بھارت کی داخلی صورت حال دن بدن بدامنی کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ شہریت کے متنازعہ سیاہ قانون پر عملدرامد نہ کرنے کی حکومتی بیان کو نہ صرف مسلمانوں نے بلکہ ہندوئوں بھی یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ اگر حکومت اپنے موقف میں سنجیدہ میں ہے تو زبانی کلامی بیان بازی کی بجائے پارلیمنٹ میں شہریت کے نئے قانون کو منسوخ کرے۔ جس کے بعد احتجاجی ریلیوں پر پولیس کے بیہمانہ تشدد میں اضافہ ہوگیا ہے بھارتی میڈیانے نشاندہی کی ہے کہ بی جے پی پولیس کے ہمراہ شہریت قانون کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف آر ایس ایس کے کارکنوں کو استعمال کر رہی ہے جو تربیت یافتہ کمانڈوز ہیں ۔ وجہ اس کی یہ بتائی گئی ہے کہ پولیس والے احتجاجیوں کے خلاف کاروائی کے دوران بے دریغ تشدد کرنے سے گریز کر رہے ہیں ۔ بی جے پی کے رہنما و اراکین پارلیمنٹ میڈیا کے سامنے اور لوک سبھا میں بھی متعدد بار مطالبہ کر چکے ہیں کہ مظاہرین و دھرنا دینے والوں کو سیدھا کرنے کیلئے حکومت انہیں اجازت دے وہ 24گھنٹوں کے اندر شہریت بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو ایسا سبق سکھائیں گے کہ آئندہ زندگی بھر وہ احتجاجی مظاہروں یا حکومت کے خلاف دھرنوں میں شریک نہیں ہوں گے ۔ لیکن وہ ساتھ ایک رعایت بھی مانگتے ہیں کہ ان کے کارکنوں پر قتل و غارت گری۔ لوٹ مار اور ابرو ریزی و اغوا کے مقدمات قائم نہیں کیے جائینگے ۔ ان داخلی حالات میں بھارتی فوج کے نئے آرمی چیف Gen Manoj Mukundکی سابق بھارتی فوجی سربراہان کی طرح پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر Preemptive Strike کی دھمکی مایوسی کی دلدل میں پھنسی اپنی عوام اور بھارت میں سرمایہ لگانے والے غیر ملکیوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف نہیں تو اور کیا ہے ،بھارتی سپہ سالار کو اندازہ ہی نہیں کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی حمایت کرنے کا بھارتی بیانیہ کب کا اپنی موت آپ مرچکاہے ۔ دنیا اس حقیقت کو تسلیم کر چکی ہے کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ مالی وجانی قربانیاں دی ہیں۔ وہ زمانہ بھی لد چکا جب بھارت کے خفیہ ادارے ، فوج اور ہندوانتہا پسندپاکستان کو بدنام کرنے اور عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کیلئے اپنے ملک میں دھماکے کرایا کرتے تھے۔ اپنے ہی شہریوں کا خون بہایا کرتے تھے اور دنیا ان کی پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں پر یقین کیاکرتی تھی۔ 14 فروری 2019کو اپنے ہی فوجی قافلے کو دہشت گردی کا نشانہ بناکر بھارتی فوج وحکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگایا تو باہر کی دنیا تورہی ایک طرف بھارت کے اندر سے آواز میں آنے لگیں کہ یہ کاروائی بھارت سرکار اور فوج کی اپنی کا ستانی ہے ۔ حالانکہ ہندوانتہا پسندوں کے کنٹرول میں چلنے والے بھارت کے نجی ٹیلی ویژن چینلوں نے حسب روایت پاکستان کو ملوث کرنے کیلئے بہت شور مچایا لیکن بھارت کی سول سوسائٹی دفاعی تجزیہ کاروں اور بہت سے معروف صحافیوں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی پاکستان کے خلاف مودی حکومت کے موقف کو مسترد کردیا ۔ اپنی اس خفت کو مٹانے اور پاکستان پر الزام تراشیوں کو سچ ثابت کرنے کیلئے انڈین ایئرفورس کے ذریعے سرجیکل اسٹرایک کا ڈرامہ رچایا گیا ۔ 26فروری 2019 کو آزاد کشمیر کے علاقے بالاکوٹ کے ویرانوں میں بمباری کودہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا نام دینا بھی بھارتی حکومت کو مہنگا پڑگیا ،کیونکہ بھارت سرکاراور انڈین ایئرفورس کے پاس اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کیلئے کو ئی ثبوت نہیں تھا۔ اس کے جواب میں پاکستان ایئرفورس نے دوسرے روز 27فروری کو جوسبق انڈین ایئرفورس اور نریندر مودی سرکار کو سکھایا اس کا درد شاید ہی بھارت فراموش کرسکے۔ بھارت کیلئے زیادہ صدمے کا باعث عالمی رویہ تھا بھارت نے اپنی طرف سے پاکستان پر میزائلوں سے حملوں کی تیاری کا ثاثر دے کر پاکستان کو دبائو میںلانے کیلئے جو حکمت عملی تیار کی پاکستان نے اپنی فضائوں کو بین الاقوامی پروازوں کیلئے بند کر کے بھارت کے غبارے سے ہوا نکال دی کہ پاکستان جنگ کیلئے تیار ہے اور اگر بھارت نے حملہ کیا تو اسے ناقابل فراموش جواب دیا جائے گا۔ جنرل مکنڈ کسی گروہ تنظیم یا بالی ووڈ کی ایکشن سے بھر پور فلم میں دکھائی جانے والی فوج کا سپہ سالار نہیں بلکہ دنیا کی افواج میں نفری کے حوالے سے چین کے بعد سب سے بڑی فوج کا سربراہ ہے ۔ اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اپنی طرف سے وہ جسے Preemptive Strike قرار دے رہا ہے عالمی قوانین ، ضابطوں اور سفارتی اصولوں کے مطابق اسے دوسرے ملک پرجارحانہ حملہ کہا جاتا ہے ۔ جنرل مکنڈ کو یہ بھی علم ہوگا کہ بھارت کی فوج نے 2016 میں آزاد کشمیر پر سرجیکل اسٹرایک کا جو ڈھونگ رچایا تھا ۔ اس پر پاکستان نے صرف اس لیے فوری جوابی کاروئی سے گریز کیا تھا کیونکہ بھارتی کمانڈو ز رات کے گھپ اندھیرے میں آنکھوں پر رات کو دیکھنے والی عینکیں چڑھائے بغیر آواز پیداکیے پرواز کرنے والے ہیلی کاپٹر وں پر سوار ہوکر آزاد کشمیر میں اترے تھے ۔ اگر حقیقت میں ایسا ہوتا تو بھارت کووہی جواب ملتا جو 27فروری 2019کو اسے دیا گیا ۔ بھارت روایتی اسلحہ کی بھر مار اور فوج کی تعداد کے لحاظ سے پاک فوج سے پانچ گنا زیادہ نفری رکھنے والا ملک ضرور ہے ۔ جہاں تک جرت و بہادری اور پیشہ ورانہ عسکری استعداد کی بات ہے تو بھارت سے بہتر کوئی جانتا کہ پاک فوج نے اس کے تیار کردہ دہشت گردوں کو افغانستان سے ملحقہ اپنے قبائلی علاقوں میں کس طرح شکست سے دوچار کیا ۔ جنگ اسلحہ کی بھر مار اور اسے استعمال کرنے والوں کی تعدادسے نہیں لڑی جاتی ۔ یہ مرمٹنے اور ملک و ملت کی ہر قیمت پر حفاظت کرنے کے غیر مشروط جذبے کے ساتھ لڑی جاتی ہے ۔
بھارتی آرمی چیف جنرل مکنڈ نہ جانے اس وقت کس عہدے پر ہونگے جب بھارت نے 9جون 2015کو برما میں سرجیکل اسٹرایک کے ذریعے وہاں پناہ لیے ہوئے ناگا لینڈ کی بھارت سے علیحدگی کیلئے بھارت کے خلا ف لڑنے والے National Socialist Council of Nagaland کی ذیلی تنظیم United Liberation Front کے خلاف کاروائی کا دعویٰ کیا تھا۔ اور کہا تھا کہ بھارتی فوج کی 21 Para (Special Forces) یونٹ کے 70کمانڈوز نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے برما کے جنگلوں میں چھپے سینکڑوں ناگا گوریلوں کی ہلاک اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے تو برما کی حکومت نے بھارتی موقف کو جھوٹ قرار دے کر مسترد کردیاتھا اور کہا تھا کہ بھارتی فوج نے ناگا گوریلوں کے خلاف آپریشن اپنے علاقوں میں کیا ہوگا ۔ اتناہی نہیں برما کی حکومت نے سفارتی سطح پربھی احتجاج کیا تھا ۔ بھارتی حکومت اور فوج کو برما میں سرجیکل اسٹرایک کا جھوٹ اس لیے بولنا پڑا کہ ناگا علیحدگی پسندوں نے منی پور کے Chandel ضلع کے پہاڑی جنگلات میں 4جون 2015کو بھارتی فوج کی Dogra Regiment کے قافلے پر حملہ کر کے 18فوجیوں کو موقع پر قتل اور 15کو شدید زخمی کر دیا تھا ۔ فوری طبی امداد نہ ملنے پر مزید 10فوجی وہیں جنگل میں ہلاک ہوگئے تھے۔ زخمی اور مارے گئے فوجیوں کی لاشیں 3دن تک جنگل میں پڑی رہیں کیونکہ منی پور میں موجود فوجی خوف کے مارے جنگل میں جانے کو تیار نہیں تھے۔ آسام سے فوجی دستوں کو موقع پر پہنچنے میں تین دن لگے ۔ انہیں میں سے کچھ فوجیوں نے تباہ شدہ گاڑیوں جلی ہوئی لاشوں اور زخمیوں کی حالت زار موبائل فون میں عکس بند کر کے بھارت کی مختلف چھائونیوں میں تعینات اپنے ساتھی فوجیوں کو واٹس اپیپ کے ذریعے پوسٹ کردی ۔ یہ ویڈیوز بھارتی میڈیا تک پہنچیں تو مودی سرکار اور بھارتی فوج کیلئے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دینا مشکل ہوگیا ۔ جس کا حل سرجیکل اسٹرایک کے جھوٹ میں ڈھونڈا گیا ،تو جنرل مکنڈ کو پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ذہن میں رکھنا چاہیے کہ پاک فوج اور پاکستانی قوم امن کی خواہش مند ضرورہے تاہم اگر بھارت نے جارجیت کی حماقت کی تو پاکستان کا جواب بھارتیوں کے لیے بھیانک انجام ثابت ہوگا۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024