مقبوضہ کشمیر: عالمی برادری کردار ادا کرے: عمران ، بھارت کچھ چھپا نہیں رہا تو دور کرنے دے
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پانچ اگست 2018ء کے بھارتی غیر قانونی، غیر انسانی اقدام کے بعد سے اب تک کشمیری عوام کرفیومیں ہیں، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی برادری کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ کشمیری عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کرائے۔ بدھ کو وزیراعظم عمران خان سے برطانوی پارلیمنٹ کے آل پارٹیز پارلیمانی کشمیر گروپ کے ممبران نے برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کی قیادت میں ملاقات کی جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ وزیر اعظم نے برطانوی پارلیمانی وفد کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ، ملاقات میں وزیر کشمیر امور اور سیکرٹری خارجہ بھی شریک ہوئے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم سے وی آن اور جاز کے چیف آپریٹنگ آفیسر سرجی ہریرو نے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں مواصلات اور توانائی میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع ہیں، حکومت بھی آزادانہ سرمایہ کاری کی پالیسی کے ساتھ کاروبار میں آسانیاں فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے، بین الاقوامی اداروں نے کاروبار میں آسانی کے لیے حکومتی اقدامات کو تسلیم کیا ہے، ہم نے نوجوانوں کو معاشی ترقی کا حصہ بنانے کے لیے ڈیجیٹل پاکستان منصوبہ بھی شروع کیا، ڈیجیٹل پالیسی کے تحت پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کا حجم 20 ارب ڈالر تک لے جائیں گے، آئی ٹی کے ماہر نوجوانوں کو جدید ڈیجیٹل پلیٹ فارم فراہم کیا جا رہا ہے، ملاقات میں چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ اور سربراہ ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس بھی موجود تھیں،سی او او جاز نے وزیر اعظم عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پاکستان میں انٹرنیٹ سب کے لیے مہم کا آغاز کر دیا ہے، جس کے تحت سوشل میڈیا، جاز کیش اور سیٹیزن پورٹل کے استعمال کے لیے سستے ٹیرف فراہم کر دیے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے ملکی معاشی ترقی میں ٹیلی کام سیکٹر کے کلیدی کردار کو سراہا۔کمپنی کے سی او او سرجی ہریرو نے ٹیلی کام کمپنیوں کو مساوی اور شفاف ماحول فراہم کرنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا، سرجی ہریرو نے جعلی خبروں کے پھیلائو کو روکنے کے لیے حکومتی اقدامات کی بھی تعریف کی، اور کہا غیر یقینی صورت حال اور خوف پیدا کرنے والی جعلی خبریں سرمایہ کاری کے لیے نقصان دہ ہیں۔ کمپنی پاکستان میں 9 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہی ہے، اور اب تک 60 ملین صارفین کو خدمات فراہم کر چکی ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے ارکان قومی اسمبلی سردار محمد خان لغاری اور غوث بخش خان مہر نے بھی بدھ کو یہاں ملاقات کی۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) کشمیر کے بارے میں برطانوی پارلیمنٹ کے کل جماعتی پارلیمانی گروپ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ بھارتی حکومت نے ہمیں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ پاکستان کے مثبت رویے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ وفد کی سربراہ ڈیبی ابراہم نے اپنے ارکان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے دورے کا مقصد زمینی حقائق معلوم کرنا تھا۔ پاکستانی حکومت کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہر ممکن تعاون کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم ایک غیر جانبدار اور آزاد گروپ ہیں۔ گروپ، پاکستان یا بھارت، کسی کا حامی یا مخالف نہیں۔ ہم تو محض انسانی حقوق کے حق میں کام کرنے والا ہیومن رائٹس گروپ ہیں، اس لیے ہم بھارت سے کہتے ہیں کہ ہمیں وہاں جا کر صورتحال کا جائزہ لینے دیں۔ ہم یہاں پر اس لیے آئے ہیں کہ ہمارے حلقے کے اراکین نے ہمیں اس صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کا احترام اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق تمام اقوام پر لازم ہے، یہ کسی خاص گروہ نہیں بلکہ سب کے لیے ہے ۔اس گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ اگرصورتحال معمول پر ہے اور ہندوستان کچھ چھپا نہیں رہا تو بھارت ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے۔ ڈیبی ابراہمز کا کہنا تھا کہ ان کا گروپ دونوں جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر خلاف ورزیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ وفد کی سربراہ نے کہا کہ اقوام متحدہ قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ برطانوی حکومت اس مسئلے پر بات کرے۔ انسانی حقوق پر کوئی بھی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ بھارت نے ماضی میں بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی بلاک ڈاون کی وجہ سے کشمیری عوام مشکل صورتحال کا سامنا کررہی ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈیبی ابراہمس کی خواہش تھی کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اپنی آنکھوں سے دیکھیں لیکن انہیں بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔پاکستان نے انہیں خوش آمدید کہا ہے، وہ جہاں مرضی جانا چاہیں جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس برطانوی پارلیمانی گروپ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ بھی جاری کی، 5 اگست کی صورتحال کے بعد ایک اور رپورٹ بھی آنی چاہیے کیونکہ اب حالات مزید خراب ہوچکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 200 روز سے زائد گزرنے کے بعد بھی لاک ڈاؤن جاری ہے۔ کشمیر، بھارت کا اندرونی معاملہ ہونے سے متعلق بھارتی موقف کا جواب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دے دیا تھا۔ بھارتی جمہوریت نے 5 اگست کا ایک قدم اٹھایا اور اب اس کے نتائج دیکھ رہی ہے، آج بھارت کے اندر بہت سی تنظیمیں پبلک سیفٹی ایکٹ کو ڈریکونین قوانین قرار دے رہے ہیں، یہ سیکولر موجودہ جمہوری بھارت کا اصل چہرہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل گزشتہ سال پانچ اگست سے مسلسل کرفیو جاری ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے اس گروپ کی رپورٹ اور اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بہت مماثلت ہے۔ پچھلے چھ ماہ میں پاکستان نے مختلف حکومتوں اور حکمرانوں سے رابطہ کیا ہے، وہ لوگ صورتحال سے آگاہ ہیں بے خبر نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ خاموش ہیں وہ مصلحتاً خاموش ہیں ان کے مفادات ہیں، ہم توقع کررہے ہیں برطانوی پارلیمنٹ اور امریکی کانگرس سے کہ وہ بھی پاکستان کی طرح یہاں سے آواز اٹھائیں۔عالمی انسانی حقوق کے ادارے بربریت پر آواز اٹھا رہیں ہیں، جمہوریت کو یہ آوازیں کیوں سنائی نہیں دے رہیں۔ شہریت کا متنازع قانون نام نہاد سیکولر بھارت کے چہرے پر داغ ہے۔ سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کو نیوکلئیر فلیش پوائنٹ قرار دے چکی ہے۔ اس سے پہلے برطانوی پارلیمانی گروپ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ نے ان سے کہا کہ آل پارٹیز کشمیر گروپ ایک انتہائی اہم فورم ہے جس سے کشمیری عوام کی بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ یہ گروپ بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس کی صدر نینسی لِنڈبرگ نے بھی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں ادارے کے نائب صدر اینڈریو ویلڈر بھی موجود تھے۔ادارے کی صدر نے وزیر خارجہ کو ادارے کی مختلف شعبوں میں تحقیق اور سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی.گذشتہ سترہ سال سے یہ ادارہ افغانستان میں مقامی حکومتوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ ریسرچ اور پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے.وزیرخارجہ نے وفد کو خطے میں امن اور استحکام کے لیے پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انڈیا کی جانب سے حالیہ اقدامات سے خطے میں تصادم کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ دریں اثناء ترک صدر اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے کامیاب دورہ پاکستان کے انعقاد پر دفتر خارجہ میں تقریب منعقد کی گئی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کامیاب دوروں کے انعقاد پر دفتر خارجہ کے حکام کو مبارکباد دی۔سیکٹری خارجہ سہیل محمود اور پارلیمانی سیکٹری عندلیب عباس بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے کامیاب دوروں سے پاکستان کا مثبت امیج ابھرا ہے۔نیپال کے وزیر خارجہ پریدیپ کمار گیاوالی نے بھی وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ٹیلیفون پر بات کی۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیرخارجہ نے سارک کے موجودہ سربراہ کے طورپرعلاقائی تعاون کے فروغ کے لئے تنظیم کو فعال بنانے میں نیپال کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے نیپای ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔