اس پر تو حیرت کو حیرت سے پسینہ آ جائے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اس حقیقت سے نابلد ہو جس کے لئے اس عالمی ادارے نے کئی قراردادیں منظور کر کے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو نہ صرف تسلیم بلکہ انہیں یہ حق دلانے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے ۔ سینئر صحافی اور کالم نگار میرے انتہائی مہربان ریاض احمد چودھری نے بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی تازہ ترین وڈیو بھیجی ہے جس میں وہ انتہائی پژمردہ اور بہت دکھی لہجے میں درود شریف کے ورد کے ساتھ بار بار یہ جملہ دہرا رہے تھے ’’لا الہ الا اللہ، پاک سرزمین۔ یہ وڈیو دیکھ کر دل بھر آیا اور اس پیرانہ سالی میں جس ہمت، جرأت اور استقامت کے ساتھ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں رہنمائی فرما رہے ہیں۔ جس بہادری سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں اس پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بھی شرمندگی سی محسوس ہو رہی ہے۔ کاش اس سے بڑھ کر کچھ کر سکتے۔ ہمارے اس عملی رویہ سے کہ وہ نہیں کر سکے نہ کر رہے ہیں جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کے خلاف مظلوم بھائیوں کی مدد کے لیے کرنا چاہئے تھا جس کی وہ ہم سے آج بھی اُمیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں۔ سید علی گیلانی کی وڈیو اور پاکستان سے ان کے اظہار محبت نے سچی بات ہے ہلا کررکھ دیا ہے۔
یٰسین ملک ہوں ، میر واعظ ، عمر فاروق ہوں، شبیر شاہ یا دیگر حریت رہنماء کون ہے جو ذہنی اور جسمانی اذیت کا شکار نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرنا چاہئے کی بات کر کے مودی سرکار کو محض مشورہ دیا ہے انہوں نے مزید مشورہ یہ دیا کہ پاکستان اور بھارت لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر تحمل کا مظاہرہ کریں۔ یہ مشورہ بے گناہ اور گناگار کو ایک لاٹھی سے ہانکنے کے مترادف ہے لائن آف کنٹرول ہو یا ورکنگ بائونڈری یہاں خلاف ورزیوں کی سیاہ تاریخ بھارت نے ہی رقم کی ہے ہمیشہ بھارتی فوج نے ہی بلااشتعال گولہ باری، فائرنگ میں پہل کیاور شہری آبادیوں کونشانہ بنایا اب تک بہت سے مرد، خواتین اور بچے جس کی زد میں آ کر جام شہادت نوش کر گئے بہت سے زخمی ہوئے اور بھارتی فوج کی گولہ باری کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے اور وہ موسموں کی سختیوں میں کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دئیے گئے۔ پاک فوج کے جوان بھی دفاع وطن کے مقدس فریضے کی ادائیگی کے دوران مرتبۂ شہادت سے سرفراز ہوئے اور یہ بھی ریکارڈ ہے کہ پاک فوج کی جوابی کارروائی سے بھارتی فوجی ہی واصل جہنم ہوئے اور اس کی فوجی چوکیوں کو ہی تباہ کیا گیا۔ پاک فوج نے کبھی کسی بھارتی شہری کو نشانہ نہ بنا کر انسان دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیشکش کی کہ اقوام متحدہ دونوں ممالک کے درمیان امن کی بحالی اور مسئلہ کشمیر پرمذاکرات کے لیے سہولت کار کا فریضہ انجام دے سکتا ہے۔ میرے نزدیک یہ پیشکش اقوام متحدہ کی جانب سے کشمیریوں کے تسلیم شدہ حقِ خودارادیت سے کھلا انکار ہے۔ 1948ء سے خود اپنی منظورکردہ قراردادوں کی روسے اقوام متحدہ کی ذمہ داری دونوں ملکوں میں مذاکرات کے سلسلے میں سہولت کاری نہیں بلکہ بلاتاخیر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم بند کروا کر وہاں رائے شماری کا اہتمام کرنا ہے۔ کشمیری عوام 70 سال سے بنیادی انسانی حقوق کی جنگ نہیں لڑ رہے وہ اپنی آزادی کے جائز حق کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے دورہ پاکستان کے دوران جو کچھ کہا اس میں مجھ کوتاہ بین کو نہ کشمیریوں کی موجودہ پریشانیوں کا کوئی حل نظر آیا ہے نہ بھارت میں ظالم مودی سرکار اور درندہ صفت بھارتی فوج کی انسانیت سوز کارروائیوں کے خاتمہ کے لئے کوئی دبائو محسوس ہوا ہے۔ پاکستان کے حکومتی عہدیداروں کی جانب سے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کی بات تو بہت کی گئی مگر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے سیکرٹری جنرل سے اس زوردار لب و لہجے میں بات نہیں کی گئی جس سے وہ 70 سا ل سے فراموش کردہ قراردادوں کو یاد کرنے پر توجہ دیتے۔ جہاں تک بھارت سے مذاکرات کا تعلق ہے بھارت نے ہمیشہ اس وقت پاکستان سے مذاکرات کی بات کر کے دنیا کو دھوکا دیا جب وہ کسی شدید داخلی یا خارجی مشکل کا شکار ہوا ہے یا کسی بھی وجہ سے بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کرنے پڑ گئے انہیں کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے خود بھارت نے ہی سبوتاژ کیا ہے اور کشمیر میں اپنا ظلم و ستم جاری رکھنے کے لئے مزید وقت حاصل کر لیا ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38